چترال کے سنیئر صحافی اور صدر پریس کلب چترال بمحکم الدین کا گھر بھی زلزلے کے نقصانات سے محفوظ نہ رہ سکا

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) زلزلے نے جہاں چترال کے سینکڑوں لوگوں کو بُری طرح نقصان پہنچایا ہے ۔ وہاں چترال کے سنیئر صحافی اور صدر پریس کلب چترال بمحکم الدین کا گھر بھی زلزلے کے نقصانات سے محفوظ نہ رہ سکا ۔ اور اُن کے مکانات کو زبردست نقصان پہنچا ۔چھ رہائشی کمروں ایک کچن ایک سٹور اور چار واش رومز پر مشتمل گھر زلزلے سے رہنے کے قابل نہیں رہا ہے ۔ اور اب پورا خاندان ایک رفاہی ادارہ فوکس ہیو منٹیرین اسسٹنس اور پی ڈی ایم اے کی طرف سے ملے ہوئے دوامدادی خیموں میں زندگی بسر کر رہا ہے ۔ جبکہ دو سو فٹ چار دیواری بھی مکمل طور پر منہدم ہو چکی ہے ۔ روایتی رہائشی کمروں میں لکڑی کے ستونوں کے استعمال کی وجہ سے اگرچہ مکان بالکل زمین بوس نہیں ہوئے ۔ تاہم دیواروں میں خطرناک دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ اُ ن کو از سر نو تعمیر کئے بغیر استعمال کرنا حماقت اور موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے ۔ اس لئے انتظامیہ کی طرف سے اُن کو مکمل نقصان کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے ۔زلزلے کے بعدسے تاحال جاری آفٹر شاکس نے زبردست خوف و ہراس پیدا کیا ہے ۔ا س لئے جانی نقصان سے بچنے کیلئے خیموں کو ہی سب سے محفوظ خیال کیا جاتا ہے ۔ خصوصا خواتین اور بچے زلزلے کے خوف سے سردی کے باوجود خیمو ں میں رہائش کو ترجیح دیتے ہیں ۔ گذشتہ رات سے چترال میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری سے مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیاہے ۔ زلزلہ متاثرین کیلئے حکومت کی طرف سے امداد کے اعلانات کئے گئے ہیں ۔ لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ پی ڈی ایم اے کی طرف سے متاثرہ صحافی کو ایک خیمے کے سوا کچھ نہیں ملا ۔ اور یہی صورت حال دیگر متاثرین کاہے ۔ وزیر اعظم کی طرف سے پیر 2نومبرکے روز سے زلزلہ متاثرین کو چیک ایشو کرنے کے سلسلے میں واضح حکم دیا گیا تھا ۔لیکن اس کے باوجود زلزلہ زدگان میں فوری طور پر چیک تقسیم کرنے کے آثار دیکھائی نہیں دے رہے ۔اور ہنوز انتظامیہ متاثرین کی کنفرمیشن نہیں کر پائی ہے ۔ جبکہ ماہ جولائی میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے چیک اب جاری کئے جارہے ہیں ۔ جو کہ ہمارے اداروں کی تیز رفتاری اور کارکردگی کی روشن مثال ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔