سیاسی نمائندہ گان عوام کے سامنے احتساب کے لئے تیارہو جائیں ، رضی الدین سابق تحصیل جنرل سکرٹریPTI ضلع چترال

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) رضی الدین پاکستان تحریک انصاف ضلع چترال کے سابق تحصیل جنرل سکرٹری نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ چترالی عوام کی یہ بد قسمتی ہے کہ آج تک چترال کے لوگوں کو کوئی ایسا مخلص سیاسی لیڈر نہیں ملا جو عوام کے بنیادی مسائل حل کر سکے۔پی ٹی آئی کے سابق صدر عبد الطیف اور ایم پی اے سلیم خان سوشل میڈیا میں ایک دوسرے کو چیلنج کر رہے ہیں۔ یہ صرف لوگوں کو بے و قوف بنانے کی مذموم کو شش کے سوا کچھ نہیں ’’کیا پدی کیا پدی کا شوربہ‘‘، سلیم خان جو کہ دو مر تبہ چترال کے MPA منتخب ہو ئے ہیں ان 9 سالوں میں اس نے چترال میں کونسا کارنامہ سر انجام دیا ہے۔ گولین گول واٹر پراجیکٹ میں اس کے دور حکومت میں34 کروڑ روپے خرچ ہونے کے با وجود لوگوں کے گھروں میں پینے کے صاف پانی میسر نہیں۔جب سلیم خان پہلی مر تبہ PK89 کے لیے 2007 میں کاغذات نامزدگی جمع کئے اور اپنے کل اثاثے دیکھا ئے وہ صرف16 لاکھ روپے تھے ،جبکہ 2013 میں دوبارہ کاغذات نامزدگی جمع کرتے وقت ان کے اثاثہ جات کی تفصیل ایک کروڑ 90 لاکھ روپے تھے، باقی رقم اور اثاثہ جات جو چچا ، ماموں اور دوسرے رشتہ داروں کے نام ہیں وہ الگ ہیں اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ موصوف کتنے عوام دوست سیاسی لیڈر ہیں۔اس کے علاوہ گرم چشمہ روڈ انکی دور حکومت سے لیکر آج تک کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ اور آج سلیم خان عمران خان کو لا جواب کرنے کی با تیں کر رہا ہے۔ اگر سلیم خان صوبائی اسمبلی میں چترالی عوام کی صحیح نمائندگی کر چکے ہو تے تو عوام کے بنیادی مسائل کب کے حل ہو چکے ہو تے۔PPP کی دور حکومت میں لواری ٹنل کے فنڈ ملتان منتقل کئے گئے تو اس وقت یہ کہاں تھا۔ جبکہ یہ ایک صوبائی کابینہ کا رکن ہونے کے با وجود ایک یو نیورسٹی نہیں بنا سکے جبکہ چترالی طلباء کو یونیورسٹی کمپس کے نام سے انکا قیمتی تعلیمی سال برباد کیا گیا ۔ جبکہ MNA نجم الدین خان نے دیر میں صرف 10 کالجز کے لئے شرینگل یو نیورسٹی بنایا۔ ا نہوں نے کہا کہ PTI کے سابق ضلعی صدر 11 سال پارٹی کے صدر ہونے کے با وجود صحیح اپوزیشن کا کر دار ادا کرنے میں ناکام رہے ۔ پارٹی کا ضلعی دفتر انکی نا اہلی کی وجہ سے ابھی تک بند پڑا ہے ۔انکی 11 سالہ صدارت میں وہ اپنے پارٹی وکروں کو نہیں سمجھ سکا انہیں مطمین نہیں کر سکا ۔انکی با تیں محض ایک ڈرامہ بازی کے سوا کچھ نہیں ۔وہ نہ عوام کیلئے کچھ کر سکیں گے نہ اپنے پارٹی کے لئے۔ میں حیران ہوں کہ وہ PTI سے وابستگی کے باوجود جماعت اسلامی والوں کے گود میں پل رہا ہے۔ جماعت اسلامی KPK میں پاکستان تحریک انصاف کے اتحادی ہونے کے باوجود آئے روزصوبائی حکومت پر تنقید کرنے میں کو ئی کسر باقی نہیں چھوڑتے۔عبدالطیف ابھی تک مولانا عبد الکبر چترالی کے صوبائی حکومت کے خلاف بیانات کا جواب تک نہیں دے سکا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔