کھیل کھیل میں سبق

تحریر: اشرو ملنگ

یوں تو پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے لیکن کرکٹ کو جتنی پذیرائی پاکستان میں حاصل ہے اتنی پذیرائی برازیل میں فٹ بال کو بھی نہیں ہے۔ ورلڈ کپ ون ڈے، ورلڈ کپ ٹی20 اور چمپئین ٹرافی کے بعد شائقینِ کرکٹ کا انتظار ایشیا کپ کی جانب لگا رہتا ہے۔ اس سال بھی ایشیا کپ طویل انتظار کے بعد شروع ہو چکا ہے۔ میزبانی کی ذمہ داری یو اے ای کو سونپی گئی ہے۔ اور اس ٹورنامنٹ کا اختتام 28 ستمبر تک ہوگا۔ اس امید کے ساتھ میں تحریر کو آگے بڑھاتا ہوں کہ اس سال جیت پاکستان کے حصے میں آئے گی۔ یہ ٹورنامنٹ ون ڈے فارمیٹ میں کھیلا جا رہا ہے جبکہ 2016 میں ٹی20 فارمیٹ میں کھیلا گیا تھا۔ ایشین کرکٹ کونسل کا قیام 1983ء میں اس لئے عمل میں آیا تھا کہ اس سے علاقائی ممالک کے درمیان خیر سگالی، محبت، الفت، یگانگت اور بھائی چارگی کے جذبات کو فروغ حاصل ہو جائے۔ پہلا ٹورنامنٹ 1984ء میں شارجہ میں کھیلا گیا تھا۔ اُس ٹورنامنٹ میں تین ممالک پاکستان، بھارت اور سری لنکا نے شرکت کی تھی۔ اس میں بھارت فاتح بنا اور سری لنکا رنراپ اور پاکستان شکست کھائی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے پانچ مرتبہ یہ ٹائٹل اپنے نام کر دیا، سری لنکا بھی پانچ مرتبہ چمپئین بنا اور پاکستان دو مرتبہ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔ 2015ء میں اعلان ہوا کہ ایشیا کپ ٹورنامنٹ باری باری سے ونڈے اور ٹی20 فارمیٹ میں کھیلا جائے گا اور 2018ء میں ہر دو سال میں ایک مرتبہ انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔ اس طرح ٹی20 فارمیٹ میں پہلا ٹورنامنٹ 2016ء میں کھیلا گیا تھا۔ اس کا بھی پہلا فاتح بھارت ہی بنا۔ یہ اب چودھوین ایشیئن چمپئین ٹورنامنٹ کا آغاز ہو چکا ہے۔ اس میں چھ ٹیمیں پاکستان، بھارت اور ہانگ کانگ پہلے گروپ میں اور بنگلہ دیش، سری لنکا اور افغانستان دوسرے گروپ میں شامل ہیں۔ اس ٹورنامنٹ میں کل 13 میچز ہوں گے۔ انڈیا اور پاکستان کا میچ جتنی جوش و خروش سے پاکستان اور انڈیا میں دیکھی جاتی ہے اس کی مثال نہیں ملتی ہے۔ اس بار بھی 19 تاریخ کو یہ کھیل کھیلی جائے گی جس کا ہم سب کو انتظار ہے۔ جب ہم پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو ہمیں کئی نا خوشگوار واقعات بھی نظر آتے ہیں جو ایشین کرکٹ کونسلکو بھی سامنے کرنے پڑے ہیں۔ پہلی دفعہ 1986ء کو بھارت نے ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کیا۔ وجہ یہ تھی کہ بھارت اور سری لنکا کے درمیاں کرکٹ کے معاملے میں کچھ اختلاف پیدا ہوئے تھے۔ دوسری بار 1991ء میں پاکستان ٹورنامنٹ میں حصہ نہیں لیا اس کی وجہ انڈیا اور پاکستان کے کشیدہ حالات تھے۔ 1996ء میں بھی کچھ کشیدگی کی وجہ سے پاکستان اور انڈیا کا میچ ادھورارہ گیا۔ لیکن کرکٹ کونسل ان حالات کے باوجود بھی سلسلے کو آگے بڑھاتے رہے جواب بھی کامیابی سے چل رہا ہے۔ اس کرکٹ کی وجہ سے اس خطے کی سیاست میں نشیب و فراز آتے رہے ہیں۔ واچپائی کے دور میں کرکٹ کے بہانے پاکستان اور انڈیا کے سیاسی حالات ٹھیک ہو گئے تھے۔ اس دور میں گنگولی کی قیادت میں کرکٹ ٹیم کو پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔ اب بھی امید یہ کی جا رہی ہے کہ کرکٹ کے بہانے سے اس خطے میں امن کی لہر بیدار ہو جائےگی۔ اور ہمارے قلب و نظر میں بھی رحم و احساس اور محبت و یگانگت کی فراوانی پیدا ہو جائے گی۔ نفرت، تعصب اور دشمنی کی غلاظت ہمیشہ کے لئے اس خطے سے غائب ہو جائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔