ضلع ناظم چترال پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ریشن ہائیڈل پاور سٹیشن حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پی پی پی رہنماؤں کا پریس کانفرنس سے خطاب

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس) پاکستان پیپلز پارٹی چترال کے رہنما سلطان وزیر نے پارٹی کے دیگر رہنماوں عالمزیب ایڈوکیٹ ، نائب ناظم اقبال مراد ، قاضی فیصل سعید ،اخونزادہ وسیم سجاداور قاضی وقاص کی معیت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے ریشن ہائیڈل پاور پراجیکٹ کی بحالی کیلئے دس کروڑ روپے کے فنڈ کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے ۔ چترال پریس کلب میں انہوں نے کہا ۔ کہ ریشن ہائیڈل پاور پراجیکٹ اپر چترال کیلئے نتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ اور اس بجلی گھر کی تعمیر سے لوگوں کی زندگیوں میں غیر معمولی تبدیلی آئی تھی ۔ لیکن گذشتہ سیلاب سے اس بجلی گھر کو جو نقصان پہنچا ہے ۔ اُس کی بحالی آٹھ کروڑ کے فنڈ سے ہونا ممکن نہیں۔ اس لئے فنڈ کو دس کروڑ تک بڑھایا جائے ۔ انہوں نے کہا ،کہ بجلی گھر کے ریزروائر، کالونی اپنی جگہ پر محفوظ ہیں اور بجلی گھر بھی ساٹھ فیصد محفوظ ہے ۔ اس لئے اُس کی بحالی کیلئے فنڈ فراہم کرکے بالائی چترال کے عوام کو اندھیروں سے نکا لا جائے ۔پی پی پی رہنما سلطان وزیر نے کہا ۔ کہ عوامی حلقوں میں یہ بات گشت کر رہی ہے ۔ کہ ضلع ناظم چترال پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ریشن ہائیڈل پاور سٹیشن حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ یہ بات کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ۔ اور اس سلسلے میں ضلع ناظم چترال اپنی پو زیشن واضح کریں ۔ انہوں نے کہا کہ چترال شہر کے لوگوں کو بھی مسلسل لوڈ شیڈنگ اورکم وولٹیج کا مسئلہ درپیش ہے ۔ اس لئے اس پر بھی توجہ دینے کی آشد ضرورت ہے ۔ پی پی پی رہنما نے ضلعی انتظامیہ کے رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ اور کہا کہ انتظامیہ کی غفلت اور لا پرواہی کی وجہ سے تین انسانی جانوں کے ضیاع کے نتیجے میں لوگوں کا احتجاج فطری امر ہے ۔ لیکن انتظامیہ نے اپنی نااہلی چھپانے کیلئے لوگوں کو پابند سلاسل کرنے کا غیر قانونی اقدام اُٹھایا ہے ۔ انہوں نے فوری طور پرگرفتار لوگوں کی رہائی اور جان بحق ہونے والوں کیلئے معاوضے کا مطالبہ کیا ۔ اور کہا ۔ کہ لوگوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی آئین کے تحت حکومت پر لازم ہے ۔ جس میں وہ ناکام رہا ہے ۔ اور اُلٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق شہریوں کو سہولت دینے کی بجا ئے احتجاج کرنے والوں کو گرفتار کیا گیا ۔ انہوں نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی چترال آمد کے باوجود ریشن بجلی گھر کیلئے دھرنا دینے والوں سے ملاقات نہ کرنے کی مذمت کی ۔ اور کہا کہ صوبائی حکومت میں حصہ دار ہونے کے باوجود لوگوں کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دیتے ۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ پر سوال اُٹھاتے ہوئے کہا ۔ کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا پانچ کروڑ کا چیک چھ مہینے تک رکھنے کا کیا تُک بنتا تھا؟ ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔