چترال میں گزشتہ سال سیلاب تباہ کاریوں کی بحالی تن تنہا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔اس مقصد کے لئے بہت جلد ہی اسلام آباد میں ایک ڈونر ز کانفرنس طلب کیا جائے گا۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے صوبہ خیبر پختونخوا کے ساتھ امتیازی سلو ک اور اس کو ملنے والی فنڈز کو 140ارب روپے سے گھٹاکر 113ارب روپے کرنے کی وجہ سے وسائل کی کمی کا شکار ہے اور چترال میں گزشتہ سال سیلاب تباہ کاریوں کی بحالی تن تنہا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے جس کے لئے ڈونر ایجنسیوں سے رابطہ کرنے کی ضرورت ہے اور اس مقصد کے لئے بہت جلد ہی اسلام آباد میں ایک ڈونر ز کانفرنس طلب کیا جائے گا۔ بدھ کے روز چترال کے دوروزہ دورےDSC00009 پر آنے کے بعد ڈی۔ سی آفس میں سیلاب سے متاثر انفراسٹرکچروں سے متعلق ڈپٹی کمشنر چترال سے بریفنگ لینے کے بعد انہوں نے کہاکہ چترال میں سیلاب زدہ انفراسٹرکچروں کی بحالی کے لئے 16ارب روپے کی خطیر رقم کی ضرورت ہے جوکہ صوبائی حکومت کی پہنچ سے باہر ہے جبکہ صوبائی حکومت اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے متاثرہ انفراسٹرکچروں کی بحالی کا کام پہلے سے بحال کرنے میں مصروف ہے ۔ وفاقی حکومت کی طرف سے ضلعے کے اندر تین سڑکوں کی تعمیر میں وفاقی حکومت کی طرف سے فنڈنگ کے ذکرپر عمران خان نے کہاکہ نوازشریف اگر اپنے وعدوں کو پورا کررہے ہوتے تو پاکستان کا نقشہ ہی بدل جاتا لیکن جھوٹے وعدے کرنا ان کی مجبوری اور عادت ثانیہ بن چکی ہے اور چترال میں سڑکوں کی تعمیر محض وعدے ہیں۔ اس سے قبل ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ احمد وڑائچ اور ایم پی اے سلیم خان نے انہیں گزشتہ سال سیلاب سے متاثرہ انفراسٹرکچروں کی تفصیل بتادی۔ انہیں بتایاکہ اس سال بھی موسم گرما کے آغازہی میں سیلاب کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور ارسون ، عشریت ، بریپ سمیت دوسرے علاقوں میں سیلاب نے کئی گھرانوں کو بے گھر کردیا ہے اور سڑکوں اور پلوں کو نقصان پہنچادیا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔