پڑاواندہ کے ساٹھ مسلح افراد گاڑیوں میں سوار ہوکر ان پر حملہ آؤر ہوئے اور رات کی تاریکی میں حملہ آؤرہوکر فائرنگ شروع کردی۔عبدالعزیز اور شیردول کالاش کا پریس کانفرنس

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) بتریک گاؤں بمبوریت سے تعلق رکھنے والے عبدالعزیز اور شیردول کالاش نے گزشتہ دنوں بمبوریت کے چراگاہ اچھولگا میں فائرنگ کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے گاؤں کے متعدد افراد چارشال کے مقام پر اپنے بکریوں کے ریوڑ کی نگرانی کرتے ہوئے سوئے ہوئے تھے کہ اچانک پڑاواندہ کے ساٹھ مسلح افراد گاڑیوں میں سوار ہوکر ان پر حملہ آؤر ہوئے اور رات کی تاریکی میں حملہ آؤرہوکر فائرنگ شروع کردی جس کے جواب میں اپنی دفاع میں ان کوبھی فائرنگ کرنا پڑی۔ جمعرات کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اہالیاں پڑاواندہ کی فائرنگ سے بتریک کے تین افراد پارسل خان، روزی خان اور میر رحیم خان شدید زخمی بھی ہوگئے جس سے ان کو افغان حملہ آؤر سمجھ کر اہالیان بتریک کو بھی جوابی فائرنگ کردی ۔ انہوں نے کہاکہ چارشال قدیم الایام سے ہمارے مویشی خانے موجود ہیں جس میں ہم اپنے مال مویشیوں کے ساتھ رہتے آئے ہیں اور یہی ہمارا ذریعہ معاش رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چند ماہ پہلے افغانستان سے حملہ آؤر بھی رات کے اندھیرے میں بموریت کے ایک چراگاہ میں حملہ آؤر ہوکر دو افراد کو قتل کرکے بکریاں لے گئے تھے اس لئے ان حملہ آؤروں کو بھی افغانی سمجھ کر اپنی دفاع میں گولی چلادی ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ، آئی ۔جی پولیس اور دوسرے حکام سے اپیل کی ہے کہ رات کی تاریکی میں ہمارے اوپر حملہ کرنے اور فساد برپا کرنے پر اہالیاں پڑاواندہ کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لاکر اہالیان بتریک کو انصاف دلائی جائے ۔ انہوں نے حملہ آؤروں میں بعض افراد میر عالم تحصیلدار، بنگال خان، شاہ یونس، فقیر صاحب اور قادیر کے نام بتادئیے۔ پریس کانفرنس میں موجود شیردول کالاش نے کہاکہ حملہ کے وقت وہ پشاور میں تھا جبکہ عبدالعزیز اپنے گھر بتریک میں موجود تھے لیکن پولیس نے ان کے خلاف پرچہ کاٹ دی ہے جوکہ ان کو بے تنگ کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔