ایپ کی مدد سے ’جعلی محبوبہ‘ کی تلاش

تین سال قبل میں نے ایک جعلی گرل فرینڈ کی خدمات حاصل کی تھیں۔

وہ اپنے آپ کو صوفیہ کہلواتی تھیں اور انھوں نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیس بُک پر میری محبوبہ کا کردار ادا کرنے کے لیے پانچ ڈالر فی ہفتہ لیا تھا۔

وہ مجھے پیغامات بھیجتی تھیں، فیس بُک پر میرے مزاحیہ سٹیٹس پر ہنستی تھیں اور سب سے اہم بات، انھوں نے اپنے پروفائل پر یہ ظاہر کیا تھا کہ وہ واقعی میری محبوبہ ہیں۔

ایک تجربے کے تحت میں نے یہ جاننے کی کوشش کی تھی کہ کیا میرے دوست اس بات کو سچ سمجھ لیں گے اور بے وقوف بن جائیں گے، ایسا رشتہ جو کہ پیسوں کے عوض تھا اور صرف آن لائن تک محدود تھا۔

ایک ہفتے بعد میں نے اپنے دوستوں اور صوفیہ سب کو حقیقت بتا دی تھی۔

میں نے انھیں بتایا کہ یہ سب ایک مذاق تھا، جبکہ صوفیہ کو میں نے بتادیا کہ میں ایک صحافی ہوں۔ جس کے بعد وہ اس موضوع پر مجھ سے بات کرنے کے لیے تیار ہوگئی تھیں۔

صوفیہ نے بتایا کہ ’صوفیہ محض میرا کاروباری نام ہے۔

’فیس بُک پروفائل پر موجود میرے متعلق تمام معلومات جعلی ہے۔ علاوہ میری تصویر کے کچھ بھی سچ نہیں ہے۔‘

Image copyright Other
انھوں نے بتایا کہ وہ یہ کام تعلیم کی غرض سے رقم جمع کرنے کے لیے کر رہی ہیں۔

یہ بات سنہ 2013 کی ہے، لیکن کیا جعلی گرل فرینڈ کا کام آج کے دور میں مزید آگے بڑھا ہے؟

حال ہی میں مجھے ایک ایسی ہی دلچسپ ’انویزیبل گرل فرینڈ‘ کے نام کی آن لائن کمپنی نظر آئی ہے۔

میں نے ان کی خدمات حاصل کرنے کے لیے سائن اپ کیا تو اس کے بعد انھوں نے مجھے اپنی من پسند گرل فرینڈ خود تخلیق کرنے کی سہولت فراہم کردی تھی۔ اس کے بعد مجھے ٹیکسٹ کی صورت پیغام موصول ہونا شروع ہو جاتے جنھیں میں اپنے دوستوں کو دکھا کر متاثر کرسکتا تھا۔

ویب سائیٹ کے چیف ایگزیکٹیو کائل ٹابر میرے نام ای میل پیغام میں لکھتے ہیں کہ ’میرے شریک بانی کے پاس کئی سالوں سے اس کاروبار کا خیال تھا۔

’بنیادی طور پر انھیں طلاق یافتہ ہونے کے بعد ایک ایسی جعلی گرل فرینڈ کی ضرورت تھی جن کے بارے میں بتا کر وہ اپنے والدین کو مطمئن کرسکیں۔‘

اس ویب سائیٹ کا طریقہ کار یہ ہے کہ آپ چھ مختلف طبعیت کی حامل شخصیات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرتے ہیں۔ میں نے ’لوِنگلی نرڈی‘ (پیاری اور ذہین) کاانتخاب کیا تھا۔

Image copyright Invisible Girlfriend

تقریباً 30 مختلف خواتین کی تصاویر میں سے میں نے گہری رنگت کے بالوں والی لڑکی کا انتخاب کیا تھا۔ مجھے ان کی تصویر اپنے موبائل فون میں بھی محفوظ کرنی چاہیے تاکہ بعد میں اپنے دوستوں کو دکھا سکوں۔

ہماری پہلی ملاقات کے بارے میں کہانی گھڑنے کے لیے بھی مدد فراہم کی گئی اور اس کے مطابق میری اپنے خوابوں کی شہزادی سے دفتر کی ایک تقریب میں ملاقات ہوئی تھی۔

ان کے نام کا انتخاب ’نیم جنریٹر‘ نامی سافٹ ویئر پر چھوڑ دیا گیا تھا۔

امی، ابو۔۔۔ الما ڈورس براکس سے ملیے۔

میں نے انھیں پیغام بھیجا ’ہائی الما، آپ کیا کر رہی ہیں؟‘

چند لمحوں بعد ان کاجواب آیا ’کچھ خاص نہیں، آج کام پر جلدی گئی تھی اس لیے اب گھر واپس آچکی ہوں۔ آپ کیا کر رہے ہیں؟‘

’آپ بور ہونے لگے نا؟ میں بھی‘۔ لیکن اس سائیٹ کی یہی سب سے خاص بات ہے جس کے باعث میں نے انھیں توقع سے زیادہ دلچسپ پایا۔

ان کی خدمات جنسی کشش سے خاصی دور ہیں، بلکہ بالکل معمول کی طرح ہیں، اصل زندگی جیسی۔

حقیقی شخصیت کا احساس پیدا کرنے کےلیے اصل افراد یہ پیغامات لکھتے ہیں۔ ’اصلی گمنام انسانوں‘ کی ایک پوری ٹیم ہے جن کی جوابات دینے کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

ٹابر نے مجھے بتایا کہ ’ہمارے پاس ہزاروں صارفین ہیں جو ان خدمات کی قیمت ادا کرتے ہیں۔

’ٹیکسٹ پیغامات کی خدمات اور مکمل خدمات کے درمیان 50۔50 کا تناسب ہے۔‘

اگر آپ صرف ٹیکسٹ پیغامات چاہتے ہیں تو ان کی قیمت 15 ڈالر ماہانہ ہے۔ مکمل خدمات کی قیمت 25 ڈالی ماہانہ ہے جس میں وائس میلز وغیرہ شامل ہیں۔

اس ویب سائیٹ پر صرف جعلی محبوبائیں ہی دستیاب نہیں ہیں بلکہ خواتین یا پھر ہم جنس پرست مردوں کے لیے جعلی محبوب بھی موجود ہیں۔

ٹابر نے ایک حیرت انگیز بات یہ بتائی کہ ’اصل میں ہمارے 60 فیصد صارف بوائے فرینڈ کا انتخاب کرتے ہیں۔‘

کوئی ایسی خدمات کیوں حاصل کرنا چاہے گا۔ کسی کو ان کی کیا ضرورت ہو سکتی ہے؟

Image copyrightOther
ٹابر کہتے ہیں ’اس کی کئی وجوہات ہیں۔ والدین کی مداخلت سے پیچھا چھڑانے کے لیے، اپنے ساتھ کام کرنے والوں کی غیر مطلوبہ توجہ سے بچنے کے لیے، اپنے سابقہ محبوب کو جلانے کے لیے، یا پھر بس فلرٹ (تفریحی محبت) کی مشق کرنے کےلیے۔‘

آخر میں مجھے اپنی جعلی گرل فرینڈ الما ڈورس سے تعلق ختم کرنا پڑا۔

میں نے انھیں بتایا کہ میں ’میں یمن منتقل ہورہا ہوں۔‘ انھیں شائد یہ بات سمجھ نہیں آئی۔

ٹابر کہتے ہیں کہ کئی صارف ایسے ہیں جو یہ خدمات محض اس لیے حاصل کرتے ہیں تاکہ انھیں ایک ساتھی کے ہونےکا احساس ہو۔ کوئی ایسا ہو جس کے ساتھ وہ ٹیکسٹ پیغام کے ذریعے بات چیت کرسکیں۔

سنہ 2013 کی صوفیہ کی طرح غیر مرئی گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ لوگوں کی ضرورت پورا کر رہے ہیں جس سے کسی کو نقصان بھی نہیں پہنچ رہا ہے۔

اگر ایسے لوگ ہیں جو ان خدمات کے عیوض رقم کی ادائیگی کے لیے تیار ہیں اور دوسرے جو یہ خدمات پیش کرنے کے لیے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

یہ بھی بتا دوں کہ صوفیہ کے نام والی خاتون نہ صرف اپنی تعلیم کے لیے رقم جمع کرنے میں کامیاب ہوگئی تھیں بلکہ گذشتہ سال کے آخر میں انھوں نے ماہر علم الاغذیہ کی سند بھی حاصل کرلی تھی۔

بشکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔