وزیراعلیٰ محمود خان کارشکئی سپیشل اکنامک زون پرجلد کام شروع کرنے اوراسے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ضرورت پر زور

پشاور(چترال ایکسپریس)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ رشکئی سپیشل اکنامک زون منصوبے سے مقامی لوگوں کو روزگار کے تقریباً50 ہزار بالواسطہ جبکہ لاکھوں بلاواسطہ مواقع میسر آئینگے، جو وزیراعظم پاکستان کے 50 لاکھ نوکریاں دینے کے وژن کی خاطر خواہ معاونت کریگا۔ انہوں نے رشکئی سپیشل اکنامک زون کے تمام لوازمات کو حتمی شکل دے کر جلد کام شروع کرنے اور اسے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور واضح کیا کہ منصوبے کی تکمیل کیلئے ٹائم لائن اور اس کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں رشکئی سپشل اکنامک زون منصوبے پر اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔وزیرخزانہ تیمور سلیم خان جھگڑا ،وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم ، صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل خان وزیر، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شہزاد بنگش، کمشنر پشاور شہاب علی شاہ ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ، سٹریٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزاہ سعید، چیف ایگزیکٹیو آفیسر ازمک اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔اجلاس میں وزیراعلیٰ کو رشکئی سپیشل اکنامک زون کے حوالے سے مختلف امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ کو رشکئی سپیشل اکنامک زون کے حوالے سے مختلف معاہدوں او ر ان معاہدوں کی موجودہ صورت حال سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ رشکئی سپیشل اکنامک زون پر تیز رفتاری سے کام شروع کرنے کیلئے تمام تر معاملات کو جلد حتمی شکل دی جائے ، انہوں نے کہا کہ رشکئی صوبے کا سنٹر ہے اور موٹروے سے منسلک ہے اسلئے یہ منصوبہ پورے صوبے کیلئے یکساں اہمیت رکھتا ہے اور یہاں سے صوبے کے دیگر علاقوں کیلئے روزگار اور صنعتی ترقی کی راہیں ہموار ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں رشکئی سپیشل اکنامک زون کے علاوہ حطار اکنامک زون اور ڈی آئی خان اکنامک زون پرتیز تر عمل درآمد سے معاشی احیاء ہوگا۔ اس کے علاوہ صوبے کے مختلف اضلاع میں 17 انڈسٹریل زون قائم کرنے کی منصوبہ بندی ہے جس سے صوبے کو صنعتی اور معاشی طورپر بہت تقویت ملے گی۔وزیراعلیٰ نے صوبے میں سی پیک اور نان سی پیک منصوبوں پر مفاہمتی یاداشتوں اور معاہدوں پر تازہ ترین پیش رفت کا جائزہ لینے کیلئے آئندہ ہفتے اجلاس بلانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں وفاقی حکومت نے صوبے کو سی پیک سے بالکل علیحدہ کر رکھا تھا۔صوبائی حکومت نے طویل جدو جہد کے بعد سی پیک کے تحت اپنے حقوق یقینی بنائے۔ وزیراعلیٰ نے پن بجلی کے منصوبوں سے پیدا ہونے والی بجلی کیلئے اپنی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن لائن بچھانے کے لئے قابل عمل خاکہ پیش کرنے کی ہدایت کی انہوں نے واضح کیا کہ دیگر ممالک میں بھی یہ طریقہ کار موجود ہے۔جب بجلی کی ترسیل و تقسیم کا اپنا نظام ہوگا تو ہم کارخانوں اور لوگوں کو بلا تعطل سستی بجلی فراہم کر سکیں گے، وسائل میں اضافہ ممکن ہوگا اور روزگار کے مواقع بھی پیدا ہونگے۔ اس عمل سے صوبے کی مجموعی معیشت اور صنعت کو بھی فروغ ملے گا۔وزیراعلیٰ نے سی پیک کے تناظر میں صوبے کے مختلف شعبوں میں پہلے سے جاری منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے جبکہ نئے منصوبوں خاص طور پرپن بجلی، چشمہ لفٹ کینال ، زراعت، حلال فوڈ، گھریلو صنعت کے منصوبوں پر جلد کام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔انہوں نے چشمہ لفٹ کینال منصوبے پر کام شروع کرنے کی تمام انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کی تاکہ اس کو متعلقہ وفاقی فورم میں پیش کیا جاسکے۔انہوں نے تمام بین الاقوامی اور مقامی سرمایہ کارون کے ساتھ ہونے والے معاہدوں ، ایم او یوز اور ان پر ہونے والی پیش رفت سے متعلق تمام معلومات اکھٹے کرنے اور آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے بنیادی نوعیت کے فیصلوں کا عندیہ دیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔