بہار کی آمد پر منایا جانے والا کالاش قبیلے کا مشہور تہوار جوشی (چلم جوشٹ) کی رسومات کا آغاز ہو گیا ہے

چترال (محکم الدین سے) بہار کی آمد پر منایا جانے والا کالاش قبیلے کا مشہور تہوار جوشی (چلم جوشٹ) کی رسومات کا آغاز ہو گیا ہے۔ کالاش قبیلے کے مذہبی پیشوا شراکٹ خاندان کے بزرگ سرامت کھان نے ڈول بجا کر جوشی فیسٹول کا باقاعدہ طور پر اعلان کیا۔ جس کے بعد سے دودھ جمع کرنے کی رسم چھیرتیک(CHIRTIK)کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ مذہبی پیشوا نے دیوتا (مالوش) میں حاضری دے کر سرو کے متبرک پتوں سے آگ جلایا، اور خشک انگور اور دیگر لوازمات مالوش کے سامنے پیش کیں۔ اس موقع پر قبیلے کے لوگوں نے مذہبی پیشوا کی طرف سے جوشی فیسٹول کے باقاعدہ اعلان پر انتہائی خوشی کا اظہار کیا، اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کرکے فیسٹول کو خوش آمدید کہا۔ بمبوریت انیژ یاسے تعلق رکھنے والے کالاش قبیلے کےوزیر کالاش نے کہا۔ کہ جوشی فیسٹول کالاش قبیلے کا سب سے اہم تہوار ہے۔ کیونکہ اس تہوار کے اعلان کے ساتھ سردیوں کے تکلیف دہ حالا ت کو رخصت کیا جاتا ہے۔ اور بہار کا استقبال کیا جاتا ہے۔ مال مویشیوں کو گرمائی چراگاہوں پر لے جانے کی تیاری ہوتی ہے۔ DSCN3289اور مال مویشیوں کے دودھ کی فراوانی ہوتی ہے۔ گویا دودھ سے بننے والے انواع و اقسام کی چیزیں تیار کرنے دن شروع ہو جاتے ہیں ۔ وزیر نے بتایا۔ 12مئی کو پچ انجیئک کی رسم ادا کی جائے گی۔اس رسم میں پانچ سے سات سال کے بچوں کو کالاش کے نئے کپڑے پہنا کر اُن کو بپتسمہ دیا جاتا ہے۔ بچوں کے نانا،ماموں کپڑے پہنانے کی رسم ادا کرتے ہیں۔ اور بچوں کو بپتسمہ دیتے ہیں ، جس کے بعد وہ باقاعدہ طور پر کالاش قبیلے میں شامل ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا، کہ 14مئی کو گُل پاریک (GUL

DSCN3306PARIK) کی رسم ادا کی جائے گی، جس میں گاؤں کے تمام زچہ وبچہ پر ایک نوجوان دودھ چھڑکتا ہے اور خواتین اُس نوجوان کو چیہاری (CHIHARI) کا ہار پہناتے ہیں۔درین اثنا کالاش عمائدین نے لوک رحمت، نابیگ ایڈوکیٹ،کالاش خاتون کونسلر ملت گل نے کہا ہے۔ کہ کالاش فیسٹول جوشی شروع ہو چکی ہے۔ جو کہ 16مئی کی شام اختتام پذیر ہوگا،لیکن کالاش ویلیز کی سڑکیں انتہائی طور پر شکستہ اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکی ہیں۔ بار بار مطالبے کے باوجود حکومت اور ضلعی انتظامیہ اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ جس کانتیجہ یہ ہے۔ کہ اب فیسٹول کے دوران ویلیز سڑکیں نالہ ایون میں طغیانی اور سیلاب کے باعث بند ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ حالانک فیسٹول کالاش ویلیز کے لوگوں کیلئے آمدنی پیدا کرنے کا واحد موقع ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی حکومت کو چاہیے۔ کہ وہ اب بھی متبادل فارسٹ روڈ کی مرمت کریں تاکہ نالہ ایون کی طرف سے کالاش ویلیز جانے والا روڈ کٹاؤ کا شکار ہونے کی صورت میں پہاڑی کے اوپر سے جانے والا روڈ استعمال کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا۔ اگر دانستہ طور پر ا سی طرح غفلت اور لاپرواہی سے جوشی فیسٹول کو متاثر کیا گیا۔ تو تمام کالاش قبیلے کے لوگ بھر پور احتجا ج کرنے پر مجبور ہوں گے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔