جو بھی ڈرائیور انتظامیہ کے نرخنامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اضافی کرایہ لینے کی کوشش کرے ۔ اُس کی نشاندہی پولیس اور انتظامیہ کے آفیسران کو کیا جائے ۔اے اے سی سید مظہر علی شاہ

چترال ( نمائندہ چترال ایکسپریس) ضلعی انتظامیہ چترال نے من مانی کرایہ وصول کرنے والے ٹرانسپورٹروں اور ڈرائیوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا ہے ۔ اور کئی ڈرائیوروں کو مسافروں سے اضافی کرایہ وصول کرنے کی پاداش میں بھاری جرمانے کی سزا دی ہے ۔ ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چترال مظہر علی شاہ نے میڈیابات چیت کرتے ہوئے کہا ۔ کہ انتظامیہ کی طرف سے مقرر کردہ کرایہ نامہ پر عملدر آمد کو یقینی بنانے کیلئے با قاعدہ طور پر چیکنک کی گئی ۔ اور 99فیصد ڈرائیوروں کو اضافی کرایہ وصول کرتے ہوئے پایا گیا ۔ جن میں چترال سے اسلام آباد ، پشاور ، دروش ، ایون اور مقامی روٹ پر چلنے والی مسافر گاڑیاں شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا۔ کہ تقریباً 70گاڑیوں کو اضافی کرایہ وصول کرنے کی پاداش میں تین سے پانچ ہزار روپے فی گاڑی فوری جرمانہ کیا گیا ہے ۔ جبکہ زیادہ تر گاڑیوں کے ڈرائیوروں سے اضافی کرایہ واپس لے کر مسافروں کو واپس کیا گیا ۔ مظہر علی شاہ نے کہا ۔ کہ انتظامیہ عوام کو ریلیف دینے اور اپنی رٹ قائم کرنے کیلئے ڈرائیوروں کی من مانیوں کے خلاف اقدامات کر رہا ہے ۔ لیکن مسافر انتظامیہ کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ زیادہ تر مسافر ڈرائیور وں کو بچانے کیلئے جھوٹ بولنے سے دریغ نہیں کرتے ۔ اور خود ہی اضافی کرایہ دینے کی راہ ہموار کرتے ہیں ۔اس لئے انتظامیہ کی طرف سے عوام کے مفاد کیلئے کئے جانے اقدامات کے خاطر خوا نتائج نہیں نکلتے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ عوام کو چاہیے ۔ کہ وہ اپنے مفاد کی خاطر انتظامیہ کے اچھے کاموں کو سپورٹ کریں۔ اور جو بھی ڈرائیور انتظامیہ کے نرخنامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اضافی کرایہ لینے کی کوشش کرے ۔ اُس کی نشاندہی پولیس اور انتظامیہ کے آفیسران کو کیا جائے ۔ درین اثنا چترال کے لوگوں نے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چترال مظہر علی شاہ کی طرف سے کرایوں کے حوالے سے کئے جانے والے کریک ڈاؤن کو سراہا ہے ۔ اور مطالبہ کیا ہے ۔ کہ چیکنگ کا یہ سلسلہ جاری رکھا جائے ۔ تاکہ ڈرائیوروں کی طرف سے من مانی کرایہ وصول کرنے کا سلسلہ روکا جاسکے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔