ضلع کونسل چترال کی اجلاس کے پہلے دن کی جھلکیاں

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس)*ضلع کونسل کا اجلاس پورا ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا ۔ مقررہ وقت 09.30صبح ٹاؤن ہال میں کوئی بھی موجود نہیں تھا۔
*کونسل کے اہلکار مقررہ وقت کے بعد کرسیوں کو درست کرتے ہوئے پائے گئے۔
*اجلاس شروع ہونے سے پہلے مختلف ارکان کونسل جماعت اسلامی کے نو منتخب امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید احمد کو مبارک باد دیتے رہے۔
*اجلاس شروع ہونے سے پہلے پی ٹی آئی کے رحمت غازی خان اور جے یو آئی کے مولانا عبدالرحمن کے درمیان ہلکی پھلکی مزاحیہ جملوں کا تبادلہ ہوتا رہا ۔
*ہال میں کوئی گھڑیال موجود نہ ہونے کی شکایت اکثر ارکان کونسل کرتے رہے۔
*ارکان کونسل کو ہال میں آنے کی ترغیب دینے کے لئے کونسل کے سیکرٹری (اسسٹنٹ ڈائرکٹر لوکل گورنمنٹ اینڈ رورل ڈیویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ )کے اسسٹنٹ شیر اکبر صبا نے کئی بارکونسل کے ڈائس سے اعلان کرتے رہے۔
*ڈسٹرکٹ ناظم مغفرت شاہ 10بجکر 23 منٹ پر ہال میں داخل ہوئے اور ہال کے فلور میں ہر نشست میں جاکر ارکان سے مصافحہ کرنے کے بعد پریس گیلری اور افیسرز گیلری میں بھی جاکرموجود افرا د سے ملے۔
*اجلاس کے شروع میں صرف دو خواتین ارکان کونسل موجود تھے جبکہ بعد میں ایک اور کا اضافہ ہوا۔
*اسمبلی کے اجلاس میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کے علاوہ کوئی افسر موجود نہیں ہوا جبکہ بعض محکمہ جات کی نمائندگی کلریکل اسٹاف نے کی۔
*اجلاس کی کاروائی کی ریکارڈنگ کے لئے ایک موبائل فون سیٹ کا استعمال کیا گیا۔
*اجلاس کی کاروائی کا آغاز مولانا جمشید احمد سے تلاوت کلام پاک پر ہوا۔
*ضلع ناظم نے اجلاس کے شروع ہی میں اپنی تقریر کے فوراً بعد ایوان سے چلے گئے جس پر شہزادہ خالد پرویز نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ناظم کو آخر تک ایوان میں موجود رہنا چاہئے۔
*ارندو سے رکن کونسل حاجی شیر محمد خان نے پشتومیں تقریر کی ۔
*خواتین ارکان کونسل اجلاس کے آخر تک خاموشی سے بیٹھے رہے اور کوئی بات نہیں کی۔
*اجلاس میں ضلع کونسل کے contingent paid ملازمیں کی تنخواہوں کی منظوری اتفاق رائے سے دیا گیا ۔
*ضلع ناظم کی تقریر کے بعد رحمت غازی نے انہیں جذباتی کرنے کی کوشش کی جس پرناظم نے کہاکہ ہم اپنا کام نکالنا جانتے ہیں اور ہمیں جذبات میں آنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔