.بعض عناصر سینگور چترال میں جنگل کے تنازعے سے سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلئے ایک بڑا فساد برپا کرنا چاہتے ہیں .عمائدین سنگور کا پریس کانفرنس

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس)سنگور چترال شہر کے باشندوں نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ ،صوبائی حکومت، وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان سے مطالبہ کیا ہے ۔ کہ بعض عناصر سینگور چترال میں جنگل کے تنازعے سے سیاسی فوائد حاصل کرنے کیلئے ایک بڑا فساد برپا کرنا چاہتے ہیں ۔ جس میں انتظامیہ کے ذمہ دار آفیسر اور ضلعی حکومت کے ذمہ دار بھی شامل ہیں ۔ اس لئے ان افراد کی سرکاری اور عوامی عہدے پر سیاسی کردار کا نوٹس لیا جائے ۔ اور مسئلے کا فوری حل نکالا جائے ۔ بصورت دیگر اس سے امن و امان کا بہت بڑا مسئلہ پید ا ہوسکتا ہے ۔ چترال پریس کلب میں اتوار کے روز ایک پُر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اشرف علی، اعظم شاہ، قاضی عنایت اللہ، منظور حسین اور غفار وغیرہ نے کہا کہ سینگورشہر میں واقع ہے ۔ اس لئے اس گاوں کے اوپر جنگل میں بکریاں پالنے سے جنگلات اور خود روجڑی بوٹی ختم ہونے کے سبب معمولی بارش میں ذیلی گاؤں ،ڈاکٹرز کالونی اور ائرپورٹ کو سیلاب سے بُری طرح نقصان پہنچتا ہے ۔ اس بنا پرسینگور کے چار مساجدکے لوگوں سے مویشی مالکان نے 2009سے 2019تک مال مویشی سینگور کے جنگل کی بجائے دوسری جگہ رکھنے کا معاہدہ کیا تھا ۔ لیکن بکری پال لوگوں نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 2014ہی میں بکریاں واپس لے آئے ۔ اور جنگل کو تباہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان بکریوں کی وجہ سے قریبی چترال گول نیشنل پارک کے جنگلی حیات کو بھی زبردست نقصان پہنچ رہاہے ۔ کیونکہ ایک طرف یہ بکریاں جنگلی حیات کے خوراک کھارہے ہیں تو دوسری طرف چراگاہ میں بکریاں چرانے والوں کی وجہ سے جنگلی جانوروں کا خوفزدہ ہونا فطری امر ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے مسکن چھوڑنے پر بھی مجبور ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ نے دفعہ 145نافذ کرکے دونوں فریقین کو استفادہ سے روک دیا ہے تاہم بکری پال فریق انتظامیہ کے بعض افسران اور ضلعی حکومت میں جماعت اسلامی کے ذمہ دار کی ایما پرمسلسل دفعہ 145کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازعہ جنگل میں بکریاں دوبارہ چرانا شروع کردیاہے ۔ عمائدین سینگور نے کہاکہ اگر اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ کے افسران اور سیاسی افراد کی طرف سے قانون کی ھجیاں اڑانے کا سلسلہ جاری رہا تو اس کے نتیجے میں پیدا شدہ سنگین حالات کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی ۔ انہوں نے ٓحکومت کو اس سلسلے میں تین دن کی ڈیڈلائن دی ہے۔ ۔ بعدازاں وہ پریس کلب کے سامنے ضلعی انتظامیہ کے بعض افسران اور ضلعی حکومت کے بعض عہدیداروں کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے منتشر ہوگئے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔