داد بیدا د ….چھٹی

…..ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ؔ …….

شاعر نے کہا تھا
مکتب عشق کے دستور نرالے دیکھے
اس کو چھٹی نہ ملی جس نے سبق یاد کیا
یکم محرم الحرام 1437 ء کو خیبر پختونخوا میں یوم شہادت فاروق اعظمؓ کے سلسلے میں چھٹی کا اعلان کیا گیا وفاق ، پنجاب ،سندھ ،بلوچستان ،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں اُس دن چھٹی نہیں تھی اس طرح 9 نومبر 2015 ؁ء کویوم اقبال کے موقع پر خیبر پختو نخوا میں چھٹی کا اعلا ن کیا گیا ملک بھر میں کسی اور جگہ اس دن چھٹی نہیں تھی اس طرح خیبر پختونخوا میں خوشحال بابا ، رحمن بابا ،سائیں احمد علی ، یو م صدیق اکبرؓ ،یوم عثمان غنیؓ اور یوم مرتضی علیٰؓ پر بھی چھٹی کی جائیگی اس طرح اگلے دو چار سالوں میں خیبر پختونخوا میں چھٹیوں کا نیا کیلنڈر آئے گا بعید نہیں کہ اس میں اہم دنوں کی مزید چھٹیاں بھی شامل کی جائیں جہاں تک یوم شہادت فاروق اعظمؓ کی چھٹی کا تعلق ہے یہ عوام کا دیر ینہ مطالبہ تھا او ر چاہیے تو یہ تھا کہ وفاقی حکومت اس دن کی سرکاری تعطیل کا باضابطہ اعلان کر تی لیکن کسی وفاقی حکومت کو اس کی توفیق نہیں ہوئی فارسی کے شاعر کا شعر ہے
زمین وآسمان بار امانت نتواسنت کشید
قُر عہ فال بنام من دیوانہ زدند
زمین اور آسمان کے مکلف ہونے کی امانت کا بوجھ اُٹھا نے سے معذرت کا اظہار کیا تو میں نے جنوں میں یہ بوجھ اسیطرح اُٹھا یا جیسے فال ہی میرے نام نکلا ہو یہ آیت کریمہ کا مفہوم ہے جسے شاعر نے شعر کے سانچے میں ڈھالا ہے اب تین دیگر خلفائے راشدین کی شہادت کے ایام پر چھٹی کر نا خیبر پختونخوا حکومت کا خوش گوار فریضہ قرار پاچکا ہے اور ایسا ہی ہوگا 9 نومبر کو یوم اقبال کی چھٹی 1975 سے مسلمہ چھٹی چلی آرہی ہے۔ وفاقی حکومت کی طرف سے اس چھٹی کو منسوخ کر نا مناسب نہیں تھا یہ شیڈول میں شامل تعطیلات کا حصہ بن چکا تھا کسی اور حوالے سے نہ ہو تو چھٹی کے حوالے سے سال میں دوبار 20 کروڑ پاکستانی علامہ اقبال کا نام لیتے تھے ، علامہ اقبال کو یاد کرتے تھے یہ بات وفاقی حکومت کو بُری لگی اور چھٹی منسوخ کردی اگلے 10 سالوں میں بچے یہ بھی بھول جائینگے کہ علامہ اقبال کب پیدا ہوئے تھے قومی مشا ہیر کو یاد کر نے کے بے شمار طریقے ہیں ا ن میں سے ایک طریقہ اُن کی یوم پیدائش اور یوم وفات پرچھٹی کر نے کا ہے چھٹی کی صورت میں مشاہیر کی یاد میں تعلیمی اداروں کے اندر تقریبات منعقد ہوتی ہیں شہر میں سماجی ، ادبی اور ثقافتی ادارے بھی خصوصی تقریبات منعقد کرتی ہیں پوری قوم یکسو ہوکر ایک دن اپنے قومی ہیرو کے نام کردیتی ہے جن لوگوں کی عمریں 40 سال سے اوپر ہیں انکو یاد ہے کہ ہمارے ہاں قومی مشاہیر کے دن کس خلوص کس جوش اور کس جذبے کے ساتھ منائے جاتے ہیں قومی اہمیت کے دن آنے سے دو ہفتے یا تین ہفتے پہلے حکام کی میٹنگیں ہوا کرتی تھیں بڑے قصبوں میں قومی اہمیت کا دن منانے کے لئے پروگراموں کو ترتیب دے کر مختلف اداروں کے ساتھ مختلف شخصیات کی ڈیوٹیاں لگائی جاتی تھیں ذمہ داریوں کی تقسیم ہو ا کر تی تھیں قوم کے نو نہالوں کو اس میں بھر پور شرکت کاموقع دیا جاتاتھا اس قسم کی تقریبات کی یادیں اب بھی ہمارے ذہنوں میں تازہ ہیں زمانہ بدلنے کے ساتھ سیاست کا اندازہ بدل گیا حکمرانی کا طرز بد ل گیا حکومتوں کی ترجیحات بد ل گئیں اب ہر کام میں دو پیسے کا فائد ہ تلاش کیا جاتاہے یوم اقبال پر عام تعطیل کر کے مفکر پاکستان اور شاعر مشرق کے یادیں ملک بھر میں تقریبات کے ذریعے نئی نسل کو متحرک کر نے سے حکمرنوں کو کتنا فائد ہ ہوگا ؟ یہ فائد ہ قومی یک جہتی اور حب الوطنی کی جگہ چیک بک اور اے ٹی ایم کی صورت میں دیکھا جاتاہے اگر دوپیسہ ہاتھ آنے کی اُمید ہے تو ٹھیک ہے دوپیسہ ہاتھ آنے کی اُمید نہیں تو علامہ اقبال کو بھول جاؤ اس نام کا کوئی شاعر تھا ہی نہیں جس نے پاکستان کا تصور پیش کیا صدر زرداری کی 5 سالہ حکومت کے خلاف بُر ی باتیں کی جاتی ہیں اُن کے کھاتے میں بہت سی نیکیاں بھی ہیں اٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے صوبوں کو خودمختاری دینا اُ ن کا بڑا کار نامہ ہے اور یہ اٹھا رویں ترمیم کی برکت ہے کہ کنکرنٹ لسٹ سے تمام اختیارات صوبوں کے پاس آگئے ان اختیارات کے استعمال سے صوبے اپنی پہنچا ن پید اکرسکتے ہیں یوم شہادت فاروق اعظمؓ پر عام تعطیل کا اعلا ن کر کے خیبر پختونخوا کی حکومت نے دیگر صوبوں کے لئے ایک مثال قائم کی ہے اسی طرح 9 نومبر کو علامہ اقبال کے یو م پیدائش پر صوبے میں چھٹی کا اعلان کر کے ایک اور اچھی مثال قائم کی دفتری امور میں لوگ مکھی پر ملھی مار تے ہیں اگر ایسی مثالیں قائم ہوجائیں تو یاد گار تصو ر کی جائیگی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔