ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمدوڑایچ چترال بھرمیں جاری ترقیاتی کاموں کوتیزکرنے میں اہم کردارادا کررہے ہیں۔

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) سماجی کارکن حاجی خیرالاعظم اوروجیہ الدین نے اہالیان آیون کی طرف سے ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمدوڑایچ کو پورے ملک کے لئے رول ماڈل قرار دیتے ہوئے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ ملک کے 104اضلاع میں ان ہی کی طرح کا افسر ڈی سی مقرر کیا جائے تو قوم کی تقدیر ہی بدل جائے گی۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہو ں نے ڈی۔ سی چترال کی عوام دوستی کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمدوڑایچ چترال بھرمیں جاری ترقیاتی کاموں کوتیزکرنے میں اہم کردارادا کررہے ہیں۔خاص کرعلاقہ آیون میں گذشتہ سال یعنی جولائی 2015کونہایت تباہ کن سیلاب کی وجہ سے جو زبردست تباہی ہوئی تھی۔ اُس کی وجہ سے علاقے کے عوام شدید مشکلات میں دوچارہوچکے ہیں ،آیون نالے میں سیلابی ملبے کی وجہ سے آیون سنگم پردریائے چترال کوبلاک کرکے ایک مصنوعی ڈیم بناتھا۔جسکی وجہ سے درخناندہ،تھوڑیاندہ،اورموڑدہ کے قابل کاشت زمینات بُری طرح متاثرہوچکے تھے۔ اس ڈیم اور نالہ آیون کی صفائی کے سلسلے میں ابتدائی درخواست سے لیکراب تک ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمدوڑایچ نے ہرایک مرحلے پرہمارے ساتھ بھرپورتعاون کامظاہرہ کیا۔پراجیکٹ کی نشاندہی ،فنڈنگ، ٹینڈر آڈراورکئی دیگر مشکلات کے حل کے ساتھ ساتھ مشینریوں کی فراہمی منظوری اور دیگر تقاضوں کوپورا کرنے کے لئے متعلقہ اداروں کواعتماد میں لیا ۔ اور کام کے آغاز کو ممکن بنایا ۔ انہوں نے کہاکہ ڈی سی چترال خود مذکورہ کام کی نگرانی کے حوالے سے ذاتی طورپر سائڈ وزٹ کررہے ہیں ۔انہوں نے مزیدکہاکہ ہم اہالیان آیون اس مشکل کام کوپائے تکمیل تک پہنچانے پر ڈپٹی کمشنر چترال اُسامہ احمدوڑایچ کوسلام پیش کرتے ہیں۔انہوں نے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر دورش بشارت احمدخان اور عبدالاکرم کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے بھی اس کام کی کامیابی کیلئے ہمارے ساتھ بھرپورتعاون کئے۔حاجی خیرالاعظم نے کہاکہ ترقیاتی کاموں میں تیزی کے ساتھ ساتھ چترال میں اشیاء خوردنوش کی قیمتوں ،ہوٹلو ں کی صفائی وغیرہ میں انتظامیہ کوہائی الرٹ کردیاہے جس سے عام لوگوں کوبے شمار فوائدملے ہیں ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔