صوبائی حکومت غیر قانونی طور پر کاٹے گئے لکڑی کو قانونی شکل دیکر جنگل دشمنی کا ثبوت دے رہے ہیں: منتخب ناظمین و کونسلرز

چترال(نمائندہ چترال ایکسپریس) ویلیج کونسل فورم کے صدر سجاد احمد، نوید احمد بیگ ویلیج کونسل ناظم چترال ٹاؤن اور دیگر نے موجودہ صوبائی حکومت کی جنگلات پالیسی پر کھڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے خلاف علاقے کے منتخب ناظمین، کونسلرز اور سابقہ ایم این اے نے بھی پریس کانفرنس اور احتجاج کرتے ہوئے Image may contain: 1 person, mountain, beard, outdoor, nature and waterحکومت پر واضح کیا تھا کہ وہ اس پالیسی کو فوری طور پرمنسوح کرے کیونکہ اس سے قیمتی لکڑی یعنی جنگلات کے اسمگلروں اور ٹمبر مافیا کو کھلی چھٹی دے جائے گی۔ منتخب کونسلران کا کہنا ہے صوبائی حکومت نے illicit Timber پالیسی کے تحت ارندو کے جنگلات سے اربوں روپے مالیت کی قیمتی لکڑی جو ٹمبر مافیا نے غیر قانونی طور پر کاٹے تھے اب حکومت اس ناجائز کام کو جائز کرنے پر تلا ہوا ہے۔ اس پالیسی کے تحت جن لوگوں نے غیر قانونی طور پر جنگل کاٹا ہے جن پر پرچے کاٹے گئے ہیں وہ سب اپنے کاٹے گئے لکڑیوں کا لسٹ حکومت کو فرہم کرے گا جس میں چالیس فی صد حکومت کو اور 60 فی صد ان سمگلروں کو دی جائے گی جنہوں نے اس لکڑی کو چوری چپے کاٹا تھا۔ڈویژنل فارسٹ آفیسر چترال محمد سلیم مروت کا کہنا ہے کہ یہ لکڑی ماضی میں غیر قانونی طور پر کاٹے گئے تھے جس کو جنگل سے نیچے اتارنے کا محکمے کے پاس وسائل نہیں تھے اب اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں کہ ان سمگلروں کے ذریعے ان غیر قانونی لکڑی کو نیچے اتارا جائے اور ان کو اپنا حصہ دیکر اسے مارکیٹ میں فروخت کیا جائے۔متاثرہ لوگوں کا کہنا ہے جو لکڑی غیر قانونی طور پر کاٹا گیا ہے اسے حکومت اپنے تحویل میں لے لیں اور اسکے لئے چترال میں ٹمبر ڈپو بناکر ان متاثرین میں فروخت کیا جائے جن کے گھر بار سیلاب اور زلزلے کی وجہ سے تباہ ہوچکے ہیں۔ منتخب ناظمین نے انکشاف کیا کہ ماضی میں 88 لاکھ مکعب فٹ سے زیادہ لکڑی چترال سے باہر جاچکی ہے جس میں دس ٹھیکدار وں کو فائدہ ہوا اور ایک صوبائی وزیر بھی اس میں ملوث تھے۔منتخب ناظمین اور کونسلرز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس پالیسی کو فی الفورختم کرے ورنہ اس سے ان سمگلروں اور ٹمبر مافیا کو کھلی چھٹی ملے گی جو ان لکڑی کو کسی نہ کسی طرح سے کاٹنے پر تلے ہوئے ہیں اور یوں جنگل تباہ ہوکر چترال میں ایک بار پھر تباہی کا باعث بنے گا۔

اس خبر پر تبصرہ کریں۔ چترال ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں

اترك تعليقاً

زر الذهاب إلى الأعلى
error: مغذرت: چترال ایکسپریس میں شائع کسی بھی مواد کو کاپی کرنا ممنوع ہے۔