پانچ حصوں پر مشتمل کتابچہ ‘شندور – حقائق نامہ’ شائع کر دیا گیا

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) شندور- حقائق نامہ ایک تحقیقی مجلہ ہے- مجلہ میں تاریخی کتب اور سرکاری دستاویزات کے حوالے دے کر ثابت کیا گیا ہے کہ شندور کا 17 کلومیٹر علاقہ خیبر پختونخواہ میں ضلع چترال  کی ملکیت ہے اور تاریخ میں کبھی شندور کی ملکیت کو متنازعہ نہیں بنایا گیا- مجلہ پانج حصوں پر مشتمل ہے- پہلا حصہ شندور کے جعرافیہ اور تاریخ پر بحث کرتا ہے- اس حصے میں چترال سکاوٹس پوسٹ کا پس منظر دیا گیا ہے- پانچ حصوں پر مشتمل کتابچہ ‘شندور – حقائق نامہ’ شائع کر دیا گیادوسرے حصے کو شندور کی ملکیت کے لیے وقف کیا گیا ہے-  اس میں تاریخی دستاویزات کے حوالے دے کر ثابت کیا گیا ہے کہ شندور آٹھ سو سالوں سے چترال کی ملکیت میں ہے- تاریخ میں شندور کی ملکیت پر کبھی سوال نہیں اٹھایا گیا – اس حصے میں برٹش دور میں شندور ٹاپ پر مہتر چترال کے بنگلے کا ریکارڈ تقل کیا گیا ہے –  قیام پاکستان کے بعد محکمہ ڈاک کا ریکارڈ دیا گیا ہے جس میں چترال سے لنگر تک مہتر چترال ڈاک کا زمہ دار ہوتا تھا اور اس کے لئے مہتر چترال کو فی پارسل اور ڈاک رنر سیکیورٹی کے حساب سے بل ادا کیا جاتا تھا – اسی حصے میں سن پچھتر کے لینڈ کمیشن کا ریکارڈ دکھایا گیا ہے- اس گزٹ نوٹٰفیکیشن کی رو سے شندور کے دو پولو گراونڈ موجودہ خیبر پختونخواہ اور سابقہ این ڈبلیو ایف پی کی ملکیت قرار دیے گئے ہیں –

تیسرا حصہ شندور سے ملحق کوکش لنگر کے جنگل اور چراگاہ میں چترال کے علاقہ لاسپور کے عوام کو چارہ کی چرایئ اور سوختی و عمارتی لکڑی لانے کے دستوری حقوق اور ان حقوق کے حوالے سے جرگوں کے فیصلوں کا تفصیلی ریکارڈ نقل کیا گیا ہے- اس میں 1914 اور 1959 کے امسلہ جات کی نقول دی گئئ ہیں۔  اس حصے میں سیفران اسلام اباد کے 2003 اور چیف کورٹ گلگت کے مسل 2009 کے حوالے بھی دئے گئے ہیں۔

چوتھا حصہ شندور پولو فیسٹیول کی تاریخ کا احاطہ کرتا ہے – 1929 سے 2013 تک جتنے بھی ٹورنامنٹ ہوئے ضلع چترال نے میزبانی کی اور گلگت کے لوگ مہمان بن کر آئے- مجلہ کا پانجواں حصہ پڑوسی ملک کی سازش سے پردہ اٹھاتا ہے جس میں مشکوک کتاب “شندور ڈیورنڈ سیکیورٹی باونڈری وا لیوشن” مطبوعہ 2014اور خفیہ ایم او یو مورخہ 20 اپریل 2015 کا جواب دیا گیا ہے –  ضمیمہ جات میں تاریخی دستاویزات کے ساتھ ساتھ چترال کے سیاسی و سماجی شخصیات رائے عامہ کے ردعمل پر مبنی اخباری تراشے بھی دئےگئے ہیں – مجلہ  میں ممتاز قانوں دان اور مسلم لیگ (نوں) کے ضلعی رہنما محمد شہاب الدین ایڈوکیٹ ہایئ کورٹ اور نامور محقق ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے مختصر ترین انداز میں خیبر پختونخواہ ، پاکستان  اور چترال کے عوال کی ترجمانی کا حق کیا ہے اور دشمن کی مکروہ  سازش کو بے نقاب کیا ہے- مجلہ شندور ایریا ڈیویلمنٹ اینڈ کنورزیشن اینڈ ویلفئیر آرگنایزیشن سورلاسپور نے شایع کیا ہے-

مجلہ نارتھ بکس گلگت، فیض کتاب گھر چترال کاکاخیل نیوز ایجنسی چترال اور نور افضل نیوز ایجنسی چترال پر دستیاب ہے ۔ نیز عوام کے مفاد اور اصل تاریخ سے سب کو ہم آہنگ کرنے کے لیے یہ مجلہ انٹرنیٹ پر ڈالا گیا ہے اور درجہ زیل لنکس پہ اس کو پڑھا بھی جا سکتا ہے اور ڈاونلوڈ بھی کیا جا سکتا ہے۔


https://drive.google.com/open?id=0B0v6w7V_8SwMd3J5X1E0eUdiN2s

https://www.scribd.com/document/317579612/Shandur-aur-Kukush-Langar-Haqaiq-Nama

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔