ہم تنازعہ شندور کو’’شندور پولو فیسٹول‘‘ کے ساتھ نتھی کرنے والوں کو ملک و ملت کا دشمن سمجھتے ہیں۔پارلیمانی سکرٹری جی۔بی فدا خان فداؔ

گلگت(نمائندہ چترال ایکسپریس) چترال انتظا میہ ہمیشہ ہٹ دھرمی کا مظا ہرہ کر رہی ہے ۔اور چند مفاد پرست عنا صر شندو ر ایونٹ کو شایان شان طریقے سے منانے کے حق میں نہیں ہیں ،ایک مخصوص ٹو لے کے ذاتی مفادات ہے ۔چترالی قوم کو پسماندہ رکھنے میں بھی ا سی گروہ کا کردار رہا ہے۔ FIDA KHANگلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے محب وطن اور ہر انسان دوست شہری کی خواہش یہی ہے کہ جشن شندور بھی دنیا کے دیگر امور کی طرح وقت کے سا تھ ساتھ ترقی کرتا رہے۔لیکن کچھ نادیدہ قوتیں ایسی ہیں جو ہر سا ل شندور فیسٹیو ل کو نا کا می سے دو چار کروانے میں مصروف عمل رہتی ہیں ۔ ان خیا لات کا اظہار پارلییمانی سیکریٹری فدا خان فداؔ نے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا ہے۔
انہو ں نے کہا اس سال ہم شندور فیسٹول ضرور مناینگے لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ شندور میں گلگت بلتستان پولو فیسٹول علٰیحدہ منا یا جاے گا ۔ جس میں جی۔ بی سے تعلق رکھنے والے پولو کی مختلف ٹیمیں شرکت کریں گی ۔ البتہ جی ۔بی پولو فیسٹیول میں چترال سے تعلق رکھنے والی ٹیموں کو بھی دل کی اتھا گہرا ٰ یوں سے خوش امدید کہا جاےُ گا ۔
انھوں نے کہا ہم تنازعہ شندور کو شندور پولو فیسٹیول کے ساتھ نتھی کر نے والوں کو ملک وملت کا دشمن سمجھتے ہیں۔دنیا میں تنازعات، اراضیات حقیقی بھا ئیوں کے مابین بھی ہوتے ہیں لیکن تنازعہ شندور غذر اور سورلاسپور یعنی دو قوموں کا مسئلہ ہے۔اور انتہائی قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ دونوں قومیں اپس کے خونی رشتوں میں ایسے جڑے ہوےُ ہیں جنہیں اُن کی مورثی جا ئیداد بھی چھین کر ایک دوسرے سے علٰحدہ نہیں کیا جا سکتا ۔ چہ جا ئیکہ شندور کو مسلہ بنا کر اُن کے درمیان دوریاں پیدا کی جا سکیں۔تاہم سور لاسپوراور غذر خا ص (پھنڈر، ٹیرو) کے عوام میں اس ایشو کے حوالے سے کوئی جذباتی رجحان موجود نہیں جبکہ عرصے سے شندور فیسٹیول سے مفاد حا صل کرنے والے مفاد پرست عناصراس ایشو کوہوا دینے میں برسر پیکار ہیں ۔
لیکن پھر بھی اس روئے زمین میں ہر تنا زعے کا حل موجود ہے۔ اس کے لیے مُلک میں معزز عدالتیں موجود ہیں ۔ باوْنڈری کمیشن قائم کیا جا سکتا ہے ۔ دونوں طرف کے معززین پر مشتمل گرینڈ جرگہ کے ذریعے اس اُلجھی ہوی گتھی کو سُلجھایا جا سکتا ہے۔لیکن ہم ایسے تمام حربوں اور سازشوں کے محرک عناصر کے منفی سرگرمیوں کو دونوں طرف کے عوام کے لیے زہر ہلاہل سمجھتے ہیں ۔جو تنازعہ کو آڑ بنا کر دنیا میں شہریت یافتہ پولو فیسٹیول کو شندور کی پہاڈوں میں دفن کرنا چاہتے ہیں۔ترقی کی راہوں کو مسدود کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ محبت اور دوستی کو فروغ دینے والی سرگرمیوں کی بیخکنی کیلئے کمر کستے ہیں اختلافات کو ہوا دیتے ہیں قوموں اور صوبوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرتے ہیں ۔ ایسے عنا صر کو بے نقاب کر کے اُن کے خلاف تادیبی کارووئی کرنے کی ضرورت ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔