چترال میں ناروا لوڈشیڈنگ، کم وولٹیج کے ساتھ دیگر مسائل کے حل کے سلسلے میں وکلاء تنظیم بونو لائرز فورم کا احتجاجی مظاہرہ

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)ایس آر ایس پی کے زیر اہتمام گولین بجلی گھر کے سلسلے میں وکلاء تنظیم بونو لائر ز کے زیر اہمتام چترال ٹاون میں ایک جلسہ منعقد ہوا۔جلسے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے گولین میں دو میگاواٹ بجلی گھر کی تعمیر میں شہزادہ مسعود الملک کاکام میں تیزی لانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اُن سے مطالبہ کیا کہ بجلی گھر میں ٹھیکہ دار کو کام کی معیار بہتر بنانے کی تاکید کیاجائے۔اُنہوں نے کہا کہ بجلی گھر کانالہ جو کہ600میٹر ہے اور تقریباً400میٹر نالے کو اوپرسے کوئر کیا گیا ہے جو کہ سیلاب میں بہہ جانے کا خطرہ ہے اس لئے کام کو مظبوط کیا جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ سائڈ پر موجود ٹھیکہ دار کے مطابق اُن کا کام ستمبر میں فائنل ہوجائیگا جبکہ مشینری ابھی تک سائڈ پر نہیں پہنچے۔ٹرانسمیشن لائنوں کی تنصیب پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مقررین نے سی ای او شہزادہ مسعود املک سے مطالبہ کیا کہ ٹرانسمیشن کھمبوں کی تنصیب انتہائی ناقص ہے اس کا بھی نوٹس لیکر کام کے معیار کو بہتر بنایا جائے۔اُنہوں نے وزیراعظم کے مشیر امیر مقام کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گولین دو میگاواٹ بجلی گھر کا ٹھیکہ اُن کے بھائی کے پاس ہے اورمتعلقہ ٹھیکہ دار بھی امیر مقام کا اثر ورسوخ استعمال کرکے کا م میں سستی دیکھارہے ہیں مقررین نے 30ستمبرتک کام کو معیاری بناکر بجلی فراہمی کے مطالبے کے ساتھ ساتھ چترال ڈسٹرکٹ ہسپتال میں مزید اسپلشٹ تعیناتی،ڈائلائسس مشین کو چالو کرنے،اسٹاف کی مقرری ،ایکسرے مشین اور دیگر سہولیات 2ہفتوں کے اندر اندر فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔اور صوبائی نوٹفیکشن جسمیں تمام ڈسٹرکٹ اور تحصیل ہسپتالوں سے مریضوں کو صوبائی دارلحکومت ریفر نہ کرنے ہدایت کو مسترد کیا گیا۔اور اس فیصلے کو فوراًواپس لینے کا مطالبہ کیا۔چترال ٹاون میں صفائی کے ناقص نظام پر ڈی سی چترال سے فوری ایکشن لنے کا مطالبہ کیا گیا۔چترال میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور کم وولٹیج کا مسئلہ حل نہ کرنے پر صوبائی حکومت،پیسکو اور ایم پی ایز پر شدید تنقید کیا۔بونولائر فورم کے سربراہ امیر گلاب خان کی طرف سے پشاورہائی کورٹ میں عوام کے مسائل کے حل کیلئے رٹ دائر کرنے پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔عبدالولی خان ایڈوکیٹ نے صوبائی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو ناکام قراردیا۔اُنہوں نے کہا پی ٹی آئی کی حکومت اور چیئرمین عمران خان صحت ،تعلیم اور کرپشن کے بارے میں یا تو جھوٹ بولتے ہیں یا اُن کو اصل حقائق کا علم نہیں ہے۔اُنہوں نے کہا کہ چترال ہسپتال میں ایکسرے مشین،ڈائی لیسس مشین وغیرہ کئی سالوں سے خراب پڑی ہے چترالی عوام ایک ہزار روپیہ خرچ کرنے کے بجائے اُن کو12ہزار روپے خرچ کرکے پشاور جانا پڑتا ہے۔یہ کہاں کا انصاف ہے ہمیں تو صوبائی حکومت کی کارکردگی صفر نظر آتاہے۔اُنہوں نے گولین واٹر پراجیکٹ کو ناقص قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹھیکہ دار جس کا تعلق چترال سے ہے نے بڑے پیمانے پر خرد برد کرکے منصوبے کو ناقص بنایا ہے۔جسطرح ٹھیکہ دار اوراس میں ملوث عناصرنے مذکورہ منصوبے میں کرپشن کیاہے اُن سے رقم واپس لیاجاکر اُن کو پھانسی دینا چاہیئے۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا اسرار الدین نے چترال میں انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے تنظیم پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے حقوق کے نام پربے حیائی پھیلارہے ہیں اور انسانی حقوق کے نام پر کروڑوں فنڈ لینے کے باوجود چترال میں انسانی حقوق کے لئے کوئی کام نہیں کررہے ہیں۔اُنہوں نے نیردید گول کے مقام پر مجوزہ تفریحی پارک بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی صورت میں مذکورہ پارک تعمیر نہیں ہونے دیا جائیگا۔اس موقع پر بار کے سابق صدر عالم زیب خان ایڈوکیٹ اور ایم آئی خان سرحدی ایڈوکیٹ نے بھی خطاب کیا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔