چترال کے بیشتر سکولوں میں مفت تدریسی کتب کی فراہمی ماہ جولائی2016 ؁ء تک بھی ممکن نہ ہو سکا۔شاہد احمد کوارڈینیٹرپی ٹی آئی مستوج

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) شاہد احمد کوارڈینیٹر PTI سب ڈویژن مستوج نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ KPK میں تعلیمی سال مارچ ، اپریل سے شروع ہو تا ہے اور حکومت خیبر پختونخوا کی طرف سے اخبار میں خبر لگائی جا تی ہے کہ ماہ اپریل 2016 ؁ء کو KPK کے سر کاری سکولوں کے لئے422 ملین مفت تدریسی کتب فراہم کی گئی مگر ضلع چترال کے بیشتر سکولوں میں مفت تدریسی کتب کی فراہمی ماہ جولائی2016 ؁ء تک بھی ممکن نہ ہو سکا۔ گذشتہ سالوں کی طرح امسال بھی ضلعی حکومت اور ضلعی محکمہ ایجوکیشن کی زمہ داران کی غفلت کی وجہ سے سر کاری سکولو ں میں مفت تدریسی کتب کی فراہمی میں بے قاعدگیا ں سامنے آئی ہیں۔چھپائی شدہ کتابوں کی معیار انتہائی نا قص، کمپوزنگ ، فارمیٹ، صفات کی ترتیب سب ناقص ہے۔مفت تد ریسی کتب میں بعض کتابوں میں شعائر اسلام کی تو ہین دیدہ دلیری کیساتھ کی گئی ہے۔ جماعت نہم و دہم کے آرٹس کے Elective Maths کو چار مہینے پڑھانے کے بعد General Maths میں تبدیل کیا گیا۔اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ صوبائی حکومت تعلیمی امر جنسی میں کتنا سنجیدہ ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ طلبا ء و طلبات کے قیمتی وقت کو ضائع کرنے والے زمہ داران سے باز پرس کرے تا کہ قوم کے بچوں کا مستقبل خراب نہ ہو ۔حکومت وقت جہاں تعلیمی نظام درست کرنے کی بات کر تی ہے تو ضلع چترال میں محکمہ تعلیم زنانہ ان کا سارا پول کھول دیتا ہے۔ANP کے دور حکومت سے اس اہم منصب پہ بیٹھ کر نا انصافیوں اور بے قاعدگیوں کا انتہا کرنے والی DEO فیمل کسی کو نظر نہیں آرہی کیا؟ چترال کے طول عرض میں کم از کم174 زنانہ پرائمری سکولوں میں تقریباً 500 کے قریب استانیاں اپنی خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔اگر محکمہ ایجو کیشن زنانہ ان اساتذہ کوضلع چترال کے 174 گرلز پرائمری سکولوں میں میرٹ پر ٹرانسفر اور ایڈجسمنٹ کر تے تو آج سکول کے بچیوں کو احتجاج کرنے کی نو بت نہ آتی ۔انہوں نے کہا کہ NTS کے ذریعے بھرتیوں میں بھی گھپلے کئے جا تے ہے 2014-15 میں NTS کے ذریعے بھرتی ہونے والی ٹیچر کو ایک سال ڈیوٹی دینے کے بعد نو کری سے نکالا جا تا ہے ۔مجھے افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ سب کچھ انصاف کی حکومت میں ہو رہا ہے اُنہوں نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان ، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ، ڈایر یکٹر ایجوکشن KPK اور سیکرٹری ایجوکیشن KPK سے پر زور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتہ کے اندر اندر DEO فیمل کا تبادلہ اور اُن کے سات سالوں میں کئے گئے بے قاعدگیوں اور نا انصافیوں کی انکوائری کی جا ئے ، بصورت دیگر نوجوانانِ چترال اور PTI ورکرز سکول کے طلباء طالبات اور اساتذہ کو ساتھ لیکر محکمہ ایجو کیشن زنانہ کے سامنے دھر نا دیں گے ۔ جسکی تما م تر زمہ داری ضلعی حکومت اور صوبائی حکومت پر ہو گی۔۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔