ضلعی انتظامیہ اور تجار یونین کے درمیان تنازعہ خوش اسلوبی سے حل ہونے کی خوشی میں چترال بازار میں امن واک کا اہتمام

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال بازار میں تجاوزات کے ہٹانے پر ضلعی انتظامیہ اور تجار یونین کے درمیان کئی دنوں سے جاری تنازعہ خوش اسلوبی سے حل ہوگیا اور دونوں فریقین نے ایک تحریری معاہدے پر گذشتہ روز دستخط کردیا جس کے مطابق کڑوپ رشت بازار سے لے کر اتالیق بازار تک سڑک کے دونوں اطراف میں واقع نالیوں سے پرے دکانات کی طرف فٹ پاتھ تعمیر کی جائے گی تاکہ پیدل چلنے والوں کے لئے آسانی ہو۔ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ڈپٹی کمشنر چترال اور تجاریونین کے صدر حبیب حسین مغل کے دستخطوں سے طے پاجانے والی معاہدہ نامے کے مطابق فٹ پاتھ کے زمین کی ملکیت دکانداروں کی ملکیت رہے گی۔ معاہدے کے بعد دکانداروں کا شٹر ڈاون ہڑتال ختم ہوگئی اور ایک امن واک کا اہتمام ہوا جس میں ضلع ناظم مغفرت شاہ ، ڈی سی چترال اسامہ احمد وڑائچ،تحصیل ناظم مولانا محمد ایلیاس اور تاجر برادری کے منتخب نمائندے اور مصالحتی کمیٹی کے ارکان اور سول سوسائٹی کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔ واک اتالیق پُل سے شروع ہوئی اور شاہی بازار ،نیو بازار سے ہوتے ہوئے پی آئی اے چوک میں پہنچی تو تجار یونین کے صدر اور کابینہ کے ارکان نے ڈی سی چترال ،ڈسٹرکٹ ناظم ،تحصیل ناظم ،اے سی اور ایس ایچ او کو ہاراو ر چترالی ٹوپی پہنائے گئے۔تقریب کے آغا ز پر صدر تجار یونین نے ڈی سی چترال اور دیگر مہمانان کا تقریب میں شرکت پرشکریہ ادا کیا اور اُن کوخوش آمدید کہا۔اُنہوں نے اس معاملے میں ثالث کے طور پر انتہائی اہم کردار ادا کرنے پر سابق تحصیل ناظم سرتاج احمد کی کاوشوں کو سراہا۔ تقریب سے ضلع ناظم، ڈی۔ سی چترال اورسرتاج احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی تنازعہ افہام وتفہیم سے بخوبی حل کیا جاسکتا ہے اور ہر ایک کواپنی حیثیت میں چترال شہر کی خوب صورتی اور یہاں کے مشکلات کو کم کرنے میں خلوص نیت سے کام کرنا ہوگا۔اُنہوں نے انتظامیہ اور تجار یونین کی طرف سے کئی دنوں سے جاری تنازعہ کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پرمبارکباد پیش کی۔ ڈی سی چترال نے اپنے تقریر میں زور دے کر کہاکہ چترال شہر سمیت ضلعے کے کسی بھی حصے میں تجاوزات کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور نہ اس بارے میں کوئی پریشر قبول کی جائے گی۔اُنہوں نے کہا مجھے بہت خوشی ہے کہ آج دوکاندار اپنے دکانات بھی توڑ رہے ہیں اور ہمیں ہار بھی پہنارہے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ جو سرکارکا ہے وہ عوام کا ہے۔ ہمارا معاملہ صرف بازار میں نہیں ،ابھی ہم انشاء اللہ جہاں جہاں بھی تجاوزات ہے کا خاتمہ کرینگے۔ڈی سی نے کہا کہ حکومت نے جو قانون بنایا وہ قانون سب پر لاگو ہونا چاہیئے۔اگر جائز کام ہورہا ہو آپ میرے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔ اگر کسی جگہ بھی سرکاری یااثر رسوخ والوں نے سرکاری یا پبلک اراضی پر تجاوزات کئے ہوئے ہیں اُن کا سرکاری اراضی پر قبضہ ختم کیا جائیگا ۔اُنہوں نے کہا ابھی ہم نے پہلا قدم اٹھایا ہے اُ پ لوگوں کی سپورٹ کی وجہ سے ہم مظبوط ہورہے اور دیگر جائز کام میں بھی ہمیں سپورٹ کریں۔میں یہ چاہتا ہوں چترال ایک پرامن جگہ ہے ہم سب کو مل کر اس کی امن کوبحال رکھنے کی بھرپور کوشش کرنی چاہیئے۔اُنہوں نے تعاون پر تجار یونین کا شکریہ ادا کیا۔تقریب کے آخر میں ظفر حیات ایڈوکیٹ نے دونوں فریقین کے مابین ہونے والی معاہدہ نامہ پڑھ کر سنایا۔ واک کے دوران تاجر برادری نے مختلف مقامات پرڈپٹی کمشنر چترال،ضلع ناظم ،تحصیل ناظم کو پھولوں کے ہار پہنائے، مٹھائیاں پیش کی ،پھول اورٹافیاں نچاور کی گئی اور اُنہیں خوش آمدید کہا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔