تحصیل ہسپتال گرم چشمہ کے گائنی اسپیشلسٹ کے ناروا اور غیر پیشہ ورانہ روئیے کے خلاف کاروائی کا مطالبہ

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) گرم چشمہ لوٹکوہ کے نواحی گاؤں اترائے کا باشندہ نورافضل خان نے تحصیل ہسپتال گرم چشمہ کے گائنی اسپیشلسٹ کے ناروا اور غیر پیشہ ورانہ روئیے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ڈی ایچ او چترال اور دیگر حکام سے ان کے خلاف کاروائی کامطالبہ کیاہے۔اُنہوں نے اتوار کے روزمیڈیا کو بتایاکہ ان کے بھائی وزیر سلطان کی اہلیہ کو جب ڈلیوری کیس کے لئے ہسپتال میں داخل کیا گیاتو ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹر عائشہ نے کیس کی پیچیدگی کا بہانہ بناکر ان کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال ریفر کردیاجہاں داخل ہونے کے بمشکل بیس منٹ بعد نارمل ڈلیوری ہوگئی ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نے سخت بارش اور برفبار ی میں مریضہ کو سخت خطرے کے باوجود چترال منتقل کردیا جس کے دوران ان کی گاڑی پہاڑی تودے کی زد میں بھی آگئی اور گرم چشمہ ہسپتال میں ڈاکٹروں نے جھوٹے بہانوں سے مریضوں کو چترال ریفر کرنے کا وطیرہ اپنا رکھا ہے جس کے وجہ سے غریب مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہیں۔ انہوں نے محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ اس کیس کی تحقیقات کرائی جائے تاکہ کسی اور کے ساتھ یہ واقعہ پیش نہ آسکے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔