پی ٹی آئی چترال کی طرف سے اُرسون کے سیلاب متاثرین میں امدادی اشیاء تقسیم

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس)پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی رہنماممبرڈسٹرکٹ کونسل یوسی چرون رحمت غازی نے گذشتہ روزاُرسون کے متاثرین سیلاب میں امدادی اشیا ء تقسیم کی۔اس موقع پر پی آئی آئی کے رہنما رحمت غازی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف عوام کی عملی خدمت پریقین رکھتی ہے اور پی ٹی آئی حکومت نے برسراقتدار آتے ہی اپنا اولین فرض ادا کرتے ہوئے امن و امان پر توجہ دی اور پائیدار امن قائم کیا جسکے1 اثرات پورے خطے پر پڑگئے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنے سیاسی وژن اور غریب عوام کی بے لوث خدمت کے مشن میں کامیابی کی بدولت عوامی خوشحالی کا حقیقی انقلاب لائیں گے ہم نے کرپشن کا دروازہ ہمیشہ کیلئے بند کرنے کے علاوہ ترقی کو دوام بخشا ہے۔انہوں نے کہاکہ تمام سرکاری اورغیرسرکاری اداروں نے صوبائی حکومت کی ہدایت پراُرسون میں بروقت اشیاء خوردنوش،ادویات اوردیگر ضرورت اشیاء پہنچایااورصوبائی حکومت کی طرف سے بروقت جان بحق افرادکے لواحقین میں تین تین لاکھ روپے کاچیک تقسیم کیے گئے اوربحالی کے کام تیزکرنے کی ہدایت کی ہے انہوں نے مزیدکہاکہ پاکستان تحریک انصاف چترال میں ناانصافیوں کوختم کرنے کیلئے دن رات محنت کررہے ہیںیقیناًچترال کوایک ماڈل ضلع بنایاجائے گا۔اس موقع پر وی سی چیئرمین مولاناسمیع اللہ،نائب چیئرمین محمدعثمان اوردیگرمقریرین نے صوبائی حکومت اورپی ٹی آئی کے ضلعی رہنماکاشکریہ اداکرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت نے متاثرین اُرسون کی بروقت مددکرکے چترالی عوام کادل جیتاہے 850گھرانے پرمشتمل آبادی میں ایک بی ایچ یو ہسپتال کی ضرورت ہے2 اس حوالے سے صوبائی حکومت اورمتعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارے اس دیرینہ مطالبے پرغورکرکے عوام کواس تکلیف سے نجات دلائیں ۔انہوں نے مزیدکہاکہ سیلاب میں جان بحق ہونے والے 14افرادکے لواحقین میں چیک تقسیم کیاگیاہے ۔جب کہ حلیم خان خان ولد گل زرین،نورمحمدخان ولد نوراسلام،عبداسلام ولد گل محمد،محسنہ ولد محمدطاہر،ذولحجہ ولدشریف خان،عمران الدین ولد عثمان خان اورحسین احمدولد عثمان خان کے لواحقین کوابھی تک امدادی چیک نہیں ملاہے۔رحمت غازی نے ضلعی انتظامیہ سے مشورے کے بعداُن کوبھی چیک فوری دینے کی یقین دہانی کی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔