داد بیداد …تنخواہ اور ناظمین کاکردار

….ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ؔ….

اخبارات میں خبریں آرہی ہیں کہ صوبائی حکومت نے ناظمین اور نائب ناظمین کے لئے تنخواہ و دیگر مراعات کا پیکج تیار کیا ہے اس پیکج کے مطابق ناظمین کوتنخواہ ٹیلیفون ،تیل ، مہمانوں کی خاطر تواضع اور دیگر اخراجات کے لئے معقول رقم ہرماہ دی جائیگی خبروں کے مطابق ضلع ناظم کے لئے 60 ہزار روپے تنخواہ مقرر کر نے کی تجویز ہے اس طرح تحصیل ناظم ، نائب ناظم اور نیبر ہُڈکو نسل یا ویلیج کونسل ناظم کیلئے مراعات اور پیکج ہے کم سے کم تنخواہ 20 ہزار روپے ہے دیگر مراعات اس کے علاوہ ہیں تنخواہ اور مراعات کے اس پیکج کو تین اطراف سے خطرات نے گھیر لیا ہے سرِ دست سانحہ یہ پیش آیا ہے کہ محکمہ خزانہ نے اعتراض لگا کر سمری کو واپس کر دیا ہے دفتری اصطلاح میں ابزرویشن کے ساتھ فائل واپس ہوجائے تو وہ فائل گم ہوجاتی ہے دن کی روشنی دیکھنا اُس فائل کو نصیب نہیں ہوتی خدا کر ے ناظمین کے لئے مراعات کی فائل ابزرویشن کے بو جھ تلے کہیں مرنہ جائے دوسرا خطرہ یہ ہے کہ کونسلروں نے بھی مراعات اور تنخواہ کا مطالبہ کیا ہے محکمہ خزانہ تمہارے ناظم کو برداشت کرنے پر امادہ نہیں کونسلر وں کے لئے تنخواہ اور مراعات کہاں سے لا کر دیگا اور یہ خواب کس طرح شرمندہ تعبیر ہوگا ایک سنےئر اخبار نویس کو ایک ہی ویلیج کونسل میں 3 ایسے کونسلر ملے جنہوں نے 15 ہزار وپے ماہانہ پر سیکورٹی گارڈ کی نوکری سے استعفیٰ دیکر کونسلر کا الیکشن لڑا بد قسمتی سے کا میاب بھی ہوئے اب دو وقت کی روٹی کا مسئلہ پیدا ہوا ہے فوج کی طرف سے 10 ہزار روپے کی پنشن پر گذار ہ مشکل ہے حکومت نے کونسلر کو تنخواہ نہیں دی تو یہ لوگ کونسلری سے استعفیٰ دیکر پھر سیکورٹی گارڈ کی نوکری اختیار کر ینگے اُس میں وردی ہے، عزت ہے اور تنخواہ بھی ہے ناظمین کی تنخواہ اور مراعات کے موجودہ پیکج کوتیسرا خطرہ اپوزیشن سے ہے صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتیں اور در پر دہ سرکاری پارٹی کے ایم پی ایز بھی مراعات اور تنخواہوں کے اس پیکج کے خلاف آواز اُٹھا رہے ہیں بقول مرزا غالب
دام ہر موج میں ہے حلقہ صد کام نہنگ
دیکھیں کیا گذرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک
ہمیں تو یہ قطرہ گہر ہوتا ہوا نظرنہیں آتا 2005 میں ایک فائیوسٹار ہوٹل میں 55 ہزار روپے تنخواہ لینے والا تعلیم یا فتہ نوجوان ملازمت سے استعفے دیکر ضلع کونسل کا کونسلر بن گیا تھا دوسال بعد ضلع کونسل سے استعفیٰ دے کر واپس ہوٹل کی نوکری پر چلا گیا اور 40 ہزار ورپے ماہانہ پر کام شروع کیا وہ پچھتا رہا تھا اگر دوسال کا وقفہ درمیان میں نہ آتا تو اس کی تنخواہ 65 ہزار روپے ماہانہ تک اوپر جاچکی ہوتی استعفیٰ کیوں دیا ؟ موصوف کا جواب تھا الیکشن مہم پر 7 لاکھ روپے کا خرچہ آیا منتخب ممبر کی حیثیت سے مجھے تنخواہ اور مراعات کچھ بھی نہیں ملی حکومت مجھ سے یہ توقع کر تی تھی کہ ترقیاتی سکیموں کا پیسہ لیکر خود بھی کھائے گا ،ہمیں بھی کھلائے گا دوسال تک میں نے سسٹم کے خلاف جہاد کیا دوسال بعد میرا بڑا بیٹا سکول جانے لگا تو مجھے فکر ہوئی کہ اس کی تعلیم کے اخراجات کہاں سے آئینگے ؟ اس لئے میں نے ضلع کونسل سے استعفیٰ دیدیا اور دوبارہ نوکری پر آگیا ہماری حکومتیں ضلع کونسلر ، تحصیل کونسلر اور ویلیج کونسلر سے یہ توقع رکھتی ہیں کہ وہ اپنا گھر بیچ کر دیانت داری کی مثال قائم کرے گا دوسری طرف کونسلر اس نیت سے آیا ہے کہ وہ 5 سالوں میں دو نئے گھر تعمیر کر کے جائے گا اور اتنا مال کمائے گا کہ بقیہ عمر آرام سے کھائے گا انگریزی میں اس کو پر سیپشن کہتے ہیں حکومت اور کونسلر کے پرسپشن میں زمین اور آسمان کافر ق ہے اگر حکومت اپنے بلدیاتی نظام کو ماڈل بنانا چاہتی ہے تو تمام کونسلروں کے لئے بھی مراعات اور تنخواہ ، الاونسنر کا پورا پیکیج دینا ہوگا تنخواہ اور مراعات نہیں دئیے گئے تو نئے خیبر پختونخوا کا کونسلر بھی سابقہ ممبروں کی طرح میراثی کاہاتھی بن جائے گا میراثی کا ہاتھی اس لئے مشہور ہے کہ خود کماتا تھا میراثی کو بھی دیتا تھا اور خود بھی کھاتا تھا واقعہ یوں ہے کہ مہاراجہ رنجیت سنگھ ایک میراثی سے بہت خوش ہوا خوش ہو کر اُس نے اپنا پسند ید ہ سفید ہاتھی اس کو انعام میں دیدیا میراثی کو ہاتھی ملا تو دوستوں نے کہاتم بادشاہ کے بد مست ہاتھی کو کس طرح پالو گے ؟ مہاوت کا خرچہ ،ہاتھی کا خرچہ کہاں سے لاؤ گے ؟ میراثی نے کہا خود کمائے گا ،مہاوت کو بھی کھلائے گا اور خود بھی کھائے گا مجھے بھی کھلائے گا میراثی نے ہاتھی کے کانوں کے ساتھ بھی ڈھولک باند ھ دئیے دم اور سونڈ کے ساتھ بھی ڈھولک لٹکا دئیے ہاتھی کا تماشا لگ گیا پیسے برسنے لگے ہاتھی خود بھی کماتا تھا مہاوت اور میراثی کوبھی کھلاتا تھا تنخوا ہ اور مراعات کے بغیر بلدیاتی کونسلروں کی وہی حیثیت ہوگی جو میراثی کے سفید ہاتھی کی حیثیت تھی اس تماشا نما طعنے سے بچنے کے لئے ناظمین اور نائب ناظمین کے ساتھ کونسلروں کو بھی تنخواہ اور مراعات کو پورا پیکیج دیکر نظام کو آگے بڑھانا ہوگا محکمہ خزانہ کی ابزرویشن کا حل ڈونر ز کی مدد سے نکالناپڑے گا اور ڈونر ز بہت ہیں بقول آتش
سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیر ے
ہزار ہا شجر سایہ دار راہ میں ہے

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔