صوبائی پبلک سروس کمیشن اور دوسرے مقابلوں کے امتحان میں چترال کے نوجوانوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)چترال کے نوجوان قابلیت اور تعلیمی میعار میں صوبے کے دوسرے اضلاع کے نوجوانوں سے کم نہیں ہیں۔ چترال تعلیم کے میدان میں صوبے میں تیسرے نمبر پر آتا ہے۔لیکن پبلک سروس کمیشن اور دوسرے مقابلے کے امتحان میں چترالی نوجوان بہترین نمبروں سے پاس ہونے کے باوجود تعیناتی کے مرحلے میں اُن کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔جس سے چترال کے نوجوانوں میں احساس محرومی بڑھ رہی ہے۔ارباب اختیار کو مستقبل میں اس احساس محرومی کو ختم کرنا ہوگا۔مسلم لیگ(ن) کے پارٹی ترجمان نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے کہا کہ حالیہ پبلک پراسیکیوٹر ،سول ججز اور ایڈیشنل سیشن ججز کے امتحان میں چترالی نوجوانوں کو نظر انداز کیا گیا۔ان تعیناتیوں میں چترال کو چھوڑ کر ہر ضلع کے امیدواروں کو تعینات کیا گیا۔اس طرح دوسرے محکموں میں بھی چترالی نوجوانوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے۔اُنہوں نے چترال سے تعلق رکھنے والے عوامی نمائندوں سے مطالبہ کیا کہ اس سلسلے میں اسمبلی میں آواز اُٹھائی جائے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔