پی پی اے ایف کے منصوبوں کی تعمیر کے بارے میں کوئی کمی کوتاہی ہو رہی ہو ۔ تو بلا جھجک ہمیں بتائیں۔سی ای او قاضی عصمت عیسیٰ

چترال ( محکم الدین ) چیف ایگزیکٹیو آفیسر پاکستان غربت مُکاؤ فنڈ قاضی عصمت عیسی نے کہاہے ۔ کہ جب تک مقامی لوگ ذہنی اور عملی طور پر غربت سے چھٹکارہ حاصل کرنے کیلئے جدو جہد نہیں کریں گے ،غربت کو شکست نہیں دی جا سکتی ۔ ادارے اُن لوگوں کی مدد کرتے ہیں ۔ جو اپنے مسائل کے حل کیلئے منظم اور متحد ہوتے ہیں ۔ اور یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ کالاش وادیوں کے باسی ان اصولوں سے بخوبی آگاہ ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے پانچ روزہ دورے کے پہلے اور دوسرے روز کالاش ویلی رمبور اور بمبوریت میں مختلف تنظیمات سے میٹنگ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر اُن کے ہمراہ محمد ندیم سینئر جنرل منیجر لاسیپ،طاہر ملک جی ایم آئی ڈی کیپسٹی بلڈنگ، سرفراز احمد منیجر یونٹ ہیڈ ، محمد سجاد ڈسٹرکٹ پروگرام منیجر آئی ڈی ، مہوش آئی ٹی، یاسر الیاس ایڈمن ،آر پی ایم اے کے آر ایس پی سردار ایوب، انجینئر جہانزیب ، محمد یونس اور اے وی ڈی پی کے چیرمین سیف اللہ اور منیجر وزیر زادہ موجود تھے ۔ سی ای او نے کہا ۔ کہ ہم کالاش ویلز میں تمام شعبوں میں کام کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ لیکن یہ کام اُسی صورت میں پائیدار اور دیرپا ہو سکتے ہیں ۔ جب آپ کی تنظیمات مضبوط ہوں ۔ اور باہمی اتفاق و اتحاد مثالی ہو ۔ نیز ان تنظیمات میں خواتین کی بھر پو ر نمایندگی موجود ہو ۔ کیونکہ خواتین ہماری آبادی کا نصف حصہ ہیں ۔ اور علاقے کا کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے ۔ جس میں خواتین براہ راست متاثر نہ ہو رہے ہوں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ کالاش ویلیز سیلاب سے بُری طرح متاثر ہوئے ہیں ۔ اور مقامی مسلم اور کالاش کمیونٹیز مشکلات سے دوچار ہیں ۔ اس لئے ان مشکلات سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے ۔ کہ مقامی لوگ اداروں سے تعاون کریں اور نیک نیتی جذبے ،لگن اورشراکت داری کی بنیاد پر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ وادی کے لوگ بچے بچیوں کی تعلیم پر توجہ دیں۔ کیونکہ تعلیم ہی تمام مسائل کا حل ہے ۔ اس سلسلے میں پی پی اے ایف نے آپ کے ساتھ تعاون کا آغاز کیا ہے ۔ جس میں بتدریج مزید بہتری لائی جائے گی ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم کمیونٹی کی طرف سے سننے آئے ہیں ۔ اگر پی پی اے ایف کے منصوبوں کی تعمیر کے بارے میں کوئی کمی کوتاہی ہو رہی ہو ۔ تو بلا جھجک ہمیں بتائیں ۔ تاکہ اُس کا ازالہ کیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پاکستان ہم سب کا ملک ہے ۔ اور اسے ہمیں سب مل کے سنوار نا ہے ۔ اس لئے ہم سب کو اپنے حصے کی ذمہ داری احسن طریقے سے انجام دینے کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کالاش کمیونٹی کو خصوصی طور پر مخاطب کرتے ہوئے کہا ۔ کہ آپ پوری دُنیا میں نہایت قدیم تہذیب کے حامل لوگ ہیں ۔ اور ہماری کوشش ہے ۔ کہ آپ کا قدیم کلچر برقرار ہے ۔ اور آپ مسائل سے بھی نکل آئیں ۔ پی پی اے ایف کالاش کلچر کے تحفظ کیلئے ایک جامع منصوبہ تیار کر رہا ہے ۔ جس کے تحت کالاش مذہب و ثقافت سے متعلق تما م شعبوں پر کام کیا جائے گا ۔ نیز علاقے میں سیاحت کے فروغ کیلئے بھی اقدامات اُٹھائے جائیں گے ۔ تاکہ علاقے میں روزگار کے مواقع پیدا کئے جا سکیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ اس حوالے سے کالاش کمیونٹی کو خود کام کرنا ہو گا ، اور آپ اپنی ترجیحات خود متعین کریں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ہم آپ کے مذہبی مقامات ،جشٹکان ،بشالینی ،عمارات ، دستکاری ،میوزک ،ووڈ ورک ،اور تاریخی مقامات و لوک روایات سب پر کام کرنا چاہتے ہیں ۔ لیکن اس میں آپ کو ہی کردار ادا کرنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے تنظیمات کی فعالیت اور اُن کا شفاف ہونا بنیادی اہمیت کے حامل ہیں ۔ کیونکہ جہاں پراجیکٹ مکمل ہوں ۔ اُن کو فعال تنظیم ہی نگہداشت کر سکتی ہے ۔ سی ای او نے کہا ۔ کہ تمام مسائل کو ہم یکجا کر رہے ہیں تاکہ چترال میں ایک بڑے راؤنڈ ٹیبل میں جہاں چترال کے قومی و صوبائی و ضلعی نمایندگان ، انتظامیہ کے آفیسران سمیت دیگر ذمہ داران موجود ہوں گے ، ترجیحات کا تعین کیا جائے گا ۔ قبل ازین جب سی ای او پاکستان غربت مُکاؤ فنڈ قاضی عصمت عیسی کالاش ویلی رمبور پہنچے تو کالاش کمیونٹی کے مردو خواتین نے اُن کا شاندار استقبال کیا ۔ اُن کو مقامی لباس چپان اور ٹوپی پہنایا گیا ۔ اور ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا گیا ۔ اس موقع پر کالاش کمیونٹی کے نمایندوں چیرمین اے وی ڈی پی سیف اللہ کالاش ، منیجر اے وی ڈی پی وزیر زادہ ، برزنگی کالاش ، ویلج کونسلر نظرگئے کالاش، خاتون کونسلر جم شاہی نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا ۔ اور علاقے کے مسائل بیان کئے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ پی پی اے ایف نئی نہریں نکال کر زمینات آباد کرنے میں ہماری مدد کرے ۔ کیونکہ ویلی میں پہلے سے موجود زیر کاشت زمینات سیلاب بُرد ہو چکے ہیں ۔ اُن کی دوبارہ بحالی ممکن نہیں ہے ۔ زیادہ تر دیہات اور زمینات اب بھی خطرے کی زد میں ہیں اس لئے مضبوط آر سی سی حفاظتی پُشتے تعمیر کرکے وادی کو مزید نقصانات سے بچایا جائے ۔ جبکہ سنٹیشن ، واٹرسپلائی سکیموں سے جو علاقے محروم ہیں ۔ اُن میں یہ سہولیات فراہم کی جائیں ، انہوں نے سکول و کالج اور یونیورسٹیوں میں زیرتعلیم طلباء کیلئے سکالرشپ دینے کا مطالبہ کیا ۔ کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرکے علاقے کی تعمیرو ترقی میں مدد کر سکیں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ ویلی میں بے روزگار نوجوانوں کو ٹیکنکل ٹریننگ دے کر اُنہیں کارآمد شہری بنایا جائے ۔ تاکہ وہ خاندانوں پر بوجھ بننے کی بجائے خاندانوں کیلئے آمدنی پیدا کرنے کا ذریعہ بن سکیں ۔انہوں نے اس موقع پر آغا خان رورول سپورٹ پروگرام اور مقامی معاون ادارہ اے وی ڈی پی کی طرف سے کالاش ویلیز میں کئے جانے والے منصوبوں کے اعلی معیار میں تکمیل پر دونوں اداروں کی تعریف کی ۔ چیف ایگزیکٹیو نے اس موقع پر کالاش گاؤں گروم اور بلانگورو کا دورہ کیا ۔ اور مردو خواتین سے اُن کے مسائل دریافت کئے ۔ انہوں نے رمبور میں 2012کے سیلاب میں متاثر ہونے والے گورنمنٹ کالاش پرائمری سکول کا بھی دورہ کیا ۔ جہاں بچے بچیاں انتہائی مشکل حالات میں سبق پڑھنے پر مجبور ہیں ۔ سکول کے بچوں نے اُنہیں ہنگامی بنیادوں پر عارضی نشست کیلئے انتظامات کرنے کی درخواست کی ۔ انہوں نے بچوں میں تحفے تقسیم کئے ۔ چیف نے دوسرے دن رمبور شیخاندہ کے پانچ تنظیمات کے مشترکہ پروگرام میں شرکت کی ۔ جس میں یونین کونسلر عبدالحمید اورعبدالروف نے علاقے کے مسائل سے آگاہ کیا ۔ انہوں نے گذشتہ سال میں سیلاب سے متاثرہ شیخاندہ روڈ کی تعمیر ، ڈسپنسری کے قیام ، گاوں میں سنٹیشن اور لائیو لی ہوڈ پروگرام میں اس علاقے میں زیادہ سے زیادہ مستحق افراد کو سپورٹ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ سی ای او نے اس مقام پر ایک واٹر سپلائی سکیم کا افتتاح کیا ۔ اس مو قع پر اُن کے اعزاز میں قدیم نورستانی کھیل نیزہ بازی کا مقابلہ بھی کیا گیا ۔ جس میں انہوں نے انعامات تقسیم کئے ۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر قاضی نے بمبوریت میں کالاشہ دور میوزیم کا بھی دورہ کیا ۔ اور میوزیم و کالاش سکول ،و لائبریری دیکھا۔ اس موقع پر میوزیم انچارج اکرام حسین نے میوزیم کی تعمیر اور دیگر امور کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ اور کہا ۔ کہ اس سکول میں دو سو بچے زیر تعلیم ہیں ۔ اور اُنہیں کالاش زبان میں بھی پڑھایا جاتا ہے ۔ جن کی بتدائی کتابیں ترتیب دی گئی ہیں ۔ چیف نے بعد آزان کراکاڑ میں کالاش اور مسلم کمیونٹی سے مشترکہ میٹنگ کی اور اُن کے مسائل سنے ۔ مقامی نمایندگان ، زاہد ، کالاش خاتون کونسلر ملت گل ، میر کاہی اور شاعرہ نے علاقے کے مسائل پر روشی ڈالی اور پی پی اے ایف کی طرف سے جاری منصوبوں پر اُن کا شکریہ ادا کیا ۔ اور مطالبہ کیا ۔ کہ اُن کی زمینات ختم ہو چکی ہیں ، بھیڑ بکریاں دہشت گرد پہاڑوں سے ڈاکہ ڈال کر لے جاتے ہیں ۔ اس لئے اُن کے پاس اور کوئی وسائل نہیں ہیں ۔ اس لئے اس علاقے سے غربت کے خاتمے کیلئے پی پی اے ایف تعلیم کے میدان میں اُن کی مدد کرے ۔ سکالرشپ میں تعاون کرے ۔ تو تعلیم حاصل کرکے وہ ان مشکلات سے نکل سکتے ہیں ۔ انہوں نے اعلی معیار کے مطابق ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل پر اے کے آر ایس پی اور مقامی معاون ادارہ اے وی ڈی پی کی تعریف کی ۔ چیف نے کمیونٹی کو یقین دلایا ۔ کہ اُن کا اسی طرح اتفاق و اتحاد سے مسائل کے حل کے سلسلے میں دلچسپی برقرار رہی۔ تو اُن کے ساتھ سطح پر مدد اور تعاون جاری رہے گا ۔ انہوں نے اس بات پر نہایت خوشی کا اظہار کیا ۔ کہ کالاش اور مسلم کمیونٹی دونوں کا اے کے آر ایس پی اور یہاں کے مقامی ادارہ اے وی ڈی پر بھر پور اعتماد ہے ۔ اور یہ اعتماد دونوں اداروں کا کمیونٹی کے ساتھ انتہائی قریبی تعلق ، مضبوط روابط اور معاملات میں شفافیت کا ثبوت ہے ۔
اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔