وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پاکستان کے ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کی واحد وجہ اداروں کا مضبوط اور با اختیار نہ ہونا ہے۔

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ پاکستان کے ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جانے کی واحد وجہ اداروں کا مضبوط اور با اختیار نہ ہونا ہے۔ اداروں میں سیاسی مداخلت تباہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔پاکستان کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ یہاں جتنی سیاسی جماعتیں بھی اقتدار میں آئیں ان میں سے کسی ایک نے بھی الیکشن مہم میں بتائے گئے اپنے منشور پرعمل نہیں کیا۔ واحد تحریک انصاف ہے جس نے عوام سے نظام کی تبدیلی کا وعدہ کیا تھا اور گذشتہ چار سال سے اس وعدے کی تکمیل کے لئے نظر آنے والی کاوشوں میں مصروف ہے۔ اگر ہم بحیثیت قوم اپنی ذمہ داریاں اور فرائض ادا کرنا شروع کردیں تو پاکستان دنیا کا عظیم ترین ملک بن سکتا ہے۔ بد قسمتی سے ہمارے لیڈر الیکشن سے پہلے فرشتہ بن کر عوام کے سامنے آتے ہیں اور جب انکو مینڈیٹ ملتا ہے تو ڈاکو بن جاتے ہیں۔حلال و حرام کی تمیز نہیں کرتے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں اس لوٹ مار کے نظام کے خلاف اس لئے کھڑا ہوں کہ میرے گھر میں کبھی حرام کا مال نہیں آیا۔ میں حرام پر پلنے والی زندگی سے موت کو بہتر سمجھتا ہوں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر پیائی ضلع نوشہرہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ضلع ناظم لیاقت خٹک، ضلع ممبر شوکت نذیر ، تحصیل ممبر حاجی اقبال اختر ، نوید بابر اور دیگر نے بھی جلسے سے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر صوبائی خدمتگار شمشاد خان، ظہور حیات اور دیگر عمائدین علاقہ بھی موجود تھے۔وزیر اعلیٰ نے منتخب عوامی نمائندوں کو کہا کہ وہ عوام کو تبدیلی کی ضرورت اور اہمیت سے آگاہ کریں تاکہ صوبائی حکومت کے نظام کی تبدیلی کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کو دیرپا بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کر سکیں۔ وزیر اعلیٰ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ گذشتہ 70سالوں میں کسی نے بھی غریب کی فکر نہیں کی۔ سیاسی جماعتیں کبھی روٹی ، کپڑا، مکان کے نام پر ، کبھی پختونوں اور کبھی اسلام کے نام پر رنگا رنگ ڈرامے رچاتی رہیں۔عوام ان سے پوچھیں کہ جب ان کو اقتدار ملا تو انہوں نے اپنے منشور پر عمل کیوں نہیں کیا۔ اسلام کے نام پر ووٹ حاصل کرنے والے اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں کچھ نہ کر سکے۔ یہ تحریک انصاف ہی پہلی صوبائی حکومت ہے جس نے اسلام کی تعلیمات اور اقتدار کے فروغ کے لئے نظر آنے والے اقدامات کئے ہیں۔ سکولوں میں پانچویں کلاس تک ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے بارہویں تک قرآن بمعہ ترجمہ نصاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ صوبائی حکومت اپنے اختیارات کے مطابق سود کے خلاف بھی کاروائی کر رہی ہے۔ نجی سود کے خلاف قانون پاس کیا گیا ہے جس کے تحت گرفتاریاں شروع ہیں۔اسی طرح ہم نے غیر شرعی جہیز کے خلاف بھی قانون بنایا تاکہ نکاح جیسے اہم فریضے کی ادائیگی میں معاشرے کے غریب عوام پر بوجھ نہ پڑے۔صوبائی حکومت دین اسلام کے فروغ کے سلسلے میں آئندہ بھی علماء کی تجاویز کا خیر مقدم کرے گی۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تحریک انصاف نے تبدیلی کے منشور کے تحت سماجی خدمات کے بنیادی شعبوں کی بہتری کے لئے تاریخی اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صوبے کی پولیس کو مفاد پرست حکمرانوں نے اپنا غلام بنا رکھا تھا ۔ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے مداخلت ختم کی ۔ پولیس کو اختیارات دیئے ۔ اب پولیس عوام کی خدمت کرنے لگی ہے اور غریب کو تھانے میں عزت مل رہی ہے ۔ محکمہ تعلیم میں اصلاحاتی اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ امیر اور غریب کیلئے طبقاتی نظام تعلیم جان بوجھ کر مروج کیا گیا ۔ دینی تعلیم کے لئے مدرسے، غریب عوام کی عصری تعلیم کے لئے اردو اور خانوں کے لئے انگلش میڈیم نظام بنایا گیا جس نے امیر اور غریب کے درمیان خلاء پیدا کیا۔ ، دوسری طرف سکولوں میں بجلی ، پانی اور فرنیچر جیسی بنیادی سہولیات بھی ناپید تھیں۔سیاسی لیڈروں نے کبھی فکر نہیں کی کہ غریب کے بچے کو اُستاد میسر نہیں ہے اسکے سر پر چھت اور بیٹھنے کے لئے کرسی نہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ جب تک امیر اور غریب کے درمیان فرق ختم نہ کیا جائے تو سو سال میں بھی خوشحالی نہیں آسکتی اور یہ فرق صرف تعلیم کے ذریعے ختم ہو سکتا ہے ۔ صوبائی حکومت نے اس مقصد کیلئے پرائمری کی سطح پر بنیادی انگلش شروع کی ۔40 ہزار اساتذہ بھرتی کئے ۔حاضری یقینی بنانے کیلئے آزاد مانیٹرنگ یونٹ کا قیام عمل میں لایا ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ تعلیم کی طرح ہمارے ہسپتال بھی تباہ حال تھے ۔ ہم نے ہسپتالوں کو با اختیار بنایا ۔تنخواہوں میں اضافہ کیا۔ نئے ڈاکٹر بھرتی کئے۔ خیبرپختونخوا واحد صوبہ ہے کہ جس کے سارے اضلاع میں سو فیصد ڈاکٹر اور متعلقہ عملہ موجود ہے۔خطرناک پانچ بیماریوں کا علاج اور ایمرجنسی مفت کرنے کے ساتھ ساتھ انصاف کارڈ کا اجراء کیا۔ ابھی تک پہلے سے موجود سروے کے مطابق 18 لاکھ مستحق خاندانوں کو کارڈ مہیا کئے گئے ہیں ۔ آئندہ سال سے نئے سروے کریں گے جو غریب رہ گئے ہیں وہ بھی اس سسٹم میں شامل ہوجائیں گے ۔ہماری کوشش ہے کہ پورے صوبے کو انصاف کارڈ کی فراہمی یقینی بنائی جائے جس کے لئے درجہ بندی کر رہے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے پٹوار خانوں میں بھی رشوت کے خاتمے کیلئے اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام میں رشوت لینے والے کی طرح دینے والا بھی مجرم اور دونوں جہنمی ہیں ۔ ہم نے رشوت کے خلاف جہاد شروع کیا ہے۔ اگر کوئی پٹواری یا کوئی بھی سرکاری افسر رشوت طلب کر تا ہے ۔ قانون اُسے قرار واقعی سزاد ے گا۔ آر ٹی ایس قانون کے تحت خدمات کی بروقت فراہمی نہ کرنے پر متعلقہ افسر اپنی جیب سے جرمانہ ادا کرے گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں بیروزگاری کے خاتمے کیلئے ہم تیز رفتار صنعتکاری کاراستہ بنا چکے ہیں ۔ صوبے میں نئے کارخانوں کیلئے این او سی کی شرط ختم کر دی گئی ہے۔ رشکئی میں 40 ہزار کنال اراضی پرصنعتی بستی کے قیام کیلئے چین کے ساتھ ایم او یو ہو چکا ہے۔ ہری پور میں ایک ہزار ایکڑ اراضی پر کارخانے شروع ہیں ۔ غازی میں ملیشیاء کے تعاون سے حلال فوڈ پروگرام شروع کر رہے ہیں۔ تاکہ حلال و حرام کی تصدیق کی جا سکے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے گذشتہ چار سالوں میں اپنے منشور کے مطابق تبدیلی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔ ہر محکمے اور ادارے کو ٹریک پر ڈال دیا ہے۔ تبدیلی کے اس مجموعی عمل کو دیرپا بنانے کے لئے عوام کا تعاون ناگزیر ہے کیونکہ جب تک کوئی قوم اپنی حالت بدلنے کے لئے خود تیار نہ ہو جائے تب تک قدرت بھی اس کی حالت نہیں بدلتی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔