نیازیات…. پاکستان کے 68سال

……….نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ……

14اگست 2016کو پاکستان 68سال کا ہو جائے گا۔ امریکہ 350سال کاہوگااوربرطانیہ 716سال کا ہوگا۔ پاکستان میں ان 68سالوں میں جمہوری حکومتوں کی مجموعی عمر 15سے 20سال ہے ۔قومی زندگی میں 68سال کوئی معنی نہیں رکھتے ۔ قومی سوچ، تہذیب ،ذہنی اورا خلاقی اقدارکی ترقی کے لئے ایک عمر دراز درکار ہوتی ہے ۔ سیاسی، جمہوری اور اخلاقی اقدار کو جڑ پکڑنے اور مضبوطی کے لئے کم ازکم ایک صدی درکار ہوتی ہے۔ برطانیہ میں جمہوری اوراخلاقی اقدارپر وان چھڑنے کی تاریخ تیرا سو صدی عیسوی سے شروع ہوئی تھی ۔ جب برطانیہ کوپہلی بار فرانس سے آزادی ملی تھی۔ امریکہ میں اخلاقی اور جمہوری اقدار پروان چھڑنے کا آغاز 1776میں شروع ہوئی تھی جب امریکہ کوپہلی بار برطانیہ سے آزادی ملی تھی۔ ۔ برطانیہ اور یورپ میں جمہوری اقدار اتنے مضبوط ہیں کہ اُن کا ہر فعل اور کلام آئین کی حیثیت رکھتے ہیں۔ آج تک برطانیہ بغیر تحریری دستور کے چل رہا ہے ۔ان ممالک میں الزام لگانے والوں کے اخلاقی اقدار اتنے مضبوط ہوتے ہیں کہ جس پر کوئی الزام لگایا جاتا ہے مدعاعلیہ کوان الزامات کے ثبوت مانگنے کی ضرورت پیش نہیں آتی ہے۔لیکن پاکستان میں الزامات لگانے اور الزامات کا دفاع کرنے کی کہانی کچھ اور ہے۔ یہاں پر ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کو تعزیرات پاکستان کے دفعہ 109 کے تحت پھانسی دی گئی۔ اُن پر قتل کا الزام تھا مگر اس الزام کو لگانے اور اس الزام پر بھٹو کو پھانسی دینے والے اس قوم کو آج تک مطمئن نہیں کر سکے۔ جماعت اسلامی کے بانی ابو الاعلی مودودیؒ کو غداری کے الزام میں پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ قوم آج تک اس الزام اور سزا سے مطمئن نظر نہیں آئی ۔خان عبدالولی خان کو حیدر آباد ٹریبونل میں غداری کے الزام پر پھانسی کی سزا سنائی گئی۔ قوم نے آج تک اُس الزام اور سزا کو تسلیم نہیں کیا۔میاں محمد نوازشریف پر جہاز اغوا کرنے کا الزام لگایا گیا۔ ان کو سزا ہوئی اُن کو جلا وطن کیا گیا۔ لیکن پاکستانی قوم اس الزام سے بھی آج تک مطمئن نظر نہیں آئی۔ محمد خان جونیجو کی حکومت کو کرپشن کے الزام میں برخاست کیا گیا۔غلام اسحاق خان نے نواز شریف کی پہلی حکومت کو کرپشن ہی کے الزام میں برخاست کیا۔فاروق لغاری مرحوم نے بے نظیر بھٹو کی حکومت کو کرپشن ہی کے الزام میں فارغ کیا ۔عمران خان 2013کے الیکشن میں نواز شریف اوراُس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر دھاندلی کے الزامات لگائے۔ جوڈیشل کمیشن بنی اس الزام سے بھی قوم متفق نظر نہیں آئی ۔ اور نہ ہی جوڈیشل کمیشن کے فیصلے سے عمران خان متفق ہوئے۔20سالوں کی مختصر مدت میں جو جمہوری ،اخلاقی ، سیاسی اور تہذیبی اقدار پروان چھڑتے ہیں۔ ان اقدار کا مقابلہ اور موازنہ برطانیہ کے 716جمہوری دور یا امریکہ کے 350سالوں پر محیط دور سے نہیں کیا جاسکتا ۔اس میدان میں پاکستانی معاشرہ اب بھی کم ازکم ایک سو سال پیچھے ہے۔ پاکستان میں جمہوریت کے پودے کو ہر دو یا تین سال بعد اکھاڑنے کی روایت رہی ہے۔جمہوریت کے پودے کو تناور درخت بننے اور پھل دینے کے لئے مزید 48سال درکار ہونگے۔ احتساب جمہوریت میں ہے ۔ اقدار کی درستگی ،سیاسی بلوغت جمہوریت کے مرحون منت ہے۔ اگر جمہوریت کو مزید 48سال دئیے جاتے۔ توآج ہماری جمہوری عمر 68سال کی ہوتھی۔ تب ہمارے الزامات الزام برائے الزام نہیں ہوتے۔ تب ہی کسی الزام کے نتیجے میں یوکرین اور آئس لینڈ کے وزیر اعظم کی طرح ہمارا وزیر اعظم بھی استعفیٰ دے دیتا۔ تب برطانیہ کے وزیر اعظم کی طرح پارلیمنٹ آکر الزام کی صفائی پیش کرتا۔ اور پارلیمنٹ اس صفائی کو قبول بھی کرتی۔ تب اخلاقی جرائم میں بل کلنٹن کی طرح پاکستان کا صدر یا وزیر اعظم کا بھی محاسبہ ہو جاتا۔ ورنہ پندرہ سالہ جمہوری زندگی میں الزام برائے الزام ہونگے۔مدعی کا الزام ثبوت سے عاری ہوگا۔ملزم کا دفاع صفائی سے خالی ہوگا۔ جمہوری، سیاسی اور اخلاقی اقدار کی مضبوطی کے لئے مزید 68جمہوری سالوں کی ضرورت ہے ۔پاکستان کوجوڈیشل کمیشنوں، احتساب بیورو اور فرانزک ایڈیٹر وں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پاکستان کو بلا ناغہ اوربلارکاوٹ جمہوریت اور الیکشنوں کی ضرورت ہے اور جمہوریت کے تسلسل کے نتیجے میں اخلاقی ،سیاسی اورجمہوری اقدار کی ضرورت ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔