چترال کے مختلف نالوں اور دریا چترال میں شدیدتغیانی کا خطرہ

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)گزشتہ سا ل وا دی آیون نا لے میں شدید طغیا نی اور سیلا بوں کی وجہ سے دریا ئے چترال میں آیون کے مقام پر ڈیم بن گیا تھا جو کہ کئی ایکڑ زیر کاشت قیمتی زمینوں ،رہا ئشی مکا نات اور لاکھوں روپے کے مال مویشیوں کے تبا ہی کا با عث بنا تھا۔اس سال بھی محکمہ مو سمیات اور دیگر ماحولیاتی اداروں کی پیشنگوئی ہے کہ چترال کے مختلف نالوں اور دریا چترال میں شدیدتغیانی کا خطرہ ہے۔ پچھلے سال کے سیلابوں کی تباہ کاریوں کے بعد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے چترال کا دورہ کرکے اربوں روپے کے اعلانات کئے۔ اور بعد میں چترال کے لئے کم و بیش 13 ارپ روپے وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرف سے ریلیف کے مد میں ضلع چترال کو فراہم کئے گئے تھے۔ مگر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی میں ست روی سے کام لیا گیا ۔ جسکی وجہ سے ان سیلاب زدہ علاقوں کو مستقبل میں مزید نقصان پہنچنے کا شدید اندیشہ ہے۔ اور ساتھ ہی چترال کے طول و عرض میں لنک روڈ اور شاہراہ جو دریا ئے چترال کے کنارے سے گزرتا ہے کئی جگہوں پر دریابرد اور نالوں کی تعیانیوں کی نظر ہو چکی ہے۔ اس ضمن میں مقامی میڈیا ان نقائص کی نشاندہی کر چکی ہے۔ مگر انتظامیہ اور سیاسی قائد ین کی عدم تو جہی کی وجہ سے 10 مہینے گزرنے کے با وجود ان سیلاب زدہ متاثرہ علاقوں کی طرف کوئی خاص تو جہ نہیں دی گئی ۔ ان علاقوں میں قابل زکر وادی ایون ہے جسکے نالے میں پچھلے سال کی سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے کا فی حد تک ملبہ جمع ہو چکا تھاجو آگے اسی مقام پر دریا ئے چترال میں ڈیم کی صورت اختیار کر چکا تھا مذکورہ ملبہ ہٹانے میں صوبائی حکومت ، ضلعی انتظامیہ اور سیاسی قائدین مکمل طور پر نا کام رہ چکے ہیں۔ اس سال خدا نخواستہ اگر ایون نالے میں سیلاب یا تغیانی آئی تو یہ بڑے خطرے کابا عث بن سکتا ہے ۔ اور دریا ئے چترال میں جولائی اور اگست کے مہینوں میں پانی کا بہاؤ زیادہ ہونے سے مزید کئی ایکڑ زیر کاشت قیمتی زمینوں، رہائشی مکانات کو دریاء کے بے رحم موجوں کی نظر ہو نے کا شدید خطرہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔