صدا بصحرا…….تلاش گمشدہ

…….ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ؔ ……

امین الحسنات پا کستان تحریک انصاف کا بانی ممبر اور عمران خان کا 28 سال پرانا شناسا ہے ۔اُن کی شنا سائی ورلڈکپ 1992 ء سے بھی پہلے کی بات ہے ۔گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی میں وزراء اور ممبروں کو کارو بار کی اجازت اپنے لئے اور اپنے رشتہ دارو ں کے لئے ممنوع قرار دینے کا قانون پیش نہ ہو سکا ۔وزراء اور اراکین اسمبلی نے اس طرح کے قانون کو ایوان میں آنے نہ دیا تو امین الحسنات کی طرح پرانے کا رکنوں میں مایوسی پھیل گئی۔ صوبائی دارالحکومت میں اس ما یوسی کو نمایاں طور پر محسوس کیا گیا ۔پاکستان تحریک انصاف کے دفتر میں اس مایوسی کا اظہار ہوا ۔عمران خان کے چا ہنے والوں نے بھی امین الحسنات کی طرح اس ما یوسی کا بار بار اظہار کیا تو مجھے ایک اہم بات یاد آگئی ۔یہ بات اس قابل ہے کہ اس حوالے سے تلاش گمشدہ کا اشتہار چسپاں کیا جائے ۔2011ء کا ذکر ہے۔ عام انتخابات سے دو سال پہلے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے اپنے منشور پر عمل در آمد کے لئے مختلف شعبوں سے متعلق ٹاسک فورس بنا ئے تھے ۔یہ ٹاسک فورس وفاقی محکموں کو سامنے رکھ کر بنائے گئے تھے۔ تاہم پی ٹی آئی کے منشور کی تر جیحات کے لحاظ سے محکمہ بلدیات ، محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت کے الگ الگ ٹاسک فورس قائم ہوئے تھے ۔ہر محکمے کے ٹاسک فورس نے تحقیق اور سروے کے بعد رپورٹ بنا ئی تھی۔ یہ رپورٹیں عمران خان کو پیش کی گئی تھیں۔ 2011 ء اور 2012 ء کے اخبارات میں ان رپورٹوں کی نما یاں جھلکیاں شا ئع ہو ئی تھیں ۔خیبر پختونخوا کی اسمبلی میں پا کستان تحریک انصاف کو اکثر یت ملنے کے پہلے دن قائد ایوان کے انتخابات کے ساتھ ہی ٹاسک فورس کی رپورٹوں کو ایوان کے سامنے بل کی صورت میں منظوری کے لئے پیش کر نا چا ہیے تھا ۔ہمارا خیال تھا کہ یہ ٹاسک فورس پی ٹی آئی کے تھنک ٹینک ہیں ۔ان کی رپو رٹوں پر عمل ہو گا ۔حکومت کا پو را خاکہ ان رپورٹوں میں مو جود ہے ۔2011 ء میں پی ٹی آئی کے ہمدردوں کی بہت لمبی فہرست تھی ۔اس میں قابل اور تجربہ کار وکلاء تھے ۔یو نیورسٹیوں کے نامی گرامی پرو فیسر تھے ۔امریکہ ، برطانیہ ،کینڈا ،چین اور جاپان کی یونیورسٹیوں سے اعلیٰ ڈگریاں لیکر وطن آنے والے نو جوانوں کی بڑی تعداد تھی ۔اُن کے پاس علم تھا ۔جزبہ تھا ۔ جنون کی حد تک عمران خان کے ساتھ ان کی محبت تھی ۔وطن کے لئے کچھ کر نے کی اُن میں شدید تڑپ پائی جاتی تھی ۔آج وہ لوگ ہمیں نظر نہیں آتے۔ وہ جذبہ نظر نہیں آتا ۔ وہ کیفیت نظر نہیں آتی ۔ہمیں ٹاسک فورس کی ان رپورٹوں کا انتظار ہے ۔جن میں محکمہ تعمیرات ، محکمہ انہار، پبلک ہیلتھ انجینئر نگ ڈیپارٹمنٹ ، محکمہ تعلیم ، محکمہ صحت ، محکمہ بلدیات اور دیگر محکموں کے بارے میں واضح گائیڈ لائن دی گئی تھیں ۔روڈ میپ دیا گیا تھا ۔جون2013 ء میں پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد اس روڈ میپ کے مطابق ترقیاتی کا موں کا سلسلہ آگے بڑھنا چا ہیے تھا۔جون 2013ء تک ہماری نظر میں پی ٹی آئی واحد جماعت تھی جس کے پاس حکومت کا مکمل خاکہ تیار تھا ۔روڈ میپ تیار تھا کسی دوسری پا رٹی کے پاس ایسا خاکہ ایسا روڈ میپ نہیں تھا ۔سی اینڈ ڈبلیو کے محکمے کے بارے میں ٹاسک فورس نے جو سفا رشات مر تب کی تھیں ان سفارشات کی روشنی میں جون 2013 ء کے اختتام سے پہلے نامکمل تعمیراتی منصوبوں پر کام شروع ہوجا نا چا ہیے تھا۔ہائی سکول کی عمارت میں جالیاں لگنی ہیںیا واٹر سپلائی کا کنکشن دینا ہے ۔ایسے کام 15 دنوں میں ہونے چا ہیے تھے ۔ایسے کا موں میں 3 سال کا عرصہ نہیں لگنا چاہیے تھا۔اب حالت یہ ہے کہ 3 سال گزرنے کے با وجود ایسی سکیمیں مکمل نہیں ہوئیں ۔اورآئیندہ دو سالوں میں بھی ان منصوبوں پر کام دوبارہ شروع ہو نے کی امید نہیں ہے ۔ایریگیشن ، پبلک ہیلتھ انجینئر نگ اور محکمہ بلدیات کی نا مکمل سکیموں کا بھی ایسا ہی حال ہے ۔ٹاسک فورس کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آ ئی کو مثالی بلدیاتی نظام لاکر دکھانا تھا ۔لیکن سپر یم کورٹ کے حکم پر منعقد کئے گئے انتخابات کو 8 مہینے گزرنے کے باوجودبلدیاتی اداروں نے ابھی تک کام شروع نہیں کیا ۔رولز آف بزنس میں ہر ہفتے نئی ترمیم ہو تی ہے ۔اگلے دو سالوں میں بلدیاتی نما ئندوں کو اختیارات ملنے کی تو قع یا امید نہیں ہے ۔محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت کے اندر پرانے نظام کو توڑ دیا گیا ہے ۔نیا نظام اب تک نہیں دیا گیا ۔ایک خلا ہے۔انتظامی اور ما لیاتی نظام میں خلل ڈالا گیا ہے ۔پشاور کے سول سیکٹریٹ سے لیکر بٹگرام ، چترال اور کرک کے ضلعی دفاتر تک ہر جگہ کام ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے ۔2018 ء کے انتخابات کے بعد جو حکومت آئیگی ۔ اس کو ٹوٹا پھو ٹا اور تباہ حال صوبہ ورثے میں ملے گا ۔جس پر نہ غیر ملکی ادارے اعتماد کر تے ہو نگے نہ عوام میں اُس کا اعتبار ہو گا۔ ہر چیز 2013ء کی سطح سے شروع کر کے دوبارہ جو ڑنی ہو گی ۔ ہمیں تلاش ہے دو چیزوں کی۔ ایک پی ٹی آئی کے منشور کی ، دوسری ٹاسک فورس کی رپو رٹوں کی۔ یہ دو چیزیں جس کسی کے پاس ہوں عمران خان کے چا ہینے والوں کو واپس کریں ۔تلاش گمشدہ میں کامیابی کے بعد ہم دیکھیں گے کہ کمند کہاں ٹوٹی تھی ۔ عمران خان کے خواب کہاں بکھر گئے ، عمران خان پر بھروسہ کرنے والے عوام کے سپنے کہاں دفن ہو ئے اور پا کستان کے اہم صوبے کو ماڈل بنا نے کا جو مو قع عمران خان اور امین الحسنات جیسے پر جوش پا کستا نیوں کے ہاتھ آیا تھا ۔وہ مو قع کیوں ضائع کیا گیا ؟

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔