ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن چترال کا فوری طور پر کسی اور جگہ تبادلہ کیا جائے۔نائب تحصیل ناظم فخرالدین کا پریس کانفرنس

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) نائب ناظم تحصیل مستوج فخرالدین اور ممتاز سماجی کارکن عباد الرحمن نے صوبائی حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا ہے ۔ کہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ایجوکیشن چترال کا فوری طور پر کسی اور جگہ تبادلہ کیا جائے ۔اور زلزلے میں متاثرہ سکولوں کیلئے فراہم کئے گئے امدادی خیموں کی انکوائری کی جائے ۔ کہ مذکورہ ٹینٹ متاثرہ سکولوں کی بجائے کہا ں استعمال کئے گئے ہیں ۔ چترال پریس کلب میں جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ۔ کہ 2015کے شدید زلزلے میں چترال کے کئی سکولوں کو نقصان پہنچا ۔ جس پرعارضی سکولوں کیلئے بڑے پیمانے پر ٹینٹ محکمہ ایجوکیشن کو دیے گئے ۔ کہ زیادہ نقصان والے سکولوں میں یہ ٹینٹ لگا کر طلباء کی تعلیم جاری رکھی جائے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ گورنمنٹ پرائمری سکول نچھاغ سب سے زیادہ متاثر ہونے والا سکول ہے ۔ اس کیلئے جب ٹینٹ کی فراہمی کے سلسلے میں محکمہ ایجوکیشن سے رابط کیا گیا ۔ تو پہلے انہوں نے خیمہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ مگر بعد آزان حیلے بہانے بناتے ہوئے اپنے وعدے سے ہی مکر گئے ۔ فخر الدین نے کہا ۔ کہ جب انہوں نے ڈی ڈی او ایجوکیشن سے نچھاغ سکول کیلئے ٹینٹ فراہم کرنے پر اصرار کرتے ہوئے متنبہ کیا ۔ کہ سکول کے بچوں کو نقصان پہنچنے کی صورت میں محکمہ ایجوکیشن پر ذمہ داری عائد ہوگی ۔ اس پر ڈی ڈی او نے سکول کا مسئلہ حل کرنے کی بجائے پوری اویر قصبے کے بچوں کی تضحیک کرتے ہوئے کہا۔ کہ ایسے بچوں کو مرنے دو ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ڈی ڈی او کے ان الفاظ کی وہ پُر زور مذمت کرتے ہیں ، اور اُنہیں اس پر بہت مایوسی ہوئی ہے ۔ نائب ناظم نے کہا ۔ کہ ڈی ڈی او کا یہ رویہ پوری اویر ویلی کے لوگوں کی تضحیک ہے ۔ جو کسی بھی صورت قابل معافی نہیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ مذکورہ ڈی ڈی او کو فوری طور پر ہٹا کر خوش اخلاق اور مثبت رویے کے حامل آفیسر کا فوری تعین کیا جائے ۔ بصورت دیگر اویر کی پوری آبادی احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آنے پر مجبور ہوگی ۔ انہوں نے پُر زور مطالبہ کیا ۔ کہ سکول ٹینٹ کی ویریفیکشن اورا نکوائری بھی فوری طور پر کی جائے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔