ضلع چترال میں سیاسی نمائندوں کی کمزوری کی وجہ سے پی ٹی آئی کی حکومت کی بد نامی ہو رہی ہے۔زار بہار سابق نائب صدرپی ٹی آئی یو سی یارخون

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ضلع چترال میں مقامی سیاسی نمائندوں کی نا اہلی کی وجہ سے وہ توقعات حاصل نہیں کئے جو توقعات 2013 سے پہلے تھیں۔PTI کے منشور کے مطابق صحت اور تعلیم کو اولین ترجیح دی جا تی ہے ڈسٹرکٹ چترال میں معاملہ کچھ اور ہے۔ بعض شعبوں میں PTI کی حکومت صوبہ کے دوسرے اضلاع میں عوام تبدئلی محسوس کر رہے ہیں۔لیکن ضلع چترال میں ایم این اے ، ایم پی ایز اور بلدیاتی نمائندوں کی مختلف پارٹیوں سے وابستگی کی وجہ سے عوام کی خدمت کرنے کی بجائے سو شل میڈیا، الیکڑانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا میں پچھلے 3 سالوں میں ایک دوسرے کے خلاف سیاسی بیان بازی کر رہے ہیں جسکی وجہ سے عوام کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ ضلع چترال میں ان سیاسی نمائندوں کی کمزوری کی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی بد نامی ہو رہی ہے۔ سیاسی نمائندوں کو چاہیئے کہ وہ محض سیاسی بیانات کی بجائے عوام کی خدمت کریں۔ضلع چترال میں پچھلے دور حکومتوں میں جس طرح سر کاری محکموں میں سیاسی مداخلت ہو رہی تھی آج بھی سیاسی نمائندگان سر کاری محکموں میں سیاسی مداخلت سے باز نہیں آ رہے ہیں اگر یہی سلسلہ مزید جاری رہا تو پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان چترالی عوام کو انصاف دلانے اور سر کاری محکوں میں اقرباء پروری اور سیاسی مداخلت کے خلاف احتجاج کے لئے سڑکوں پر آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ بعض سر کاری ملازمین اپنی ڈیوٹی سر انجام دینے کی بجائے اپنی ڈیوٹیوں سے غیر حاضر رہ کر دوسرے سر گرمیوں میں مصروف ہیں جو کہ قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے۔ تمام سر کاری ملازمین کو چاہیئے کہ وہ اپنے فرض منصبی سے ہٹ کر کسی بھی سر گرمی کا حصہ نہ بنے اور اپنی فرض منصبی کو بخوبی انجام دیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔