12 سو مربع کلو میٹر پر پھیلاہوا ایون فارسٹ بلاک تاریخ کے آیینے میں!

……………تحریر: عنایت اللہ اسیر……………….

جس نقشے کو لیکر میں آیون کے بروز اسٹاپ پر گاڑی کے انتظار میں آیون کے سامنے بیٹھا ہوں یہ ایوں فارسٹ بلاک کا ہے جو 1964 کےمحکمہ فارسٹ کے ورک پلان کے مطابق آیون فارسٹ بلاک کے جنگلات چراگاہ آباد اور غیرآباد زمینات کا کل رقبہ بارہ سو مربع کلو میٹرز پر مشتمل ہے جس کا حدود اربعہ جانب مشرق دریا چترال جانب مغرب افغانستان کے صوبہ نورستان کی بونڈری لائن اور جانب شمال کجھ حصہ علاقہ اورغوچ اور پھر چترال گول کے حدود اورآخر میں بگوشٹ لوٹکوہ کے پہاڑی علاقے اور جانب جنوب علاقہ بریر کے حدود تا ژژگہ جنگلات و جنجریت کے جنگلات کے آخیری حصے
اس میں شامل دیہات علاقہ رمبور کے کلاش قبائل اور کہو مسلمان باشندے,اسی طرح بمبوریت کے کلاش اقلیت اور کہو مسلم برادری اور بریر کے باشندے کلاش اور کہو مسلم برادری بریر نسار,مسکور,صحن ایون ,درخاناندہ,تھوڑیاندہ,بڑاوشٹ کے باشندے قدیم الایام سے اپنے اپنے حدود کے اندر استفادہ کرتے ہوے 1876 تک ریاست چترال کے ماتحت اسی کے تقسیم حدود کے اندر سے عمارتی لکڑی,جلانے کی لکڑی چراگاہ اور ہر قسم کا استفادہ اپنے اپنے متعین حدود کے اندر سے کرتے رہے مگر 1876 میں جب سر امان الملک کے دورے حکومت میں علاقہ کافرستان جسمیں لال کافر بستے تھے امیر عبد الرحمن خان افغانستان کے نورستان پر چترال کی عملداری ختم کرکے قبضہ جمانے کے بعد جو چترال کے ریاست کا حصہ تھا اور میتار ژاو غلام دستگیر پسر سر امان الملک اس علاقہ بشگال حال نورستان پر گورنر رہا تھا اور والیان چترال کی طرف سے لال کافرز پر مذہب تبدیل کرکے اسلام قبول کرنے کے لیے کوئی سختی اور دباو نہیں تھا امیر عبد الرحمن خان نے اس علاقے کے باشندوں پر تبدیلی مذہب کے لیے سختیاں شروغ کی تو اکثر باشندگان بشگال چترال ہجرت کرکے اگیئےمگر والی چترال نے ان مہاجرین بشگال کو دوشرط پرچترال میں مستقل رہایش دینے کا اعلان کیا کہ1: وہ اجتماعی طور پر مکمل اسلام قبول کرینگے تو اپنے مسلمان بھاییوں کی مدد کرناہم پر لازم ہوگا ‘2: چنکہ یہی علاقہ بشگال کے باشندے چترال کے گرمائی چراگاہوں سے مال مویشیان ,بیھڑ بکریاں چراء کر سرحد پار لے جاتے تھے لہذہ ان نو مسلم بہادر جنگ جو اہل قریش کواورچون,جنریت کوہ, بریر,بمبوریت,رمبور,گبور,کے سرحدی علاقوں اس شرط پر مستقل مقامی آبادی کے مشورے اور مرضی سے ذمینات جنگلات اور چراگاہیں مخصوص حدود کے اندر دے آباد کیا گیا کہ وہ سرحدات کی حفاظت کرینگے اور مقامی آبادی کے ہزاروں سالہ مشترکہ جنگلات,چراگاہ اورذمینات میں دخل اندازی نہیں کرینگے اور مال مویشی چھین کر لے جانے کا سلسلہ ختم کرکے مقامی قدیم الایام سے رہایش پذیر باشندوں کو نقصان نہیں پہنچاینگے اور ان کے مال جان عزت ابرو کی حفاظت کرینگےمگر دمیل کاوتی پوسٹ پر حملے میں ان کا کردار وعدہ خلافی ہی نکلا چنکہ ایون فارسٹ بلاک کے تمام جنگلات چار جصوں میں تقسیم ہیں 1:اہالیان شیخان رمبور گنگڑوت کے جنگلات اور چراگاہ اور وافر مقدار میں قابل کاشت ذمینات .2: اھالیان مولدہ,تھوڑیاندہ,و مسلمانان و کلاشان رمبوراستوی,بہوک و سینجور گول:اھالیان مولدہ و تھوڑیاند کے مخصوص جنگلات چراگاہ و قابل کاشت غیرآباد گھاس کے میدان علاقہ چمرسان,سنجیریت ,کولی ماڑ کے آخیری حدود درشت کے تھانہ چترال اور تھانہ ایون کے حدود تک ,3: اہالیان درخانندہ کے جنگلات نالہ ایون کے دونون طرف کے جنگلات جہان تک پانی اور برساتی نالے نالہ ایون کی طرف بہتے ہیں تا حدود دوباژ و اچھولگہ وجنگلات بمبوریت واہالیان صحن4: جنوبی ایون کا پورہ علاقہجنگلات چراگاہ گھاس کے میدان جلانے کے لکھڑی کے جنگلات پورے وادی بمبوریت کے تمام کلاش برادری اور کہو مسلم برادری اور باشندگان بریر سب کے اپنے اپنے حدود کے ملکیتی قدیم الایام سے مقبوضہ ہیں عدالتوں میں ان تاریخی حقایق کو غلط ملط کرنے سے آج سول جج سے سپریم کورٹ تک ایون ڈوک کو اہالیان مولدہ و تھوڑیاندہ کی ملکیت قرار دیا گیا ہے جو سراسر ذمینی اور تاریخی حقایق کے خلاف ہےاج بھی 1929 کے اسکاٹ نوٹس اوراس وقت کے جنگلاتی کمیشن کی طرح دوبارہ جنگلاتی کمیشن با اختیار عدالتی مقرر کرکے اس اہم معاملے پر تاریخی حقایق کے مطابق فیصلے کی اشد ضرورت ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔