صحت و صفائی:  ہم سب کا مسئلہ

محمد صابرــــــــــــ گولدور چترال ـ

صحت و صفائی کا دائرہ نا صرف ہماری اپنی زات تک محدود ہےـ بلکہ گھر وں سےلیکر اسکولوں ، اسپتالوں اور معاشروں تک پھیلا ہوا ہےـ

آج جب ہم ترقی یافتہ ممالک کی بات کرتے ہیں تو ہمارے ذہنوں میں یورپ کا نام آتا ہےـ کیا یورپ پہلے ہی سے ایسا تها ـ نہیں بلکہ ایسا بنایا گیا ہےـ اور بنانے والے بهی ہماری طرح کےانسان ہیں ـ
یورپ میں صحت و صفائی ، خوبصورتی و دلکشی اور ترقی و خوشحالی یہ سب کیسے ممکن ہواـ
صرف اورصرف تعلیم و تربیت کی وجہ سےـ
تعلیم و تربیت  ہی بدولت ان میں صحت وصفائی کا شعور آگیاـ  تبھی وه اس قابل ہوئے ـ آج  ہم بڑے فخر سے یورپ کا نام لیتے ہیں ـ اور سبھی وہاں جانا چاہتے ہیں ـ

صحت و صفائی کا جہاں خیال رکھا جائے گاـ یقینا وہاں صحت و تندرستی کی ضمانت یقینی ہےـ ترقی یافتہ ممالک میں عوام کو مختلف ذرائع سے صحت وصفائی کا شعور نہایت عمدگی سے دیا جاتا ہےـ مثال کے طورپر مختلف طرح کے ورکشاپ اور سیمینارز منعقد کرکے خاص الیکٹرنک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے استعمال کے ذریعے شعور و آگاہی پهیلائی جاتی ہےـ  ٹی وی، ریڈیو ، انٹرنٹ اور اخبارات اس ضمن میں کافی حد تک سودمند ہیں ـ

اسلامی نقط نظر سےصحت و صفائی نہایت اہمیت کا حامل ہےـ اسلام نے صفائی کو نصف ایمان قرار دیا ہےـ  دین اسلام میں طہارت یعنی وضوکے ساتھ  پانچ وقت کی نماز کی پابندی جہاں ﷲ تعالی کی رضا اور اخروی نجات کے حصول کا ذریعہ ہے وہی صحت و تازگی کا حصول ہےـ

صحت و صفائی کے اہم  دو پہلو انفرادی اور اجتماعی لازم و ملزوم ہیں ـ
معاشرے میں انفرادی اور اجتماعی سطح پر اس موضوع پرمنصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہےـ
خاص کر ہمارے سرکاری اسکولوں کا ماحول اور انفرسٹکچر بہتر ہوـ ہمارے اسپتالوں میں صفائی کاخاطر خہ بندوبست ہوـ

انفرادی پہلوـ
اپنی زات اور گهر سے ہی اس کی شروعات کریں تو سب سے پہلی ذمہ داری  ہم پر عائد ہوتی ہے ـ ہمیں چاہئے کہ صحت و صفائی کے اصولوں پر خود بھی عمل کریں ـ اور اپنے فیملی ممبرز کو بھی تلقین کریں ـ دوسری ذمہ داری والدین کی ہےــ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہےـ یہ ذمہ داری ہماری والدین پر عائد ہوتی ہے کہ وه ہماری تربیت کیسے کر رہے ہیں ـ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ  ماں کا کتنا کردار ہے معاشرے کی  کردار سازی میں ـ لہذا صحت و  صفائی کے بنیادی عوامل سے خصوصا خواتین کی آگاہی از حد ضروری ہےـ اس سلسلے میں خواتین کیلئے پروگرامات ترتیب دینے کی ضرورت ہےـ
خواتین و حضرات سبھی کوحفضان صحت کے بنیادی چیزوں کےبارے میں اگاہی دینالازمی ہےـ

اجتماعی سطح ـ

والدین کے بعد یہ ذمہ داری اجتماعی سطح پر سوسائٹی کمیونٹی اور معاشرے کے ذمہ دار افراد پر عائد ہوتی ہے کہ وه بتائیں کیا کیا پروگرامات کیے جائیں ـ معاشرے کے فلاح و بہبود کےلیے ـ اسی طرح استاذہ کرام پر  بهی ذمہ داریاں عائد  ہوتی ہےـ استاذہ کو بهی چاہئے کہ وه طالب علموں کو صحت و صفائی کا شعور دلائیں ـ  گھر کے بعد بچوں کا زیادہ وقت جہاں گزرتا ہے وہ اسکول ہی ہیں ـ انہؤ اداروں سے علم حاصل کرتے ہیں ـ
صفائی کے بے شمار مسائل ہیں جن کی وجہ
عموما دیہات میں خواتین کی ناخواندگی ہے جن کی بنا پر ایسے مسائل تقریبا عام ہیں ـ
اگر ہم صفاف کا خیال کریں گے تو صحت مند رہیں گے ـ
صحت مند زندگی گزارنے کےلیے روزانہ کی بنیاد پر ورزش بھی ضروری ہےـ جسم کو تندرست اور توانا رکھنے کےلیے ورزش لازمی ہےـ
انسان کے رہن سہن کے طور اطوار ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں ـ کہ واقعی میں ﷲ تعالی نے انسان کو اپنی باقی مخلوقات سے افضل بنایا ہے اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہمیں عقل وشعور، تہذیب و تمدن اور ریہن سہن یہ سب کچھ دیا گیا ہےـ

ہمارے خطے اور معاشرے  میں ایک گهر کے افراد ایک ساتھ رہتے ہیں ـ گهر کے سب افراد کےلیے کهانا پکانے کا بندوبست ایک ہی باورچی خانہ میں کیا جاتا ہےـ  ٹهیک اسی طرح بیت الخلا بهی گهروں میں ایک سے زائد نہ ہونے کی وجہ  سےگهر کے سارے افراد کا ایک ہی بیت الخلا کا استعمال  ـ یہاں صحت وصفائی کے خدشات جنم لیتے ہیں ـ یہاں تهوڑی سی احتیاط برتنی چاہئے ـ
صابن کا استعمال عام کیا جانا چاہئےـ خصوصا بچوں کو صابن کے استعمال کی عادت دالنی چاہئے ـجو کہ جراثیم سے بچاو کا ذریعہ ہےـ  روزانہ دانت برش کرنا بهی صحت کےلیے سود مند ہےـ

ایک صحت مند معاشرے اور شاندار مستقبل کےلیے صحت و صفائی کے بنیادی اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ہی ہم خوشحال و توانا  مستقبل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں ـ

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔