وزیر اعظم میاں محمد شریف کا دورہ چترال پر اُن کا زبردست استبقال کیاجائیگا۔مسلم لیگ (ن) چترال

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)چترال پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) چترال کے قائدین سیداحمد خان،فضل الرحیم ایڈوکیٹ،صفت زرین،نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ،محمد کوثر ایڈوکیٹ ،محمد خان اور خورشید حسین مغل وغیرہ نے کہا کہ چترالی قوم اپنے عظیم لیڈر وزیر اعظم پاکستان کے دورہِ چترال کا بے تابی سے منتظیرہے۔اُن کے دورے پرپولو گراونڈ چترال میں ایک عظیم الشان جلسہ ہوگا جس کے لئے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئ ہے۔ضلعی صدر سید احمد خان نے کہاچترال کے عظیم تر مفاد میں تمام پارٹیز  سیاست سے بالاتر ہوکر وزیراعظم کا استقبال کریں۔اُنہوں کہا اس سلسلے میں آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے ساتھ ساتھ تجار یونین،وکلاء برادری،کلرک ایسوسی ایشن،سول سوسائٹی،یونیورسٹیز اور کالجز کے طلباء کو بھی دعوت دی جائیگی۔اُنہوں نے کہا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اپنی ذاتی دلچسپی کی بنیاد پر چترال کا تیسری مرتبہ دورہ کررہے ہیں۔اس سے پہلے وزیراعظم سلاب اور زلزلہ کے موقع پر چترالی بہن بھائیوں کے غم میں شریک ہونے کے لئے چترال آئے تھے۔اُنہوں نے کہا مسلم لیگ (ن) کی حکومت چترال کی تعمیر و ترقی میں گہری دلچسپی رکھتی ہیں یہی وجہ ہے کہ چترال میں سڑکوں کے ساتھ ساتھ بجلی کے منصوبوں اور لواری ٹنل پر کام تیزی سے جاری ہے۔اُنہوں نے کہا چکدرہ چترال روڈ کو شندور کے مقام پر پاک چائینہ کوری ڈور سے ملایا جارہا ہے۔اسی طرح تاجکستان روڈ پر سروے کاکام جاری ہے۔اس موقع پر فضل الرحیم ایڈوکیٹ نے کہا کہ وزیراعظم کے مشیر انجینئر امیر مقام وزیراعظم کے دورے سے دو دن قبل چترال آکر جلسے کی انتظامات کی خود نگرانی کرینگے۔پارٹی قائدین نے چترالی عوام کو سات ستمبر کے جلسہ عام میں کثیر تعداد میں شرکت کرنے کی اپیل کی۔ایک سوال کے جواب میں پارٹی صدر سید احمد خان نے کہا کہ جو بھی شخص مسلم لیگ ن میں شامل ہونا چاہتا ہم اُن کو دل سے خوش آمدید کہے گے۔اس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے پارٹی کارکنان کا ایک خصوصی میٹنگ منعقد ہوئی جسمیں وزیراعظم کے متوقع دورہِ چترال کے انتظامات کو حتمی شکل دی گئی اور اس مقصد کے لئے دس رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جوکہ انتظامات کی نگرانی کریگی۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔