شدید برفباری کے نتیجے میں بند ہونے والا لواری ٹاپ کا راستہ اتوار کے روز دوباہ کھول دیا گیا

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس ) بارہ دن پہلے شدید برفباری کے نتیجے میں بند ہونے والا لواری ٹاپ کا راستہ اتوار کے روز دوباہ کھول دیا گیا ۔ جس کی وجہ سے کاروباری افراد اور مقامی لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے ۔ اور چترال میں اشیاء خوردونوش کی قلت میں بتدریج بہتری آرہی ہے ۔ لواری ٹاپ کے کھلنے سے لوگوں کو ہفتے میں دو دن ٹنل کے شیڈول کا انتظار کرنے سے نجات مل گئی ہے Image result for Lowari top۔ اور مسافر گاڑیوں کی آمدو رفت لواری ٹاپ پر سے شروع ہو چکی ہے ۔ جبکہ دوسری طرف سامان لانے والی بڑی گاڑیاں جن کو شیڈول کے دوران بھی ٹنل میں سے گزرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے ۔ لواری ٹاپ کے راستے سامان کی ترسیل کا آغاز کیا ہے ۔ لواری ٹنل سے گزرنے کیلئے امسال بھی اگرچہ گذشتہ سالوں کی طرح چترال کے مسافروں کیلئے ہفتے میں دو دن منگل اور جمعہ کے دن مخصوص ہیں ۔ تاہم وزیر اعظم کی طرف سے ٹنل کی تکمیل اور افتتاح کیلئے دی گئی اکتیس دسمبر 2016تک کی ڈیڈ لائن کی وجہ سے کام میں غیر معمولی تیزی لائی گئی ہے ۔ اور تعمیراتی کمپنی سامبو اور این ایچ اے کی کو شش ہے ۔ کہ مقررہ تاریخ تک ہر صورت میں اس کو مکمل کیا جائے ۔ لیکن لواری ٹاپ کی بندش کی وجہ سے مسافروں کو شیڈول کے مطابق لواری ٹنل میں سے گزرنا پڑتا ہے ۔اور ٹنل کے اندر کام متاثر ہو تا ہے ۔ لیکن ٹنل سے متعلق ذمہ دار افراد کا کہنا ہے ۔ کہ صبح اور شام کے ٹائم پر دو دو گھنٹے شفٹنگ کے وقفے کے دوران چترال سے پشاور اور پشاور سے چترال آنے والے مسافروں کو نہایت آسانی سے آمدو رفت کی سہولت دی جا سکتی ہے ۔ معمول کے اس سروس کی فراہمی کی صورت میں گاڑیوں کا اتنا رش نہیں بنے گا ۔ جس طرح ہفتے تک آمدورفت بند رکھنے سے رش بنتاہے ۔ چترال کے معروف کاروباری شخصیت نذیر احمد نے لواری ٹاپ کھولنے پر پاک آرمی انجینئر ز کے جوانوں کی تعریف کی ۔تاہم اس خدشے کا اظہار کیا ۔ کہ ماہ جنوری میں 10500فٹ بلند برف سے ڈھکی خستہ حال لواری ٹاپ کی سڑک استعمال کرنا خطرے سے خالی نہیں ۔کیونکہ اس راستے پر سفر کرتے ہوئے سابقہ ادوار میں سینکڑوں افراد حادثے کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں ۔ اور بعض ٹرک سامان سمیت تباہ ہوتے دیکھے گئے ہیں ۔ کیونکہ اتنی بلندی پر ایک مرتبہ ٹرک پھسل جائے ۔ تو اُس کو کنٹرول کرنا کسی کے بس کی بات نہیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔