خود ساختہ حادثات اور ان کے نتیجے میں ھونے والے قیمتی جانوں کا ضیاع

حمید الرحمن حقی

خود ساختہ حادثات اور ان کے نتیجے میں ھونے والے قیمتی جانوں کا ضیاع اۓ روز ھمارے مقدر بنے ھوےھیں…روز کسی نه کسی حادثے سے دوچار عوام چیختے چیختے , اپیل کرتے کرتے لاشیں اٹھاتے اٹھاتے تھک گیے لیکن نه کسی ایک کی سنی گئی اور نه کسی ایک کی مانی گئی…اور نه خود کبھی انتظامیه کو ھوش آیا..جس کی بنأ آج ایک بار پھر ھمیں عید قربان کی آمد آمد میں اپنے پیاروں کی قربانی دینی پڑی…..اس سے پھلے اگر ٹریفک قوانین وضع کیے جاتے اور ان پر عمل درآمد یقینی بناۓ جاتے تو شائد اج یه دن دیکھنا نه پڑتا..لیکن بار بار عوامی اپیل کے باوجود ضلعی انتظامیه اور متعلقه حکام روایتی انداز پر بضد رھے اور نتیجتا پشاور سے چترال گھروں میں عید منانے آنے والے پیارے لواری ٹاپ کے مقام پر ٹریفک اور متعلقه انتظامیه کی عافیت و سلامتی کیلیے ڈھیر ساری دعائیں دیتے ھوۓ موت کو لبیک کها………. وجه یه که پشاور سے چترال آنے والے مسافر بردار گاڑیوں میں ایک تو حد سے ذیاده مسافر بٹھاۓ جاتےھیں… اور دوسرا ھاتھ آۓ سامان چاھیے دکان دار حضرات کے ھو یا کسی کمپنی کے یھاں تک کے گاڑیوں کے انجن , موٹر سائیکل, اور دوسرے بڑے بڑے اسپئیر پارٹس بھی مسافر گاڑیوں کے اوپر قوت برداشت سے ذیاده لوڈ کیے جاتے ھیں…. اسکے علاوه اکثر ڈرائیور حضرات شام (نو ) 9 بجے پشاور سے چترال کیلیے رخت سفر باندھتے ھوۓ اکثر ڈرائیونگ سیٹ پر ھی نیند کے مزے لیتے ھوۓ کومے میں چلے جاتے ھیں….. نتیجه وه جو معمول کے…………. اس سے پھلے که ھم مزید جانی نقصان اٹھاۓ ضلعی انتظامیه اور متعلقه حکام کو چاھیے که کوئی نه کوئی قانون وضع کریں. جس سے ھو سکتا یه خود ساخته حادثات کچھ کم ھو جاۓ ……

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔