پیرس کے چھ مقامات پر حملوں میں 120 افراد ہلاک، ایمرجنسی نافذ

پیرس (بی بی سی نیوز) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں چھ مقامات پر ہونے والے پرتشدد حملوں میں کم سے کم 120 افراد ہلاک اور 200 کے قریب زخمی ہوگئے ہیں۔ فراسن کے صدر فرانسوا اولاند نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر کے سرحدیں بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فرانس میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پیرس کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کے حملوں اور دھماکوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دو سو زخمیوں میں سے 80 کی حالت تشویش ناک ہے۔

جبکہ فرانسیسی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیرس کے بٹا کلان تھیٹر میں یرغمال بنائے گئے تقریباً سو کو افراد ہلاک کر دیا گیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ اب تک آٹھ حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیاہے۔ پولیس کے مطابق بٹاکلان کانسرٹ ہال میں چار حملہ آور مارے گئے جن میں سے تین نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔

کم سے کم 55 زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

فرانس کے صدر نے پیرس میں ہونے والے حملوں کے بعد عوام سے خطاب میں کہا کہ شہر میں فوج طلب کر لی گئی ہے اور ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر کے فرانس کی سرحد کو سیل کر دیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے پیرس کے سات مقامات کو نشانہ بنایا۔ پیرس کے شمال مشرقی علاقے میں ایک ریسٹورنٹ پر فائرنگ کی گئی اور مسلح شخص نے ایک کنسرٹ ہال میں فائرنگ کی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پیرس کے بٹاکلان تھیٹر میں شدت پسندوں نے 100 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ پولیس نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا ہے

خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ بٹا کلان تھیٹر میں یرغمال بنائے گئے 100 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ تین شدت پسند بھی مارے گئے ہیں۔

آپریشن مکمل ہونے کے بعد فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے بٹاکلان تھیٹر کا دورہ کیا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ ریسٹورنٹ میں موجود ایک شخص نے خودکار بندوق سے فائرنگ شروع کر دی۔ جس میں کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

پیرس میں سٹیڈیم کے باہر تین دھماکے ہوئے ہیں۔ دھماکوں کے وقت سٹیڈیم میں فرانس اور جرمنی کے درمیان فٹبال میچ ہو رہا تھا۔

Image copyrightGetty

سٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے لیے فرانس کے صدر بھی موجود تھے لیکن انھیں سٹیڈیم سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ سٹیڈیم کے باہر ہونے والے بم دھماکوں میں تین افراد کی ہلاکت کے اطلاعات ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ یہ حملے منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے ہیں یا نہیں۔ پیرس پولیس کے مطابق شدت پسندوں کی تین دھماکوں میں سے دو خودکش حملے تھے۔

بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ انھوں ریسٹورنٹ کے باہر دس افراد کو سڑک پر پڑے دیکھا ہے۔ نامہ نگار کے مطابق پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقوں کا گھیراؤ کر لیا ہے۔

ایک عینی شاہد نے لیبریشن اخبار کو بتایا کہ اُس نے تقریباً سو فائرز کی آواز سنی ہے اور اُس کے مطابق مسلح شخص فائرنگ کر کے فرار ہو گیا۔

پیرس میں بی بی سی کی نامہ نگار کا کہنا ہے کہ عوام سے کہا گیا ہے وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں اور شہر بھر میں فوج تعینات کر دی گئی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیرس میں 1500 فوجی اہلکار تعینات ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے فرانس میں ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انھیں ’قابل نفرت دہشت گرد حملے‘ قرار دیا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔