داد بیداد …تسلسل کی ضرورت

نومبر 2017ء میں پشاور شہر اور گرد نواح کے 1800یو ٹیلیٹی سٹو روں پر اشیائے صرف کی فرا وانی تھی نومبر 2018ء میں سارے یو ٹیلیٹی سٹور خا لی ہوگئے ہیں کسی جگہ صرف واشنگ پاوڈر دستیاب ہے کسی جگہ وہ بھی نہیں نومبر 2017ء میں صو بے کے 25اضلاع میں چھوٹے موٹے تر قیاتی کام جا ری تھے نومبر 2018میں سب بند ہیں نومبر 2017ء میں صو بے کے ہسپتا لوں میں مفت ادویات دستیاب تھیں نومبر2018ء میں ہسپتا لوں کے فار میسی سٹورز خا لی ہوچکے ہیں اس طرح آپ گنتے جائیں تو زندگی کے 25شعبوں میں آپ کو ادھورے منصو بے اور ادھورے کام ملینگے یا آپ پرانے منصو بوں پر تا لہ پڑا ہوا پا ئینگے آپ پو چھینگے کیوں ؟ جواب ملے گا اپریل 2018ء میں نگران حکو مت آگئی جو لائی میں انتخا بات ہوئے ، اگست میں نئی حکو مت آگئی اس وجہ سے تمام کا موں پر اثر پڑا ہے پرانے منصو بے بند ہوگئے یا ادھورے رہ گئے تازہ خبر یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بند کرنے پر غور شروع کیا ہے ورلڈ بینک گا رنٹر اور ڈونر ہے اس لئے فیصلے میں تاخیر ہو رہی ہے یہ خبر بھی آگئی ہے کہ حکومت نے یو ٹیلیٹی سٹوروں کو دوبارہ فعال بنا نے پر اصو لی اتفاق کر لیا ہے تاہم اشیاء صرف کی خریداری اور تر سیل میں مزید چھ مہینے لگینگے ایک بنے بنا ئے کام کو بند کر نے کے بعد دو بارہ کھولنے پر اس طرح کا وقت ضرور لگتا ہے یہ دستمبر 2004ء کی بات ہے ثقا فتی ورثے کے ما ہرین کی ایک ٹیم نے یو نیسکو (UNESCO) کی دعوت پر ایران کا دورہ کیا ایرانی انقلاب کو 25سال ہو چکے تھے ایران میں جو انقلاب آ یا وہ گزشتہ حکو مت کا بالکل الٹ تھا ہمار ا خیال یہ تھا کہ شاہ کے دور کی ہر چیز نیست و نا بود ہو چکی ہو گی لیکن یہ جان کر ہماری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ شاہ کے دور کی ہر چیز سلامت تھی صرف اُس کا رُخ تبدیل کر دیا گیا تھا اُس کی سمت بدل چکی تھی سعد اباد کے گر مائی اور سر مائی محلات کو عجا ئب گھر بنا یا گیا تو بادشاہ اور ملکہ کا نام ہر کمرے ، ہر شیلف اور ہر چیز پر پورے آداب و القا ب کے ساتھ تحریر کیا گیا “شہنشاہ ایران آریا مہر رضا شاہ پہلوی “کے القاب میں کوئی کمی نہیں کی گئی اُ س کو غا صب اور آ مر نہیں لکھا گیا قو می عزت ، حمیت اور غیرت کا پورا خیال رکھا گیا فروری 1979ء میں اسلامی انقلاب آیا مئی 1979ء میں ایرانی فلمیں ما سکو ، پیرس اور ہا لی ووڈ کے فلمی میلوں میں نما ئش کے لئے بھجوادی گئیں تسلسل نہیں ٹو ٹا ، فلموں کو جو انعا مات دیئے گئے وہ ایران کے اعزا زات قرار پا ئے پا کستان کے عوام کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ 1977میں ملکہ فرح دیبا پہلوی نے بحر کیسپین کے کنا رے نئے شہر کی بنیا د رکھی تھی اس کا نا م زیبا کنار رکھا گیا تھا تعمیراتی کام جاری تھا انقلاب آیا “تا لار جام جم “اس شہر کا آڈیٹوریم ہے اس پر ملکہ فرح دیبا کے نام کی تختی لگی ہے شہر کی تختی پر بھی فرح دیبا پہلوی کا نا م کندہ ہے خمینی نے اپنا نام نہیں لکھوا یا خامنہ ای اور رفسنجانی نے اپنے نام کی تختی لگوا نے پر اصرار نہیں کیا تسلسل کو ٹوٹنے نہیں دیا تر قیاتی کا موں کو وقت مقررہ پر مکمل کر وا یا اور جس نے کام کا آغاز کیا تھا اُس کا نام رہنے دیا کیونکہ قومی فخر اُن کے لئے ذاتی تشہیر سے زیا دہ اہم ہے اس لئے انقلاب کے باو جود قومی منصو بے بند نہیں ہوئے عجا ئب گھر سے سابق حکمرانوں کے القاب وآداب نہیں ہٹا ئے گئے تر قیاتی منصو بوں پر سابقہ حکمرانوں کے جو نام کندہ تھے وہ نہیں مٹائے گئے ہماری ملکی قیادت اور ہماری سیا سی جما عتیں بلو غت کے اس مقام سے بہت دور ہیں اس لئے ہر آنیوالا آتے ہی جانے والے کے پیچھے پڑ جا تاہے اپنی حکومت کے قیمتی شب وروز بلکہ ماہ و سال ما ضی کو کرید نے اور سابقہ حکمرا نوں کی برائیوں کو جمع کرنے میں صرف کر تا ہے نو بت یہاں تک جا پہنچتی ہے کہ آنے وا لی حکو مت کے لئے پھر برائیوں کا خا صا اچھا بھلا ذخیرہ چھوڑ کے جا تی ہے بقول فیض ؂
دونوں جہاں تیری محبت میں ہار کے
وہ جارہا ہے کو ئی شب غم گزار کے
اس وجہ سے پا لیسیاں ٹو ٹتی ، بکھر تی اور اجڑ تی رہتی ہیں پا لیسیوں میں تسلسل نہ ہو نے کی وجہ سے پشاور ، مر دان ، چارسدہ ، صوابی اور دیگر شہروں کے ایک لا کھ اے کلاس ، بی کلاس اور سی کلاس ٹھیکہ دار بے روز گار ہیں 22لاکھ سے زیادہ کا ریگر بے روز گار بیٹھے ہیں تر قی کے منصو بے بند ہونے کی وجہ سے سر مایے کی گردش رک گئی ہے اور غر بت کی شر ح میں اضا فہ ہوا ہے اگر پنجاب کا کوئی ٹھیکہ دار خیبر پختونخوا میں آکر کام کر تاہے تو سر مایہ پنجاب منتقل ہوجا تاہے لوگ ایوب خان ،بھٹو، اور مشرف کو اس لئے یاد کر تے ہیں کہ اُن کے ادوار میں تر قیاتی منصوبے آتے تھے مزدوری ملتی تھی سر مایے کی گر دش سے غر بت میں کمی آتی تھی ملکی تر قی اور عوام کی خوشحالی کے لئے لا زم ہے کہ ایک حکومت کے جا نے اور دوسری حکومت کے آنے سے تر قیا تی کا موں اور عوامی بہبود کے منصو بوں کی رفتار متا ثر نہ ہو آج پشاور اور اس کے نواح میں 1800یو ٹیلٹی سٹوروں کو خا لی دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ انتخا بات نہیں ہوئے ہم پر کسی دشمن کا حملہ ہوا تھا جس نے سب کچھ اجاڑ دیا تر قیاتی منصو بوں کی بندش کو دیکھ کر لگتاہے کہ نئی حکومت نہیں آئی زلزلہ آگیا ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔