انجمن ترقی ٔکھوارچترال کے زیرانتظام خالد بن ولی شہید کی یاد میں تعزیتی پروگرام کا اہتمام

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)انجمن ترقی کھوار چترال کے زیرِ انتظام چترال کے ہردلعزیز وقابلِ فخر فرزند اورانجمن ترقی ٔکھوار چترال کے سابق  جنرل سیکرٹری خالد بن ولی شہید کی یاد میں تعزیتی پروگرام ڈسٹرکٹ کونسل ہال چترال میں منعقد کیا گیا۔ پروگرام کی صدارت ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ نے کی اور مہمان خصوصی  یونیورسٹی آف چترال کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری تھے۔نظامت کے فرائض ظہورالحق دانش نے انجام دیا۔

پروگرام میں چترال کے عمائدین، پروفیسر، شعرا ٕ،ادبا، علما ٕ کرام، وکلا ٕ، سیاسی و سماجی شخصیات اور خالد بن ولی شہید کے دوستوں اور چاہنے والوں کی  کثیر تعداد نے شرکت کی۔ مقررین نے خالد کے نمایاں اخلاق اور انسان دوستی کی تعریف کی اور کہا کہ خالد جسے رول ماڈل نوجوان کی موت پورے چترال کے لیے ایک قومی سانحہ ہے۔ یہ ایک خلا ٕ ہے جو صدیوں میں شاید پُر ہو۔ مقررین میں قاضی سلامت اللہ نائب امیر جماعت اسلامی، ہدایت اللہ چئیرمین روز، ذاکر محمد ذخمی صدر کھوار قلم قبیلہ، اقرارالدین خسرو صدر کھوار اہلِ قلم، فضل قادر، مصطفیٰ کمال اسسٹنٹ ورکس یونیورسٹی آف چترال، فداالرحمان کوارڈینیٹر اسامہ وڑائچ اکیڈمی، ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی، عنایت اللہ اسیرمعروف شاعر و سماجی کارکن، فاروق فیضی، ایڈوکیٹ ظفر حیات، کھوار کے اوّلین ناول نگار ظفراللہ پرواز، سابق ایم پی اے مولانا عبدالرحمان، سابق تحصیل ناظم امیر خان میر شہزادہ تنویرالملک مرکزی صدر انجمن ترقی کھوار،خالد کے قبلہ گاہ ایڈوکیٹ عبدالولی خان عابد اور خالد کے چھوٹے بھائی فہام بن ولی نے اپنے احساسات و خیالات کا اظہار کیا۔ گلگت بلستان  کے کمشنر اور معروف ادبی شخصیت ظفر وقار تاج اور ڈی آئی خان سے خالد کے دِلی دوست انور برکی  ڈپٹی ڈائریکٹر سپورٹس نے ٹیلیفونک خطاب کیا اور خالد کے بارے میں اپنے احساسات و جذبات کا اظہار کیا۔ تقاریر کے علاوہ چترال کے شعراءنے خالد بن ولی کی یاد میں مرثیہ کلام پیش کیے، جن میں محمد سرور سرور، محمد شریف عروج، احتشام الٰہی احتی، سلمان علی خان، کریم اللہ ثاقب، ظہور الحق دانش، ذاکر محمد زخمی، الطاف حسین خیاب، اصغر شیدائی ، محمد عرفان عرفان، چئیرمین شوکت علی شامل تھے۔ کھوار زبان کے معروف گلوکار انصار نعمانی نے خالد بن ولی کے تحریر کردہ  نعتیہ کلام اور غزل ترنم سے پیش کیا۔

اس تعزیتی پروگرام کے مہمان خصوصی ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری پی ڈی یونیورسٹی آف چترال نے اپنی تقریر میں خالد کے انمول اخلاق اور اوصاف کی شاندار الفاظ میں تعریف کی اور کہا کہ خالد چترال کے نوجوانوں کیلیے ہر حوالے سے رول ماڈل تھے۔ صدرِ محفل ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ  نے کہا کہ خالد کی جدائی چترال کے لیے ایک قومی سانحہ ہے۔ اس جیسا با اخلاق  انسان صدیوں میں کہیں ایک پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خالد چترال اور چترالیوں کے لیے دل میں شدید درد رکھتے تھے اور بقول اُنکے انہوں نے خالد کو چترال کے دانشوروں کی تھنک ٹینک قائم  کرنے کے حوالے سے اعتماد میں لیا ہوا تھا، جس کا کام چترال کی ترقی کے لیے ترجیحات کا تعین کرنا اور سیاسی نمائندوں کی رہنمائی  بہم پہنچانا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چترالی نوجوان نسل کی اخلاقی تربیت خالد کے نمونے پر کرنا چاہیے۔

پروگرام کے آخر میں جملہ مقررین و سامعین  کےاتفاقِ رائے سے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی توجہ کیلیے درج ذیل قرارداد پیش کی کی گئی۔

”چترال کے ادیبوں، شاعروں، دانشوروں، سیاسی عمائدین اور علمی و سماجی شخصیات کا یہ اجتماع صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ خالد بن ولی شہید کی اعلیٰ خدمات کے اعتراف میں اُن کو سول اعزاز پرائڈ آف پرفارمنس بعد از مرگ (Posthumously ) عطا کیا جائے۔“

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔