وقت کی آواز  

آج سے کم و بیش چودہ سو سال قبل دنیا کفرو ضلالت ، جہالت و سقاہت کی تاریکیوں میں گھری ہو ئی تھی بطحا کی سنگلا خ پہاڑیوں سے رشد و ہدایت کا ما ہتاب نمو دار ہوا اور مشر ق ومغرب شمال و جنوب غرض دنیا کے ہر گو شے کو اپنے نور سے منورکیا اور تیس (23)سالوں کے قلیل عرصے میں بنی نو ع انسان کو اس معراج تر قی سے ہمکنار کیا کہ تاریخ عالم اسکی نظیر پیش کر نے سے قاصر ہے اور رشد و ہدایت ، صلا ح و فلا ح کی وہ مشغل مسلمانوں کے ہا تھوں میں دی جسکی روشنی میں وہ ہمیشہ شاہراہ ترقی پر گامزن رہے اور صدیوں اس شان و شوکت سے دنیا پر ایسی حکمرانی کی کہ ہر مخالف قوت کو ٹکراکر پا ش پاش ہو نا پڑا یہ ایسی حقیقت ہے کہ جس سے انکار کی گنجائش نہیں ۔ یو ں مسلمان قوم جب تک اسلام کے دامن کو مظبوطی سے تھامے رکھے تو عزت و عظمت ، شان و شوکت اور دبدبہ و حشمت کے تنہا مالک رہے ۔ جس کی طرف اشارہ کرکے شاعر مشرق فرما تے ہیں ۔
مٹایا قیصر و کسریٰ کے استبداد کو جس نے
وہ کیا تھا ، زور حیدر ، فقربوزر ، صدق سلمانی
علا مہ اقبال کے کلام کے ان دو سطور میں پوری ملت اسلامیہ کی تاریخ سطور ہے ۔ ان سطور میں ان اوصاف کی طر ف اشارہ ہے جنہیں اپنانے پر فتح و نصرت کا تاج ان کے سر پر سجتا رہا ۔ اس منصب اور غلبے کا خود اللہ رب العزت مشروط وعدہ کر کے قران پا ک میں ارشاد فر ما تے ہیں کہ’’ مفہوم یہ کہ خوف ذدہ اور غمگین نہ ہو نا غالب تم ہی رہو گے بشرطیکہ کہ مومن کے اوصاف کے حا مل رہے ۔
یون وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ جب مذہب سے وابستگی کا دامن ہا تھ سے چھوٹتا گیا ہم اوج ثریا سے تحت الثری ٰ پردے مارے گئے اور ہماری شان و شوکت اور عظمت ایک داستان پارینہ کی صورت اختیار کر گئی ۔ آج پوری ملت اسلامیہ ذلت و خواری افلاس و ناداری اوراغیار سے خوف کی کیفیت سے دو چار ہے نہ زور ، نہ زرو دولت ، نہ شان و شوکت ، نہ باہمی اخوت و الفت ، نہ عادات اچھی ، نہ اخلاق اچھے اور نہ اعمال و کر دار میں دینی رنگ ، ہر برائی میں آلودہ اور ہربھلائی سے کو سوں دور ۔ ہمارے جگر گوشے اغیار کے رنگ میں خود کو رنگنے پر فخر محسوس کر تے ہیں ۔ اسلام کے مقدس اصولوں کو جد ید دور کے تقاضوں کی راہ میں ما نع سمجھتے ہیں ۔ مختصر یہ کہ عقل حیران ہے کہ جس قوم نے دنیا کو سیراب کیا وہ آج خودتشنہ ہے ۔ جس قوم نے دنیا کو تہذیب و تمدن کا سبق پڑھایا وہ آج دوسروں کی تہذیب کا گرویدہ ہے ۔ یوں آج ہم جن حالات سے گذر رہے ہیں ان کی اصلاح کی طرف اگر توجہ نہ دی گئی اور عظمت رفتہ کو سامنے رکھتے ہو ئے دین اسلام کا چراغ ہا تھوں میں لیے و حدت ملی کے جذبے سے سر شار ہو کر آگے بڑھنے کی کو شش نہ کی تو اغیار کے قدموں تلے سسکنے کی کیفیت سے دو چار ہو نا پڑے گا ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔