صدا بصحرا…..فیصل ایدھی سے التجا

…….ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ ……

فیصل ایدھی سے التجا ہے کہ ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ان کے عظیم والد گرامی ایدھی فاوندیشن کے بانی عبدالستار ایدھی کے نام پر پراوٹ پٹانگ کام کرنے سے روکے اور حکومت سے اپیل کریں کہ ان کے مرحوم باپ کو بیساکھیوں کے سہارے کی کوئی ضرورت نہیں ان کا نام سورج کی طرح روشن اور چاند کی طرح چمکدار ہے ان کا نام ویسے بھی امر ہوگیا ہے حکومت لہو لگا کر شہیدوں میں شامل ہونے کی کوئی ایسی کوشش ہر گز نہ کرے جو ایدھی مرحوم کی روح کو دکھ پہنچانے اور ایذا دینے کے مترادف ہو اس التجا کی ضرورت دو چیزوں کی وجہ سے پیدا ہوئی لاہور سے خبر آئی ہے کہ وفاقی حکومت ایدھی صاحب کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے قذافی سٹیڈیم کا نام بد ل کر ایدھی سٹیڈیم رکھنے کا پروگرام بنا رہی ہے پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئندہ اجلاس میں اس کا فیصلہ کیا جائے گا پشاور سے خبر آئی ہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت لیڈی ریڈنگ ہسپتا ل کا نام بد ل کر ایدھی ہسپتا ل رکھنا چاہتی ہے فیصل ایدھی اور ان کی والد ہ محترمہ بلقیس ایدھی کو اچھی طرح علم ہے کہ یہ ایدھی مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کا بھونڈا طریقہ ہے اپنی 88 سال کی زندگی اور 61سال کے فلاحی کاموں میں عبدالستا ر ایدھی نے کبھی کسی کا حق نہیں مار ا کبھی کسی کو دُکھ نہیں دیا کبھی کسی پر ظلم اور جبر نہیں کیا کبھی کسی زندہ انسان کو رنجیدہ نہیں کیا کسی مرحوم یا انجہانی کی روح کو اذیت نہیں دی یہ ان کا ریکارڈہے فیصل ایدھی اور ان کی والدہ محترمہ بلقیس ایدھی کو یہ بھی معلوم ہے کہ قذافی سٹیڈیم اور لیڈی ریڈنگ ہسپتا ل کا نام بدلنے میں نیک نیتی سے زیادہ بد نیتی کار فرما ہے بد نیتی یہ ہے کہ حکومت ایک دمڑی خرچ کئے بغیر کوئی محنت کئے بغیر ایک تیار عمارت پر ایدھی کا نام لکھ کر دعویٰ کرے گی کہ ہم نے ایدھی مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا ہے یہ ایسا خراج ہے جس کی ایدھی کو قطعاًضرورت نہیں ہے ایدھی کا کام اور ان کا نام بلند ہے ایسا ہر گز نہیں کہ لاہور کے کرکٹ سٹیڈیم پر ایدھی کے نام کا بورڈ نہیں لگا تو ایدھی کا نام مٹ جائے گا محو ہو جائے گا ایسا بھی نہیں کے پشاور کے قدیمی ہسپتال پر ایدھی کے نام کا بورڈ چسپان نہیں ہو ا تو ایدھی کا نام خدا نخواستہ بھلا دیا جائے گا ایدھی کا نام اس کے بغیر بھی زندہ رہے گا اس قسم کے اوٹ پٹانگ اقدامات سے ایدھی مرحوم کی روح کو دکھ ہوگا ان کی روح قبر میں تڑپ اُٹھے گی کہ میرے نام کو استعمال کر کے ظلم کیا گیا کرنل معمر قذافی عالم اسلام کے ممتاز لیڈر تھے اسلامی کانفرنس کے مو قع پر لاہور تشریف لائے شاہی مسجد لاہور میں انہوں نے نماز جمعہ اداکی عالم اسلام کے لئے ان کی لازوال خدمات کے اعتراف میں کرکٹ سٹیڈیم کا نام قذافی سٹیڈیم رکھا گیا اس طرح پشاور کا لیڈی ریڈنگ ہسپتا ل اپنی تاریخ رکھتا ہے لارڈریڈنگ پشاور کے کمشنر تھے انہوں نے اپنی بیوی کے نام پر ہسپتال تعمیر کیا اور اس کا نا م لیڈی ریڈنگ رکھ دیا یہ با لکل ایسی مثال ہے جیسی شوکت خانم ہسپتال کی مثال ہے عمران خان نے اپنی والدہ مرحومہ کے نام پر ہسپتال قائم کیا کسی حکومت یا کسی ادارے کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ شوکت خانم ہسپتال یا لیڈی ریڈنگ ہسپتال کا نام تبدیل کر کے اس کو کسی اور شخصیت کے نام سے موسوم یا منسوب کرے مثلاًاے کیو خان بھی قائد اعظم محمد علی جناح اور عبدالستار ایدھی کی طرح قومی ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں تاہم شوکت خانم ہسپتال کا نا م تبدیل کر کے ڈاکٹر اے کیو خان ہسپتال رکھنا عقلمندی کی دلیل نہیں ہوگی اس طرح آپ نے نام کی تختیاں بدلنا شروع کیا تو کل شاہ فیصل مسجد کا نام بدل کر عمران خان یا نواز شریف مسجد رکھینگے یا اے کیو خان لیبارٹریز کا نام بدل کر شہباز شریف یا پرویز خٹک ریسرچ لیبارٹر یز رکھا جائے توکوئی بھی اس کو پسند نہیں کرے گا یہا ں ایک اور بحث بھی لائق توجہ ہے بحث یہ ہے کہ ایدھی کی عمر انسانیت کی خدمت میں گزری اگر کوئی حکومت کسی یادگار کے ذریعے اس کی روح کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہتی ہے تو وہ یاد گارکس طرح ہونی چاہئے ؟پہلی بات یہ ہے کہ ایدھی کی یادگار کا کوئی عملی فائدہ ہونا چاہئے ۔مثلاًگورنر خیبر پختونخوا ہ نے ایدھی ہوم کے لئے زمین دینے کا اعلان کیا اس زمین پر ایدھی ہوم بنے گا تو 200غریبوں کے کا م آئے گا صدقہ جاریہ ہوگا اس طرح وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت ایدھی ہوم کی تعمیر کے لئے فنڈ فراہم کر کے ایدھی کی روح کو تسکین پہنچا سکتی ہے کسی عمارت پر ایدھی کے نام کا بورڈ لگانے سے دکھی انسانیت کو کیا فائدہ ہوگا ایدھی کو کیا فائدہ ہوگا اور ایدھی کی روح کو کسطرح تسکین ملے گی ؟یہ اپنی جگہ ایک بحث ہے اس بحث کا دوسر ا پہلو یہ ہے کہ حکومت کو دوسروں کے لئے مثال ہونا چاہئے اگر حکومت ایدھی کے نام پر مفید کا م کریگی تو دوسرے لوگ بھی مفید کاموں پر توجہ دینگے اور انسانیت کا فائدہ ہوگا اگر حکومت نے دیواروں پر اوٹ پٹانگ قسم کے بورڈ چسپان کر کے ایدھی کے نام کر دیا تو دوسرے لوگ بھی حکومت کی تقلید کر ینگے اس لئے فیصل ایدھی سے التجا ہے کہ حکومت کو اس طرح کے بے سر پا اعلانات سے روکے کیونکہ ایدھی کی روح کو ان کی ضرورت نہیں

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔