ویلج کونسل فورم ضلع چترال کا ارندو گول جنگل کی حکومتی سرپرستی میں بے دریغ کٹائی کی شدید مذمت

چترال (نمائندہ چترال ایکسپریس) ویلج کونسل فورم ضلع چترال نے ارندو گول جنگل کی حکومتی سرپرستی میں بے دریغ کٹائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلین ٹری سونامی کے دعویداروں نے جنگل کی چوری میں ایک نئی باب کا اضافہ کرتے ہوئے لاکھوں مکعب فٹ لکڑی کو قانونی رنگ دے کر چترال سے ٹمبر مارکیٹ پہنچانے کی راہیں ہموار کرکے شرم ناک کام کیا ہے اور جنگل چوروں کا محاسبہ کرکے ان کو قانون کی شکنجے میں لانے کی بجائے ان کو قانونی تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔ بدھ کے روز چترال پریس کلب میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فورم کے رہنماسجا داحمد خان، نوید احمد بیگ ، مجیب الرحمن شامی، فضل الرحمن، عبدالقادر المعروف متار، سلطان محمد شیر ، مولانا ضمیرالدین، شہزادہ شجاع الزمان اور پی ٹی آئی کے رہنما رضی الدین اور خیرالرحمن نے کہاکہ ارندو گول میں جنگلات کی بے دریغ کٹائی سے حاصل شدہ لکڑی کو لواری روڈ کے ذریعے ضلعے سے باہر لے جانے کے عمل کو عوام کی طاقت کے ذریعے ناکام بنایا جائے گااور اس لکڑی کو لوکل پرمٹ ریٹ پر ضلعے میں زلزلہ اور سیلاب کے متاثریں میں تقسیم کئے جائیں اور غیرقانونی کٹائی کی مکمل چھان بین اور تحقیقات کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس مرتبہ ارندو کے جنگل کی غیر قانونی کٹائی کو قانون کا جامہ پہنایا گیا تو اس کا پینڈورا بکس کھل جائے گا اور ضلعے کے تمام دوسرے جنگلات میں بھی یہ عمل دہرایا جائے گااور ویلج کونسل فورم نے چترالی عوام کو اس سلسلے میں یکجا کرکے اس جنگل دشمن پالیسی کو ناکام بنانے کا تہیہ کررکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان لکڑیوں کو چترال سے باہر لے جانے کے لئے جاری شدہ پرمٹ کو فی الفور منسوخ کئے جائیں۔ اس موقع پر ایون ویلج کونسل کے نائب ناظم فضل الرحمن نے صوبائی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ خود حکمران جماعت پی ٹی آئی کے سابق ضلعی صدر عبداللطیف کو سبز جنگل کی کٹائی پر جرمانہ کی سز ا ہوئی لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ پی پی پی سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے سلیم خان بھی مقامی افراد کی شراکت میں ارندو میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی میں ملوث ہے ۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔