اصلاحی و ترقیاتی کاموں کا تسلسل وقت کی ضرورت !

…………..محمد صابر………….

چترال ایک خوبصورت اور پر امن ضلع ہے جہاں کے باشندے نہایت مہذب اور اعلی اقدار کے مالک ہیں ـ یہ ضلع صوبہ خیبر پختونخواہ کے باقی ضلعوں کے مقابلے میں سب سے بڑا ضلع ہے جس کا رقبہ 14750 کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے ـ اس کی آبادی لگ بگ ساڑھے 4 کروڑ نفوس پر مشثمل ہے ـ یہ ضلع پہاڑی سلسلہ کوہ ہندوکش کے ساتھ تریچ میر پہاڑ کے دامن میں واقع ہے یہ ضلع پہاڑی ہونے کی وجہ سے شہر سے کافی دور دراز ہے ـ پشاور سے ملاکنڈ پھر دیر پھر اسی طرح طویل مسافت کے بعد بالآخر ( لواری ٹاپ جو کہ تمام چترالیوں کےلیے کسی درد سر سے کام نہیں ) بھی اسی راستے میں آتا ہے ـ لواری ٹنل بننے سے قبل تقریبا ہی 6 ماہ کےلیے یہ ضلع باقی ملک سے کٹ آف ہوجاتا تھا جس کی بنا پر چترالی عوام کےلیے شدید مشکلات کا باعث بنتا تھا ـ تاہم  ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف صاحب کی ذاتی دلچسپی کی وجہ سے لواری ٹنل پر کام شروع ہوا جو کہ تا ہنوز جاری ہے ـ جس کی بنا پر تقریبا ہی کسی حد تک  چترال سے دیر کا راستہ مسافروں اور مال بردار گاڑیوں کےلیے میسر ہوتا ہے ـ ہمارا ضلع قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے ـ ہمارا ضلع شرح خواندگی میں باقی ضلعوں سے کافی آگے ہے ـ اس ضلع کی جغرافیائی حیثیت بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے مشرق کی جانب گلگت بلتستان واقع ہیں جنوبی مشرقی جانب وادی سوات واقع ہے شمال اور شمالی مشرقی جانب چین اور افغانستان کے واخان پٹی ـ اس ضلع کی جغرافیائی لحاظ کو ملحوظ خاطر رکھ کر حکومت چترال کو چین اور تاجکستان سے لنک کرے تو معاشی انقلاب بپا ہو سکتا ہے ـ چترال ٹو گلگت اور تاجکستان روٹ پر نظر ثانی کیا جائے تو چترال ڈائرکٹ وسطی ایشیائی ممالک سے کنکٹڈ ہو جائے گا ـ اسی طرح چکدرہ ٹو چترال روڈ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ـ ایک اور پہلو جوکہ سی پیک روٹ کے حوالے سے ہے اگر سی پیک کے روٹ میں کوئی وقتی روکاٹ حائل ہوتی ہے تو شہراہ قراقرم سے چترال پھر سوات سی پیک کا متبادل راستے کے طور پر قابل استعمال ہو سکتاہے مگر ایک مسئلہ اس راستے میں حائل ہوسکتا ہے شہراہ قراقرم کی چوڑائی چائنیز گاڑیوں اور کنٹینرز کے آمدورفت  کےلیے ناکافی ہے جس پر غور و فکر جاری ہے  ـ اگر یہ سارے کام انجام پاتے ہیں تو پھر چترال پورے صوبہ اور ملک کےلیے تجارتی اور معاشی حب بن جائے گا اور سستی گیس چترالی عوام کو میسر آئے گی ـ جس کی بدولت جنگلات کی کٹائی بھی ختم ہوجائے گی ہمارے جنگلی چرند پرند اور ان کی پناہ گاہے بھی محفوظ رہیں گی ـ ضلع چترال کافی عرصے سے بجلی کے شدید بحران سے دوچار ہے باوجود اس ضلع میں دریائے چترال کے اور پانی کی فراوانی کے اہلیان چترال بجلی کی نعمت سے محروم ہیں ـ اس حوالے سے کافی پیش رفت بھی ہوئی ہے مثال کے طور پر 108 میگا واٹ گلین گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام تیزی کے ساتھ جاری ہے جو کہ 2017 کے وسط تک پائے تکمیل کو پہنچ جائے گا ـ  اس کے علاوہ خاص چترال ٹاون میں بجلی  کے بحران پر قابو پانے کےلیے گلین ہی کے مقام پر 2 میگا ورٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام جاری ہے جو کہ تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے ـ ضلع چترال کی آبادی دن بدن بڑھتی جا رہی ہے زیادہ تر دہی علاقوں  کے لوگ مثلا  گرم چشمہ ، بمبوریت ، گولین ، بروغل ، بونی ، مستوچ ، مولکہو اور تورکہو جیسے علاقوں  سے  لوگ چترال شہر کا رخ کرتے ہیں جس کی وجہ سے صوبہ خیبر پختونخواہ کے سب سے بڑھے ضلعے کی چھوٹے سے شہر کی آبادی ناقابلِ یقین حد تک بڑھ گیا ـ آئے روز نت نئے مسائل جنم لے رہے ہیں صحت و صفائی کے مسائل ، رہائش کے مسائل ، ٹریفک اور آمد و رفت کے مسائل بھی اسی ذیل میں آتے ہیں ـ شہر کی آبادی بڑھتی جارہی ہے اور نامناسب اور پرانے طرز پر بنے گھر ، گلی محلے اور سڑکیں آبادی کی بے قاعدگی کی زد میں ہیں ـ ڈسٹرکٹ میونسپل کمیٹی اپنی ذمہ داریوں سے بے خبر ہیں گھر کے کوڑے کچہرے ندی نالوں میں بہائے جارہے ہیں  ان کو ٹھکانے لگانے کا کوئی مناسب انتظام بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے اکثر لوگ کوڑے کچہرے کی بوریاں بھر بھر کر دریائے چترال میں بہاتے ہیں جو کہ میری نظر میں ایک سنگین جرم ہے ـ چترال میں عام پبلک کے تفریح کےلیے کوئی خاص پبلک اسپوٹ نہیں تھا سوائے چھوٹے بچوں کے آرمی پارک کے لیکن ضلع چترال کے ڈی سی اسامہ احمد وڑائچ صاحب نے بہت کم عرصے میں دنین لینک کے مقام پر دریا چترال کے ساتھ ایک خوبصورت اور دلکش پارک چترالی عوام کو تحفہ میں دیا ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے اس طرح کے اور بھی ترقیاتی کام ہونے چاہئے ـ چترالی نوجوانوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے مگر چترال میں ابھی تک کوئی معیاری گراؤنڈ نہیں ہے نہ ہی اسپورٹ اکیڈمی کرکٹ اور نہ ہی فٹ بال کا گراؤنڈ اس کے باوجود ہمارے نوجوان چترالی قومی  سطح پر چترال کی بھر پور نمائندگی کر رہے ہیں ـ ایک چترالی بیٹی پاکستان فٹ بال اے ٹیم کا حصہ ہے ـ

یہ ضلع اپنی دلکشی شادابی اور خوبصورتی کی وجہ سے اپنی ایک منفرد مقام رکھتی ہے اس کی خوبصورتی کو مزید رنگ دینے کےلیے ہمیں اس کو دو یا تین ضلعوں میں مزید تقسیم کرنا ہوگا تاکہ اس کا ہر ایک فرد اس کے ثمرات سے مستفید ہو اور آبادی کا یہ دباؤ صرف ایک حصے تک محدود نہ رہے بلکہ باقی حصے بھی ترقی اور خوشحالی میں برابر کے شریک ہوں ـ ضلع چترال میں تعلیم و صحت کے حوالے سے پچھلے 20 30 سالوں میں خاطر خوا اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے صحت و تعلیم کا معیار غیر تسلی بخش ہے وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف نے ستمبر کے مہینے میں دورئے چترال میں اعلان کیا تھا کہ چترال میں 250 بستروں پر مشتمل جدید ہسپتال اور یونیورسٹی کی منظوری دیتا ہوں جو کہ خوش آئند بات ہے مگر ابھی تک اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی ہے ـ حکومت کی جانب سے وادئے چترال میں سیرو سیاحت پر توجہ نہیں دیا گیا ـ مرحوم ڈی سی اسامہ احمد  وڑائچ صاحب نے اپنے آخری انٹرویو میں اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ وہ چترال میں سیر و سیاحت ٹورازم پر کام کرنے جارہے ہیں بمبوریت ، گرم چشمہ ، چترال گول نیشنل پارک ، قاقلشٹ، بروغل اور شندور جیسے حسین و جمیل علاقے ضلع چترال ہی میں  واقع ہیں جن کی دلکشی و خوبصورتی سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ـ
چترال کے ہر دلعزیز  ڈی سی او اسامہ احمد وڑائچ نہایت قابل ، باصلاحیت اور  ایمان دار شخص  تھے چترال کو بہت کم عرصے میں کافی کچھ دے چکےتھے اپنی تمام تر صلاحیتیں اور وسائل چترال کی فلاح وبہبود کےلیے استعمال میں لاتے ہوئے مختلف ترقیاتی و اصلاحی کاموں کا آغاز بھی کیا تھا جن میں سے بعضی کام پائے تکمیل کو پہنچے اور بعضی پر کام جاری ہے ـ اسی طرح  ایک تقریب سے خطاب میں ڈی سی صاحب نے فرمایا تھا کہ طلبہ و طالبات کو پروفشنل  کالجوں میں اور دوسرے اعلی تعلیمی اداروں میں داخلے کےلیے کوچنگ کلاسز شروع کررہے ہیں انٹری ٹسٹ کی تیاری کےلیے کوچنگ کلاسز کے بعد  مستقبل میں پی ایم ایس ،سی ایس ایس سمیت آئی ایس ایس بی اور دوسرے مقابلے کے امتحانات کےلیے تیاری کرانے کا سلسلہ شروع کیا جائے گا ـ  آج جبکہ اسامہ احمد  وڑائچ صاحب ہم میں موجود نہیں ہیں اور ان کی کرسی ابھی خالی پڑی ہے اسامہ وڑائچ صاحب کا خلا کبھی بھی پر نہیں ہو سکتا ہے وہ عوام میں گھل مل جانے والے آفیسر تھے چترال اور چترالیوں سے بے پناہ محبت کرتے تھے ـ  ہم امید کرتے ہیں چترال کی بہتر مفاد میں اسامہ احمد وڑائچ جیسے ایمان دار فرض شناس نیا ڈی سی او چترال میں تعنات کیا جائے گا تاکہ ڈی سی اسامہ وڑائچ صاحب کے وژن کو آگے لے جایا جا سکے اور انہوں ضلع بھر  میں جو ترقیاتی و اصلاحی کام شروع کر رکھے تھے  ان کا تسلسل جاری و ساری رہے ـ
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔