ریشن طالبات کا مطالبہ منظور،بس ریشن پہنچ گئی ،کل سے باقاعدہ طالبات کو بس پیک اینڈ ڈراپ کریگی۔روڈ بلاک ختم

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس ) ریشن، شوگرام ،زیئت وغیرہ علاقوں سے تعلق رکھنے والی ڈگری کالج بونی کی طالبات نے کالج بس کی فراہمی کیلئے دی گئی تین دن کی ڈیڈ لائن کے خاتمے کے بعد جمعرات کی علی الصبح سے چترال مستوج روڈ بند کر دی ۔ اور چھ گھنٹے روڈ بند رکھ کر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرکے بس حاصل کرنے کے بعد احتجاج ختم کر دیا ۔ اُن کا مطالبہ تھا ۔ کہ فوری طور پر انہیں کالج آنے جانے کیلئے بس فراہم کیا جائے ۔ جمعرات کے روز علی الصبح طالبات نے ریشن پُل کے پاس رامداس چوک میں اپنے احتجاج کا آغاز کرکے چترال مستوج روڈ بند کردی۔ اور حکومت ، مقامی نمایندگان اور ضلعی انتظامیہ چترال کے خلاف زبر دست نعرے بازی کی ۔ روڈ کی بندش سے بالائی چترال اور گلگت سے آنے والی اور چترال سے بالائی چترال جانے والی تمام گاڑیاں ریشن میں پھنس کر رہ گئے ہیں ۔ اور ہزاروں مسافر جن میں مرد خواتین ، بچے ، بیمار اور سرکاری ملازمین و کاروباری افراد کو شدید چھ گھنٹے تک انتظار کی اذیت سے گزرنا پڑا۔ طالبات کا کہنا تھا ۔ کہ حکومت کو اُن کی۔ مشکلات کا احساس نہیں ۔ اس لئے اُن کے مسئلے کی طرف توجہ نہیں دیتی ۔ اس لئے بس کی فراہمی کے بغیر وہ اُن کے کسی بھی بات پر اعتماد نہیں کریں گی ۔ احتجاج میں درجنوں طالبات شامل تھیں۔ جبکہ طالبات کے والدین کے علاوہ پھنسے ہوئے ہزاروں مسافر وں کا ایک جم غفیر یہاں موجود تھے ۔ طالبات نے تقریر کرتی ہوئی کہا ۔ کہ یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے ۔ کہ اس جدید دور میں بھی کالج کی بچیوں کو روزانہ پچیس سے بتیس کلومیٹر پیدل چلنا پڑتا ہے ۔ اور مطالبہ کرنے پر ایم این اے ، ایم پی ایز ، صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کے کانوں جوں تک نہیں رینگتی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وہ بس کی فراہمی سے کم کسی بھی بات پر اپنا احتجاج واپس نہیں لیں گی ۔ اور اپنی جان دے دیں گی ۔انہوں نے کہا ۔ گذشتہ دنوں ہم نے احتجاج کرکے حکومت کو تین دن کی ڈیڈ لائن دی تھی ۔ اور مقامی انتظامیہ نے تین دنوں کے اندر مسئلے کے حل کیلئے اقدامات کرنے کی یقین دھانی کے باوجود کچھ نہیں کیا ۔ جس پر انہیں مجبوراً روڈ پر نکلنے کی ضرورت پڑی ہے ۔ کالج کی طالبات کے احتجاج کے سامنے بالاخر انتظامیہ شکست ماننی پڑی ۔ اور اسسٹنٹ کمشنر مستوج منہاس الدین و تحصیل ممبر سردار حکیم نے کالج بس احتجاجی طالبات کے حوالے کرکے احتجاج ختم کرادیا ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔