پی پی پی کے پلیٹ فارم سے عوام کی خدمت کا فیصلہ کیاہے۔سلطان وزیر

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سلطان وزیر نے کہا ہے کہ چترال کو گوناگون مسائل کا سامنا ہے جن میں سیلاب کا خطرہ سب سے سر فہرست ہے جس کے لئے ضلعی حکومت سمیت این ڈی ایم اے کو سائنسی خطوط پر اور ہنگامی بنیادو ں پر اقدامات کی جائے اور اس میں کسی تاخیر کا یہ علاقہ متحمل نہیں ہوسکتا اور آنے والے موسم گرما میں اس سال سے بڑے پیمانے پر تباہی کا امکان صاف نظر آرہا ہے ۔ جمعہ کے دن چترال پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حال ہی میں انکم ٹیکس (ان لینڈ ریونیو) ڈیپارٹمنٹ سے بطور کمشنر اپنے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے پی پی پی کے پلیٹ فارم سے عوام کی خدمت کا فیصلہ کیا اور چترال سے متعلق پیچیدہ مسائل کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں جب چترال کے طول وغرض میں مختلف حلقوں سے رابطہ کیا تو سیلاب کی تباہ کاریوں سے پیدا شدہ مسائل سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب کے خطرات سے نمٹنے کے لئے چترال کے تمام ندی نالوں کی چینلائزیشن، حفاظتی پشتوں کی تعمیر، ندی نالوں کے دہانوں پر رکاوٹوں کو دورکرنے اور این ڈی ایم اے کو موبلائز کرنے کے تجاویز سامنے آئے ہیں جن پر ضلعی حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سلطان وزیر نے کہ ریشن کے ہائیڈل پاور اسٹیشن کی تعمیر نو کرکے جلد از جلد چالو کرنے اور یہاں پر آبی پوٹنشل سے پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے پن بجلی پیدا کرکے بجلی کی ضرورت کو پورا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے چترال ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کو فنکشنل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ اس پسماندہ اور وسیع وعریض علاقے کی ہمہ گیر ترقی اس اتھارٹی کے بغیر ناممکن ہے جبکہ چترال کے لئے ایک الگ تھلگ یونیورسٹی بھی وقت کا اہم تقاضا ہے۔ پی پی پی کے رہنما نے ضلعے میں کام کرنے والے این جی اوز کی نگرانی اور کوارڈینیشن ڈپٹی کمشنر چترال کے ذریعے کرنے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ قدرتی آفات اور نارمل حالات میں ترقی کے کاموں میں بھی ایک موثر رابطہ کار ہوسکے۔ انہوں نے سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچر اور خصوصاًپلوں اور واٹر سپلائی اسکیموں کی تعمیر نو کا بھی مطالبہ کیا۔ سلطان وزیر نے جنگلات کی بے دریغ کٹائی روکنے کے لئے کمرشل کٹائی پر پابندی لگانے پر بھی زور دیا اور ساتھ ہی موسم سرما کے دوران لواری ٹنل کو ایک باقاعدہ شیڈول کے تحت پبلک کے لئے کھولنے اور موسم سرما کے دوران روزانہ کی بنیاد پر پشاور اور چترال کے درمیان پی آئی اے کی فلائٹ چلانے کا بھی مطالبہ کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وہ پارٹی میں کسی ٹکٹ اور عہدے کے لئے ہرگز نہیں آئے بلکہ پاکستان کی ترقی اور تحفظ کیلئے بھٹو اور چترال جیسے پسماندہ ضلعے کو ترقی سے ہمکنار کرنے کے لئے بھٹو خاندان کی کردار سے متاثر ہوکر اس پارٹی میں شامل ہوگئے ہیں اور اس میں کوئی گروپ بندی کرکے اپنے ہمنوا بنانے کا ارادہ ہرگز نہیں ہے۔ اس موقع پر شفقت حسین ایڈوکیٹ، نذیر احمد،بشیر احمد،عالم زیب ایڈوکیٹ ،رضا علی ایڈوکیٹ،عبدالرزاق براموش ،قاضی فیصل احمد سعید اور دوسرے بھی موجود تھے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔