آے کے آر ایس پی پروگرام کے پاکستان پاؤرٹی ریڈٰکشن پروگرام کے تحت روانڈ ٹیبل کا انعقاد

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے پاکستان پاؤر ٹی ریڈکشن پروگرا م کے تحت ایون یونین کونسل میں واقع پبلک سیکٹر میں قائم سکولوں میں درپیش مسائل کی نشا ندہی اور ان کے ممکنہ حل کے لئے تجاویز اکھٹا کرنے کے لئے اسٹیک ہولڈروں کا راونڈ ٹیبل منعقد کیا گیا جس میں علاقے سے منتخب قیادت، سکولوں میں والدین کی تنظیم پی ٹی سی کے عہدیدار، محکمہ تعلیم کے اہلکار اور سول سوسائٹی کے نمائند وں نے شرکت کی۔ پروگرام کے ایجوکیشن افیسر جلا ل ولی ، ایجوکیشن فسیلیٹیٹر ریاض احمد ، مانیٹرنگ اینڈ ایویلیویشن کے منظور الٰہی اور شگفتہ نے اس موقع پر موجود تھے جبکہ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے میڈئیٹر کے فرائض انجام دئیے ۔ شرکاء نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ حالیہ دنوں میں صوبائی حکومت نے بمبوریت، بریر اور رمبور کے کالاش وادیوں میں پہلے سے قائم کالاش بچوں کے لئے مخصوص سکولوں کی حیثیت ختم کردی ہے جس سے کئی پیچیدگیا ں رونما ہوسکتی ہیں۔ ان کاکہنا تھا کہ کالاش بچوں کو ان کی مادری زبان میں ا ور ان کی منفرد تہذیب وثقافت کے مطابق تعلیم دینے کی خاطر بعض سکولوں کو ان کے لئے مخصوص کرکے ان میں کالاش اساتذہ کی تقرری عمل میں لائی گئی تھی۔ اسی طرح سکولوں میں پی ٹی سی تنظیموں کو فعال بنانے ، والدین میں تعلیم کی اہمیت کے بارے میں شعور وآگہی پھیلانے ، طلباء وطالبات کی کیرئیر کونسلنگ کرنے ،ایک ٹیچر کے ساتھ ایک وقت میں صرف ایک کلاس اور نادار طلباء طالبات کو وظائف کی فراہمی جیسے مسائل سے ایون اور کالاش وادیوں کے سکول دوچار ہیں۔ شرکاء میں محکم الدین محکم، سیف اللہ جان، رحمت الٰہی، نبیک ایڈوکیٹ، وقار احمد، قربان زار، عزیز احمد ، وزیر زادہ ، شاہی گل کالاش، میلت گل، بی بی رافعہ اور دوسروں نے اپنے خیالات کا اظہارکیا ۔ معروف ماہر تعلیم اور گورنمنٹ ہائی سکول کے پرنسپل اور معروف دانشور پروفیسر سید شمس النظر فاطمی نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ گورنمنٹ آف اٹلی کی مالی معاونت سے اس پروگرام کے نتیجے میں یونین کونسل ایون کو ایجوکیشن کے لحاظ سے پورے ضلعے کیلئے ماڈل بنانے میں مدد ملے گی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔