2018 ؁ء کے جنرل الیکشن میں ضلع چترال میں PTIکی ناکامی کا ذمہ دار ریجنل کے صدر محمود خان اور عبداللطیف ہونگے۔ 

(نمائندہ چترال ایکسپریس)سیف الرحمٰن مشکور ؔ سابقہ جوائنٹ سیکرٹری پاکستان تحریک انصاف ضلع چترال نے اپنے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ 2018 ؁ء کے جنرل الیکشن میں اگر پارٹی کو ناکامی ہوئی تو اُس کی تمام تر ذمہ داری ملاکنڈ ریجن کے صدر محمود خان ، عبداللطیف پر عائد ہوگی۔ اُنھوں نے کہا کہ ضلع چترال کے نااہل اور کمزور قیادت صوبے میں PTI کی حکومت کے ہونے کے باؤجود پارٹی کو منظم اور فعال کرنے میں بُری طرح ناکام ہوئی ہے۔ محمود خان جوکہ ریجن کا صدر ہے پارٹی ورکروں کی مشاورت سے ضلع چترال کے لئے صدر منتخب کرنے کی بجائے ۔ قصہ خوانی پشاورکے دُکانداروں کے کہنے پر دو دفعہ عبداللطیف کو صدر منتخب کیا حالانکہ محمود خان کے چترال کے دورہ کے موقع پر عبداللطیف اور دیگر قائدین کی موجودگی میں ورکروں نے اُن کی مایوس کُن کارکردگی ،PTI ضلع چترال کے ورکروں کے تحفظات اور پارٹی کے دیگر امور کے بارے میں اُسے اگاہ کئے تھے ۔محمود خان نے وقتی طور پر پارٹی کو منظم اور فعال کرنے کا جھوٹا وعدہ کرکے واپس چلے گئے ۔اُس کے جانے کے بعد ضلعی کابینہ پھر Dissolve ہوئی مگر بدقسمتی سے ریجن کے صدر محمود خان نے ضلع چترال کے ورکروں سے مشاورت کئے بغیر عبداللطیف کو دوبارہ صدر منتخب کیا۔ ریجن کے صدر کے بار بار غلط فیصلے سے معلوم ہوتا ہے کہ محمود خان صاحب پارٹی کے ساتھ مخلص نہیں ہے ۔ عبداللطیف14 سالوں سے پارٹی کا صدر رہا ہے اور پارٹی کو منظم اور فعال کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے ۔ اُس کی قیادت میں 2013 ؁ء کے جنرل الیکشن اور حالیہ بلدیاتی الیکشن بری طرح ہم ہارچکے ہیں۔اِن تمام ناکامیوں کے باؤجود بار بار اُس کو صدر منتخب کرنا چترال کے ورکروں اورPTI چترال سے عدم دلچسپی کا ثبوت ہے۔ اُنھوں نے پارٹی کے چےئرمین عمران خان ، صوبائی اور مرکزی قائدین سے اپیل کی کہ چترال میں پارٹی ورکروں کی مشاورت سے لوئر اور اپر چترال کے لئے علےٰحدہ علےٰحدہ کابینہ تشکیل دیکر 2018 ؁ء کے الیکشن میں PTI کی کامیابی کو یقینی بنایا جائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں
زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔