دھڑکنوں کی زبان…..چترال میں ہفتہ صفائی مہم کا آغاز

…….محمد جاوید حیات…….

نوجوان ڈپٹی کمشنر کی آنکھوں میں چمک اترائی تھی ۔یہ چمک خدمت اور فرض سبھالنے کی تھی ۔ سجیلا کمانڈنت کا چہر ہ چمک رہا تھا ۔ یہ چمک خدمت اور فرض کی تھی ۔ ضلعی ناظم عضب کا پر اعتماد تھا یہ اعتماد خدمت کا تھا ۔ باوقار DEO کی لفظوں میں وقار تھا ۔ یہ وقار عزم کا تھا تحصیل ناظم نے الفاط کاموتی مالا چن لا یا تھا ۔سارے زمہ دار جمع تھے ۔سیاست تھی محکمے تھے نوجوان تھے بچے تھے ۔ سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے لوگ تھے ۔بات معمولی اور اہم ترین تھی۔ ۔۔ ہم اپنے صوبے کو اپنے ملک کو پاک صاف رکھیں گے ۔صفائی ہمارے اایمان کا نصف ہے ہمیں پورا ایماندار ہونا چاہیے ہیں ۔پورا ایمان کا دعویٰ الفاظ کی حدتک بھی تھا مگر حاضر یں کے عزائم دیکھ کر امید باند ھی جاتی تھی کہ عمل کی حد تک ہوگا ۔گورنمنٹ سنٹینل ماڈل سکول چترال کو آج یہ اعزاز حاصل تھا ۔کہ صفائی مہم کاآغاز یہاں سے ہورہا تھا ۔صوبہ خیبر پختونخوا میں19 دسمبر تا 26 دسمبر تک ہفتہ صفائی منانے کا عز م کیا گیا تھا ۔ چترا ل میں اس مہم کے افتتاح کے لئے اس مادر علمی کا انتخاب کیا گیا تھا ۔اچھا کیاگیا تھا ۔کہ وہ جگہ تھی جہاں سے ذہنوں کی ابیاری ہوتی تھی ۔ کردار کی ابتدا ہوتی تھی ۔ خیالات کی پاکیز گی یہاں سے شروع ہوتی تھی ۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں سے قوم بنتی تھی گویا قوم تعمیر کر نے کاورک شاپ یہ جگہ تھی ۔ یہاں کی صنعت گرسی میں عجیب تھی جہاں سے روح انسانی کی صنعت جنم لیتی تھی ۔۔۔ سکول کے گیٹ سے اندر بوائے سکاؤٹس کے جوانوں نے معزز مہمانوں کو ہار پہنائے استقبال کیا ،خوش آمدید کہا ، سکول کے حال میں محفل سجی ۔ سٹیج سکرٹری نے پروگرام کا آغاز کیا آغاز ہی میں ایک عجیب بات کی ۔۔ کہا اے میرے پروردگار جس کا ’’ آغاز ‘‘ آج ہم کر رہے ہیں اس کو کبھی ’’ انجام ‘‘ تک نہ پہنچا ۔آج ہم اس پاک دھرتی کوتاقیامت صاف ستھر ا رکھنا چاہتے ہیں ۔ا س پر کبھی گر د نہ پر جائے ۔۔ دعا سن کر حاضرین چونک پڑے ۔ تلاوت کلام پاک سے محفل بابرکت ہوئی ۔فخر موجودات ؐ کی خدمت میں عقید ت کے پھول نچھاور کئے گئے ۔ پرنسپل صاحب نے مہمانوں کا شکر یہ ادا کیا۔ کہا ۔کہ ہم ایک ا سٹیک ہولڈر ہیں۔ ہم نوجوانوں کا گلدستہ ہے ۔جب خدمت کا موقع آئے تو ہمیں پہلی صف میں پاؤ گئے ۔انہوں نے ضلعی حکومت ور انتظامیہ کے اس اہم اقدام کو سراہا ، سکول کے بچوں نے صفائی مہم کے سلسلے میں خوبصورت ٹیپلو پیش کئے ۔تحصیل ناظم نے مذہب اسلام میں صفائی کی اہمیت کو واضح کیا کہا کہ صفائی ہمارا مذہبی فرض ہے ۔کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کرنل نظام الدین شاہ نے کہا ہمارا مقصد اس پاک دھرتی کی خدمت ہے ۔خواہ کسی لحاظ سے بھی ہو ۔ یہ مٹی ہمارے آنکھوں کی کاجل ہے ایسی اکسیر کہ جس سے ہمارے آنکھیں روشن ہوتی ہیں ۔ہم سے ہر ایک کو زمہ دار قوم کے ذمہ در قوم ہونے کا ثبوت دینا چاہیے ۔اؤ مل کے آگے بڑھیں ہم عظمت کے چٹان ہیں ہمیں پہچان چاہیے۔ ضلعی ناظم نے اپنی ذمہ داریوں کو اپنا مقصد کہا اور اپنے اختیارات کو اپنی امانت کہا ۔انہوں نے ذمہ دار محکموں پر زور دیا کہ وہ ذمہ داری کے ساتھ اعلیٰ خدمت کا مظاہر ہ کریں اور بے مثال بن جائیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک فلاحی اسلامی معاشرہ ہے ایسے معاشرہ میں حکم کا انتظار نہیں کیا جاتا قانون لاگو ہونے کا انتظار نہیں کیاجاتا ۔ اپنا کام نمٹا یا جاتاہے ۔اپنا فرض نبھا یا جاتاہے انہوں نے سب کا شکر یہ ادا کیا ۔۔ ڈپٹی کمشنر چترال نے کہا۔۔ کہ ایک مثالی اور خوبصورت معاشرہ میر ا خواب ہے ۔جس طرح تم لوگ خوبصورت شخصیت ، خوبصورت کردر اور خوبصورت سوچ رکھتے ہو ۔اسی طرح چترال کو خوبصورت بنانے میں ہمارے شانہ بہ شاہ کھڑی ہوجاؤ ۔ انہوں نے سارے تجاوزات املاک پر تجاوزات ختم کر نے کا عزم کیا اور کہا کہ سارے تجاوزات عین سرکاری نقشے کے مطابق ہٹائے جائیں گے ۔ اس میں کسی کو پرشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔انہوں نے سب کا شکر ا دا کیا اور نوجوانوں کے عزم کو سراہا ۔ اخر میںDEO چترال نے سب کا شکر یہ ادا کیا ۔اور کہا کہ فلحال تم سب لوگ جنت میں ہو ۔ کیونکہ بچے جنت کے پھول ہیں اور تم لوگ ’’ سکول ‘‘ میں ہوا اور جنت کے پھولوں کے درمیاں ہو ۔اور مجھے یقین ہے کہ ا س مہم کا آغاز جنت کے پھولوں سے ہوا لہذا یہ مہم خوبصورت ہوگی اس میں مثالی کامیابی ہوگی ۔تو نے اس کے آغاز کے لئے ’’ جنت ‘‘ کا انتخاب کیا ہے ۔ انہوں نے ضلعی حکومت ،ڈپٹی کمشنر چترال، کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کے ساتھ تمام محکموں کے ذمہ دار افسروں اور سیاسی عمائد ن کا شکر یہ ادا کیا ۔انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ جس طرح ظاہری طور پر صاف ستھر ا رہنے کی سعی کرتے ہیں اسی طرح ہمارے ذہن بھی ہر برائی سے پاک ہونگے ور سب خلوص کا پیکررہیں گے ۔سکول کے لان میں صفائی مہم کا باقا عدہ افتتا ح کیا گیا ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔