جنگلات کے تحفظ کی دعویدار پی ٹی آئی حکومت کے دور میں ارندوگول چترال میں ناجائز طریقے سے جنگلات کی بے دریغ کٹائی جاری ہے۔

پشاور:(نمائندہ چترال ایکسپریس) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی شوریٰ کے رکن سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگلات کے تحفظ کی دعویدار پی ٹی آئی حکومت کے دور میں ارندوگول چترال میں ناجائز طریقے سے جنگلات کی بے دریغ کٹائی جاری ہے۔

اگر انڈس پالیسی کے ذریعے موجودہ انداز سے جنگلات کی بے تحاشہ کٹائی جاری رہی تو عنقریب ارندو گول اور اس کے بعدتحصیل دروش اور تحصیل چترال میں جنگلات کا نام و نشان باقی نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ انڈس کوھستان پالیسی کو چترال پر لاگو کر کے چترال کو جنگلات سے مکمل محروم کرنیکی سازش کی جارہی ہے۔انڈس پالیسی محکمہ جنگلات کی شدید مخالفت کے باوجودچترال پر لاگو کرنا کھلم کھلا کرپشن ہے۔اس پالیسی کا مقصد صرف اور صرف پی ٹی آئی کے چند مخصو ص اورمنظور نظر افراد کو فائدہ پہنچانا ہے۔

ان افراد کا تعلق دیر ،چترال اور پشاور سے ہے۔اب تک انڈس پالیسی کے تحت ایک لاکھ مکعب فٹ عمارتی لکڑی ارندو گول سے براول دیر پہنچا دی گئی ہے۔ ہزاروں مکعب فٹ لکڑی کیلئے کلکٹک دروش میں گودام بنایا گیا ہے اور مزید کٹائی جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ انڈس پالیسی کے تحت کٹائی شدہ غیر قانونی عمارتی لکڑی کے40 فیصدکو صوبائی حکومت کے حوالہ کیا جائے گا۔ باقی 60 فیصد کیلئے 1127/- روپے فی مکعب فٹ جرمانہ ادا کیا جائے گا۔60 فیصد پر جرمانہ اداکر نے کے بعد ٹھیکیدار اس لکڑی کا مالک ہو گا۔اس پالیسی سے جنگلاتی علاقوں کے باشندوں کو مکمل طور پر رائلٹی کی رقم سے محروم کر دیا گیا ہے اور غیر قانونی کٹائی کو صوبائی حکومت کی طرف سے مکمل تحفظ فراہم کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اہلیان چترال پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان سے پُر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طورپر اور بلا تاخیر اس ظلم و زیادتی کا نوٹس لیں اور حکومتِ خیبر پختونخوا کی آڑ میں چُھپے ٹمبر مافیا کے خلاف کاروائی کریں۔بصورت دیگر ہم اس غیر قانونی کاروبارمیں ملوث ٹمبر مافیا کے خلاف رائے ہموار کرنے کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت اور کرپٹ ٹمبر مافیا کے خلاف تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے۔اس وقت ارندو سے لے کر بروغل تک عوام الناس میں شدیداشتعال پیداہو چکاہے۔جس سے کسی بھی وقت امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو نا فطری امرہے۔

انہوں نے چیف جسٹس پشاور ھائی کورٹ سے اپیل کی کہ جنگلات کی اس غیر قانونی کٹائی کے خلاف ازخود نوٹس لے کر جنگلات کو تباہی اور ماحولیات کیآلودگی کے اس عمل کو روکیں۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔