ڈپٹی کمشنر بچوں اور بچیوں کے زبردستی نکاح کا نوٹس لے۔نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)انسانی حقوق کے علمبرداراور معروف قانون دان نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ کچھ لوگ اپنے آپ کو ایک فلاحی تنظیم کے کارکن ظاہر کرکے کمسن بچوں اور بچیوں کا زبردستی نکاح کرارہے ہیں۔جو کہ نہ صرف عزت دار گھرانوں کے لئے باعث شرمندگی ہوتی ہے بلکہ معاشرے کے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے لئے پریشانی کا باعث بنتا ہے۔نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے کہا کہ بُرائی کو روکنا ہر مسلمان پر فرض ہے لیکن ایک چھوٹی بُرائی کو بڑی بُرائی کا شکل دیکر بلاتحقیق عزت دارخاندانوں کو بدنام کرنا اور معاشرے میں سراسمگی پھیلانا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے۔اُنہوں نے کہا کہ کسی فرد یا افراد کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کھلے پارک ،سڑک،بازار اور تعلیمی اداروں کے آس پاس نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں اور راہ چلنے والے لوگوں سے تحقیقات کرتے پھرے۔اُنہوں نے فلاحی تنظیم کے ذمہ داروں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اس سلسلے میں اپنی پوزیشن بھی واضح کریں،اگر کوئی غلط قسم کے لوگ اس تنظیم کا نام غلط استعمال کررہے ہیں تو اُن کو ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے نوٹس میں لایا جائے۔نیاز اے نیازی نے کہاکچھ لوگ اپنے خاندانی اور ذاتی رنجشوں اور دشمنیوں کا بدلہ لینے کے لئے بھی ایسے ڈرامے رچاتے ہیں۔اُنہوں نے ڈپٹی کمشنر ،اور ڈی پی او چترال سے اس قسم کے واقعات کے روک تھام کے لئے فوری ایکشن کا مطالبہ کیا۔نیاز اے نیازی نے کہا نکاح کرانے کا فیصلہ جلد بازی میں نہیں کرنا چاہیئے۔ایسے واقعات کے روک تھام کے لئے نکاح سے پہلے اُن کے والدین کے نوٹس میں لانے کا آپشن موجود ہے۔انسانی حقوق کے علمبردار نے کہا کہ معاشرتی اصلاح کے نام پر شہریوں کے بنیادی حقوق پر قدغن نہیں لگایا جاسکتا ہے۔ایسے واقعات کا روک تھام نہ کیا گیا توچترال جیسے پُرامن معاشرے میں انتشار اور آنارکی پھیلے گی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔